فضا میں پانچ میں سے چار حصے نائیٹروجن ہے۔ ہمارے جسم کے بنیادی بلڈنگ بلاک امینو ایسڈ ہوں یا پھر ڈی این اے، نائیٹروجن کے بغیر مکمل نہیں۔ ہمارے جسم کا تین فیصد سے زیادہ حصہ نائیٹروجن پر مشتمل ہے۔ آکسیجن کے برعکس یہ زیادہ ری ایکٹو نہیں اس لئے جب ہم سانس لیتے ہیں تو آکسیجن کو تو براہ راست استعمال کر لیتے ہیں مگر نائیٹروجن کا راستہ اپنی شرمیلی طبیعت کی وجہ سے کچھ لمبا ہے۔ یہاں پر آتا ہے زندگی کا ایک ایک اہم چکر جو کہ ہے نائیٹروجن سائیکل۔
فضا کی نائیٹروجن بارش سے یا نمی کے ساتھ زمین میں جذب ہوتی ہے۔
یہاں پر تین قسم کے مائیکروب ہیں جو اس آزاد نائیٹروجن کو امونیا اور امونیم کمپاؤنڈز میں بدل دیتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا، الجی اور این ایروبک بیکٹیریا ہیں۔ اس عمل کو نائیٹروجن فکسیشن کہتے ہیں۔ کچھ پودے اس کو استعمال کرنے کے قابل ہو گئے۔
یہ امونیا کچھ پودوں کے لئے تو ٹھیک ہے مگر بہت سے اور جانداروں کے لئے بے کار۔ اب باری آئی نائیٹریفائنگ بیکٹیریا کی، انہوں نے پہلے امویا کو نائیٹرائیٹ اور پھر نائیٹریٹ میں بدل دیا۔
اب مٹی میں نائیٹریٹ، نائیٹرائیٹ، امونیا اور امونیم موجود ہیں، یہ اب پودوں اور درختوں کی جڑوں کے ذریعے ان میں داخل ہو جاتے ہیں اور ان کا حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ نائیٹروجن اب پودوں کی پروٹین کا اور کلورفل کا حصہ بنے گی۔
ان پودوں کو کھانے والے جانور اور پھر انہیں کھانے والے جانور اور ہم سب اسی نائیٹروجن کو اپنے پروٹینز اور نیوکلیئک ایسڈ کا حصہ بنا لیتے ہیں۔
جب پودے اور جانور مر کر زمین کا حصہ بنتے ہیں یا پھر نامیاتی مادے فضلے کے ذریعے زمین میں آتا ہے تو پھر ڈی کمپوزر بیکٹیریا اس کے نامیاتی مادے کو امونیا میں بدل دیتے ہیں۔
جب زمین زیادہ گیلی ہو تو ڈی بائیٹریفائینگ بیکٹیریا نائیٹریٹ میں سے آکسیجن حاصل کر کے فضا میں واپس بھیج دیتے ہیں۔
اسی وجہ سے کسان امونیا اور دوسرے نائیٹروجن کمپاؤنڈز کی کھادیں زمین کی زرخیزی کے لئے استعمال کرتے ہیں جن کے زیادہ استعمال سے ماحول پر برا اثر ہو رہا ہے۔
زندگی کے اس طرح کے دو بڑے اہم سائیکل اور بھی ہیں، کاربن سائیکل اور فاسفورس سائیکل۔ کاربن سائیکل پر پہلے کی گئی پوسٹ یہاں سے۔
https://www.facebook.com/groups/319577258210817?view=permalink&id=934730103362193
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔