کچھ پسِ پردہ حقائق…
ٹرلنگ نے کہا تھا…"ہم سب لوگ غیر معیاری ہیں ہماری کیا مجال کہ ہم کسی اچھی کتاب کو رد کریں دراصل وہ تو اچھی کتاب ہی ہوتی ہے جو ہمیں رد کرتی ہے.."
ٹرلنگ کایہ خیال فرائڈ کے اس قول کی توضیح معلوم ہوتا ہے.
"ہم سب بیمار ہیں "
مجھے کسی بیمار قاری سے صحت مند رائے کی کوئی توقع ہے ہی نہیں .واضح رہےیہاں فیس بک پر معاشرے کے اکثر بیمار ذہن ہی ایک دوسرے کی حاضر بخدمت رہتے ہیں…
انکا دلچیر وطیرہ یہی ہے :
وہ دوسروں کے سازوں پر اپنی ڈفلی کی لےملاتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں . یا چاہتے ہیں کہ انکے سازوں سے دوسرے احمق اپنی ڈفلی کی لے ملائیں ..اور انہیں خوش کریں.نرگسیت کی شکار قوم کے ان پسماندگان اور نافلک قسم کے لوگوں یا یوں کہہ لیجئے کہ ان بد قسمت جماعتوں (جنکی تعداد فیس بک آبادی کا نناوے فیصد ہے ) سےمیرا کوئی تعلق نہیں
کیونکہ نہ تو میں بیوقوف بننا چاہتا ہوں نہ کسی کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتاہوں …میں نے بچپن میں یہ محاورہ سنا اور سمجھا تھا کہ گدھے کو گدھے کھجاتا ہے …..اورررررررررررر دو باتیں گوش گزار کرتا چلوں…
پہلی بات یہ کہ میں تو فقط آئینہ دکھاتاہوں…. یہ آئینہ نہ تو کسی حجام کا ہے اور نہ ہی کسی قحبہ کا ہے … بلکہ یہ تو فکری قینچی والے شخص کا مافی الضمیر ہے …اسکی دوٹوک رائے ہے..
شاید اس لئے بھی یہ لوگ مجھ سے خائف رہتے ہیں اور دوردور…
دوسرے نمبر پر….بات یہ ہے کہ میرا تعلق کسی ذات یا جماعت سے ہے نہیں .اور نہ ہی کسی طبقہ اور برادری سے منسلک ہوں …میں تو صرف انسانیت پر ہی یقین رکھتا ہوں جو کہ دنیا میں ایک فیصد لوگوں کا مزہب ہے مزید زندگی کے ہر شعبہ ،بالخصوص ادبیات کے سلسلہ میں تحقیق اور اجتہاد (جدو جہد) ہی میرا اصلحہ ہے.
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“