کچھ وجدان کے ذیل میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جذبات جو بظاہر سطحی سی چیز ہیں کہ زندگی کی ابتدائی ارتقائی منزلوں میں پہلے جذبات پیدا ہوئے اور اِس لیے یہ جانوروں میں بھی پائے جاتےہیں جبکہ عقل و شعور فقط انسانی خاصہ ہے لہذا جذبات یقیناً کوئی کم تر چیز ہیں۔ کم تر نہیں تو عقل کے مقابلے میں ضرور کم تر ہیں۔ عقلی فیصلوں کے مقابلے میں جذباتی فیصلے بچگانہ ہوتے ہیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ یہ پورا مؤقف مبہم ہے۔ جذبات خود ایک مبہم اصطلاح ہیں۔ ایسی ہراصطلاح جس میں قطبین کا تعیّن ممکن نہ ہو ہمیشہ مبہم ہوتی ہے۔ مثلاً شخص کہتاہے، ’’پٹرول مہنگا ہوگیا‘‘۔ اس جملے میں مہنگا ایک مبہم اصطلاح ہے جسے منطق میں ویگ vague کہتے ہیں۔ کیونکہ اس کے دونوں سِروں یا قطبین کا تعیّن ممکن نہیں۔ ایک شخص کے لیے وہ مہنگا ہوسکتاہے تو دوسرے کے لیے سستا۔
جذبات بھی ایسی ہی اصطلاح ہیں۔ ایک بچے کے جذبات، جن کے بارے میں سب متفق ہیں کہ معصوم ہوتے ہیں، چاہے بچہ جانور کا ہی کیوں نہ ہو، کیونکر کسی شعورجیسی آلودہ شئے سے کم تر ہوسکتے ہیں۔ ایک بچے کا جذباتی لیکن معصوم فیصلہ کس اُصول کے تحت برٹرینڈ رسل کے عقلی فیصلے سے زیادہ اچھا فیصلہ نہیں ہے؟ اس کا تعین کرنا آسان نہیں ہے۔ اس پر مستزاد جذبات کا مراحلِ عشق سے گزرجانے کے بعد ایک اور طرح کا مست و بے اختیار ہوجانا، کیونکر عقل کے سامنے کم تر ہوسکتاہے کہ مراحلِ عشق سے گزرنا کوئی کھیل نہیں۔
یا سانس کا لینا بھی گزرجانا ہے جی سے
یا معرکۂ عشق بھی اِک کھیل تھا دل کو
مکرر عرض کرتاہوں کہ،
’’ایک بچے کا جذباتی لیکن معصوم فیصلہ کس اُصول کے تحت برٹرینڈ رسل کے عقلی فیصلے سے زیادہ اچھا فیصلہ نہیں ہے؟ اس کا تعین کرنا آسان نہیں ہے‘‘
کیونکہ حتمی طور پر نہیں کہاجاسکتا کہ انسان نے اشیا کے بارے میں جو مؤقف اختیار کرلیا ہے وہ واقعتاً ایک درست مؤقف ہے۔ حصول ِ علم کا فقط ایک ہی طریقہ نہیں ہے۔ دورِ حاضر کا اکیڈمیا فقط ایک ہی طریقے کو مانتاہے تو اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہوسکتا کہ طریقہ ہی فقط ایک ہے۔ کیا پتہ اس معصوم بچے کے وجدان میں ہزار برٹرینڈ رسلوں سے زیادہ دانایانہ نتائج کا سامان موجود ہو؟
زانکہ ایں علمِ لزج چوں رہزنَد
پیشتر راہِ دلِ آگاہ زنَد
(خواجہ فریدالدین عطّار)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“