(قسط اول)
اشفاق حسین اردو دنیا کی ایک ایسی متحرک شخصیت کا نام ہے جن کی ادبی شناخت کا پہلا اور آخری حوالہ ان کے اپنے متنوع تخلیقی،تنقیدی اور تحقیقی کام ہیں۔کینیڈا سے انھوں نے “اُردو انٹرنیشنل” کا اجرا کیا جو اپنی معیاری تحریروں کی وجہ سے آج بھی یاد رکھا جاتا ہے۔یہ تمام ادبی مصروفیات اپنی جگہ بڑی اہم ہیں تاہم اشفاق حسین کا بڑا ادبی حوالہ فیض شناسی ہے جس میں کوئی دوسرا لکھنے والا ان کی ہمسری کا دعوی نہیں کر سکتا۔ویسے تو ان کی فیض پر درجن بھر کتابیں ضرور ہیں لیکن ان کی دو کتابوں کو خاصی شہرت ملی جن میں پہلی تو “فیض کے مغربی حوالے” اور دوسری کا نام “فیض بیروت میں:حقیقت یا فسانہ”ہے۔اشفاق حسین کے تنقیدی اور تحقیقی کام کی نوعیت کچھ ایسی ہے کہ دنیا میں کوئی شخص جو فیض پر مزید لکھنے کا خواہش مند ہے اِن کی کتابوں سے صرفِ نظر نہیں کر سکتا۔فیض پر ان کی تازہ تحقیقی کتاب “فیض کی محبت میں” منظر عام پر آئی جسے 2021 میں بدلتی دنیا پبلیکیشنز،کراچی نے بڑے اہتمام سے شائع کیا۔اس ضخیم کتاب کے 770 صفحات ہیں، آخر میں اشاریہ بھی موجود ہے۔اشفاق حسین کی یہ کتاب ان کی پہلے والی کتابوں سے یکسر مختلف ہے کیوں کہ اس کی نوعیت اور موضوع کا تعلق خالص متنی تحقیق کے ساتھ ہے۔فیض پر یہ اپنی طرز کا ایک منفرد مطالعہ ہے جس میں منشائے مصنف کی پیروی میں اصل متن کا کھوج لگایا گیا ہے۔اشفاق حسین کی یہ تازہ تحقیقی دستاویز اصل میں جوابِ مضمون یا جوابِ دعوی کا درجہ رکھتی ہے۔واقعہ کچھ یوں ہے کہ فیض سے محبت کرنے والے ڈاکٹر نعمان الحق نے کلیات فیض کا ایک ایسا جامع و مانع نسخہ تیار کیا جو بقول مرتب اب تک شائع ہونے والے نسخوں میں بہ ہر اعتبار مستند ہے،کیوں کہ اس میں کلام کی ترتیب و تہذیب ،املا،رموزِ اوقاف اور اِعراب کا وہی اہتمام کیا گیا ہے جو فیض اپنی زندگی میں خود کر گئے تھے.نیز فیض کی زندگی میں جو مجموعے شائع ہوئے ان سب میں جو کچھ موجود تھا اسے نئے کلیات میں جوں کا توں شامل کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ یہ ڈاکٹر نعمان الحق کا دعوی ہے جن کا مرتب کردہ کلیات مکتبہ کارواں لاہور نے 2019ء میں شائع کیا ہے۔(جاری)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(تبصرہ ڈاکٹر عامر سہیل:ایبٹ آباد)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...