میرے روحانیت کے تشخص والے بلاگ پر ایک پاکستانی نے جرمنی سے کچھ اس طرح کا تبصرہ کیا جو میں نے عنوان میں لکھا۔ میرا انہیں جواب تھا کے “آپ تو وہاں پہنچ گئے جہاں پہنچنا تھا “ روحانیت ساری بس اس طرح کے سوالوں کا ہی مجموعہ ہے ۔ سوالوں میں ہی سارے جواب ہیں ۔ کوئ جواب نہیں نہ ہی ضروت ۔ اسے بہترین ایک امریکی روحانی لکھاری تھامس مرٹن نے اپنی ایک کتاب
mystics and zen masters
کے عنوان سے میں کچھ یوں لکھا ؛
“What we call our “mind” is only a flickering and transient manifestation of prajna, the formless and limitless light .. “
اور مرٹن مزید اسی کتاب میں کہتا ہے کے یہ روشنی ایک بڑی اور اصل روشنی سے منسلک ہے اور آپ اسے اس سے الگ قطعا manifest ہی نہیں کر سکتے ۔ آپ اسے کسی قسم کی آزاد آٹونومس حیثیت دے ہی نہیں سکتے ۔ یہ pantheism سے بھی ایک درجہ بڑھ کر ہے ۔ ٹوٹل oneness کی بات ہے ۔ یہ بھی نہیں کے سمندر سے ایک گلاس پانی لے لیا اور سمندر کو خدا کہ دیا اور آپ گلاس والے اس کا حصہ ۔ آپ بھی سمندر ہی ہیں ۔
میں نے ایک بلاگ میں جہاں سیکرٹ سوسائٹیز کا تزکرہ کیا تھا وہاں ایک سوسائٹی الکوہلک انانیمس کا بھی زکر ہوا ۔ یہ سوسائٹی ۱۹۳۵ میں دو اشخاص بل ولسن اور باب سمتھ نے اس نظریہ سے بنائ تھی کے جو شراب کے addict ہیں ان کو کیسے روحانی تعلیم سے روشناس کروا کے sober کیا جا سکے ۔ امریکہ کی ریاست Ohio میں اس کو تشکیل دیا گیا تھا ، اور آج پورے امریکہ میں اس کے تنظیمی ڈھانچہ ہیں ۔
اس سوسائیٹی کا روح کے بارے میں نظریہ مجھے سب سے زیادہ پسند آیا جس کے چار بہت سمجھ میں آنے واے دلکش پہلو ہیں ۔ الکوہلک سوسائٹی نے اسے اپنی بے مثال discoveries کہا ہے ۔ وہ چار مندرجہ زیل استون ہیں جن پر انہوں نے روحانیت کی عمارت کو کھڑا کیا ہے ۔ میں بھی ان سے مکمل اتفاق کرتا ہوں اور میرے دل کو بھی بات کچھ ایسی ہی لگتی ہے ۔
ان کے نزدیک پہلا روح کے بارے میں پہلو یہ ہے کے ، روح بہت ضروری یا essential ہے لیکن مختلف یا different بھی ہے ۔ یہ ضروری تو ہے انسان کے ارتقاء اور ریکوری کے لیے لیکن انسانی تصور سے بلکل مختلف ہے ۔ جیسا کے سمجھ سے باہر والا معمالہ ۔ یہ عام انسانی جسم یا حواس خمسہ سے بلکل مختلف ۔
دوسرا وہ سمجھتے ہیں کے بہت وسیع فرق پایا جاتا ہے جادو اور معجزہ میں ۔ اسی طرح فرق ہے جادو اور اسرار میں ۔ روح کوئ جادوئ کرتب ، دھندہ یاmanipulation نہیں ، بلکہ یہ ایک معجزہ اور اسرار کا عجوبہ یا wonder ہے ۔ بہت سارے جادوگر اپنے کرتبوں کو روحانی گرداننے کی کوشش کرتے ہیں جو صریحاً فراڈ ہے ۔ ہمارے ڈبہ پیر بھی اس طرح کی شعبدہ بازیاں کرتے ہیں جو سیاستدانوں کو تو سجتی ہیں پیروں کو نہیں ۔ لہٰزا روحانیت میں معجزات اور اسرار تو ہیں لیکن کسی قسم کا جادو نہیں ۔
تیسرا ان کا کہنا ہے کے روحانیت ایک حتمی حقیقت نہیں بلکہ open-ended سا معمالہ ہے اسے کسی بھی طرح grasp یا possess نہیں کیا جا سکتا ۔ بلکہ بہت ہی زبردست انداز میں انہوں نے اسے کہا
“It is more at home with questions rather than answers “
یہی چیز تھامس برٹن اپنی کتاب میں لکھتا ہے کے یہ formless بھی ہے اور اوپر سے limit less بھی ۔ آپ اس کو ایک کیفیت میں تو لے سکتے ہیں یا محسوس کر سکتے ہیں ، نہ بیان کر سکتے ہیں اور نہ ہی اظہار ، آپ اس کا کسی طریقہ احاطہ ہی نہیں کر سکتے ۔ اسی وجہ سے میں نے اس جرمنی والے دوست کے سوالوں پر کہا تھا کے سوال ہی اصل کنجی ہیں روحانیت کی ، باقی تو سب شرارتی زہن کے اختراع ۔
چوتھی اور آخری بات جو الکوہلک انانیمس والے روحانیت کے بارے میں کہتے ہیں وہ یہ کے روحانیت ہر معمالہ میں زندگی پر حاوی ہے ۔ کوئ زندگی کا ایسا پہلو نہیں جو اس سے باہر ہو ۔ کیونکہ یا روحانیت ہے یا نہیں ، ایسا ممکن نہیں کے کچھ چیزوں میں روحانیت اور کچھ میں مادیت ۔ زندگی کا کوئ معمالہ ایسا نہیں جو روحانیت سے الگ ہو ۔ ان کے الفاظ میں ؛
It Pervade every aspect of one’s existence..
یہ ہر ایک انسان کے ساتھ ہے اور اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ ۔ کسی استاد یا پیر کی ضرورت نہیں ۔ احساس کا معمالہ ہے ۔ دیکھنے والی آنکھ اور محسوس کرنے والا دل چاہیے ۔ ایک دفعہ ایک چینی بادشاہ ایک monastery یا خانقاہ گیا ، اور اس نے دیکھا کے کوئ ہزاروں میں monk یا راہب وہاں رہ رہے تھے ۔ یہ جاننے کے لیے کے اس ماسٹر یا گُرو کے کتنے چیلے ہیں اس سے پوچھا ۔ اس نے کہا زیادہ سے زیادہ چار یا پانچ۔ بادشاہ بہت حیران ہوا ، ماسٹر نے کہا ، میں ، آپ اور یہ سب روحانی ہیں ، کیسی استادی اور کیسی شاگردی ۔ یہ ہے جناب سارا ماجرا ۔ بہت آسان اور شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ۔ دل کی دھڑکن کو بس کائنات یا cosmos کی دھڑکن سے ٹیون کرنے کی ضرورت ہے ، پھر آپ ہی ساری کائنات ، آپ ہی خدا اور آپ ہی اس کا رقص ۔
میری دعا ہے کے آپ روحانی زندگیاں گزاریں۔ کتنے سال جینا ہے ، ستر ،اسیٌ یا حد نوے ؟ کیوں اس کو برباد کرنا مادیت پر ، دھوکہ ، فریب اور illusions میں ؟
بہت خوش رہیں ۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...