کون تھے رچرڈ واگنر؟
آخر کون تھے، رچرڈ واگنر؟ جب 1976ء میں بائے رَوئیتھ فیسٹی وَل کا ایک سو سالہ جشن منایا گیا تو یہی سوال جرمنی کے سابق صدر والٹر شیل سے بھی پوچھا گیا۔ جواب میں اُنہوں نے از راہِ مذاق کہا تھا: ’’مَیں واگنر کا کوئی پیروکار نہیں ہوں، مَیں بھی انسائیکلوپیڈیا کھنگالتا ہوں اور وہاں پڑھتا ہوں کہ واگنر کون تھے۔‘‘
جرمنی کے اندر کلاسیکی موسیقی سے زیادہ دلچسپی نہ رکھنے والے بہت سے لوگوں کے لئے 19ویں صدی کے مایہ ناز جرمن موسیقار Richard Wagner کا نام ایک پہیلی ہے۔
لیکن اگر انسائیکلوپیڈیا یہ بتائے کہ رچرڈ واگنر بیس وِیں صدی شروع ہونے سے سترہ سال پہلے ہی وفات پا گئے تھے تو پھر لوگ اِس سوچ میں پڑ جاتے ہیں کہ پھر واگنر کا تعلق نازی سوشلسٹوں اور خاص طور پر اڈولف ہٹلر کے ساتھ کیوں اتنا زیادہ جوڑا جاتا ہے۔ کیا محض اِس لئے کہ ہٹلر کو واگنر کی موسیقی اور اُس کے میوزِک ڈرامے پسند تھے؟ سابق جرمن صدر والٹر شیل کہتے ہیں: ’’ اگر ہٹلر واگنر کو پسند کرتا تھا تو اِس میں واگنر کا کیا قصور۔ ہٹلر کو تو پہاڑ اور شیفر کتے بھی پسند تھے لیکن اِن چیزوں پر تو کبھی کوئی اعتراض نہیں کرتا۔‘‘
ہاں، ایک چیز ہے کہ اگر نازی سوشلسٹ سامی دشمن نظریات رکھتے تھے تو واگنر کے ہاں بھی ایسے رجحانات ملتے ہیں۔ اپنی ایک تحریر میں اُنہوں نے لکھا تھا کہ یہودیوں سے تو گویا اُنہیں قدرتی طور پر ہی نفرت محسوس ہوتی ہے۔ لیکن دوسری طرف کئی یہودی رچرڈ واگنر کے دوست بھی تھے اور جب اُنہوں نے اپنے مشہور اوپیرا ’’پارسی فال‘‘ کو پہلی بار اسٹیج پر پیش کیا تو اِس مقصد کے لئے ایک یہودی ہدایتکار ہَیرمان لے وی کو منتخب کیا۔
رچرڈ واگنر ایک متضاد شخصیت کے مالک تھے۔ ایک طرف وہ موسیقار تھے اور اوپیراز لکھتے تھے تو دوسری جانب انقلاب کے بھی خواہاں تھے اور اِس کے لئے اُنہوں نے عملی جدوجہد بھی کی۔
رچرڈ واگنر بائیس مئی 1813ء کو جرمن شہر لائپسگ میں پولیس میں بطور محررکام کرنے والے کارل فریڈرِش واگنر کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابھی اُن کی عمر چھ مہینے ہی تھی کہ والد کا انتقال ہو گیا۔ اسکول کے زمانے میں اُنہیں اپنے چچا کی سرپرستی میسر آئی، جو ماہرِ لسانیات اور مترجم تھے اور جن کی ادب سے گہرا شغف رکھنے کے ناتے مشہور جرمن فلسفی اور شاعر یوہان وولف گانگ فان گوئٹے کے ساتھ بھی خط و کتابت تھی۔
اُنہی کے ہاں نو عمر رچرڈ واگنر نے دیگر ادبی تخلیقات کے ساتھ ساتھ انگریز ڈرامہ نگار شیکسپیئر کے ڈرامے بھی پڑھے۔ وہ ابھی اسکول ہی میں تھے کہ اُنہوں نے شیکسپیئر کی طرز پر پانچ ایکٹ کا ایک المیہ ڈرامہ تحریر کیا۔
سولہ سال کی عمر میں اُنہیں کلاسیکی دَور کے ایک اور نامور جرمن موسیقار بیتھوفن کا واحد اوپیرا Fidelio دیکھنے کا موقع ملا اور وہ بے حد متاثر ہوئے۔ تبھی سے اُنہوں نے طے کر لیا کہ وہ آگے چل کر موسیقار بنیں گے۔ اُنہوں نے نہ صرف لائپسگ یونیورسٹی سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی بلکہ دھنیں ترتیب دینے کے اَسباق بھی لینا شروع کر دئے۔ اُن کا پہلا اوپیرا 1832ء میں سامنے آیا، جب وہ ابھی صرف اُنیس برس کے تھے۔ اِس طرح ایک کمپوزر کا شاندار سفر شروع ہوا، جس میں اُنہوں نے آنے والے برسوں میں کئی یادگار اوپیراز لکھے۔
1849ء میں جرمن شہر ڈریزڈن میں باغیوں نے اُس وقت کے بادشاہ کا تختہ الٹنے اور ایک ری پبلک کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی۔ چونکہ واگنر نے اِس بغاوت کی عملی حمایت اور مدد کی تھی، اِس لئے اِس کی ناکامی کے بعد واگنر کو جرمنی سے فرار ہونا پڑا۔ یہ عرصہ اُنہوں نے سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورِچ میں گذارا۔
اُس زمانے میں اُنہوں نے ’’اوپیرا اور ڈرامہ‘‘ کے نام سے اپنی مشہور کتاب تصنیف کی اور The Ring of Nibelung تخلیق کی، جو چار حصوں پر مشتمل ایک شاندار میوزِک ڈرامہ ہے۔
اِس کے بعد کا عرصہ اُنہوں نے یورپ بھر میں گھومتے ہوئے گذارا، کبھی وینس اور پیرس تو کبھی ویانا، ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ۔ کہیں 1864ء میں رچرڈ واگنر باویریا کے بادشاہ لُڈوِک ثانی کی خواہش اور دعوت پر جرمن شہر میونخ آئے، جہاں دَس جون 1865ء کو اُن کا لکھا ہوا مشہور اوپیرا Tristan and Isold اسٹیج پر پیش کیا گیا۔ یوں ساری عمر مقروض رہنے والے اور قرض خواہوں سے چھپنے والے واگنر کو لُڈوِک ثانی کی شکل میں پہلی مرتبہ ایک سرپرست میسر آیا۔
1872ء میں واگنر نے شمالی باویریا کے چھوٹے سے شہر Bayreuth کو اپنا مسکن بنایا اور وہاں اپنے مشہور اوپیرا ہاؤس کی بنیاد رکھی۔ اِس کا باقاعدہ افتتاح اگست 1876ء کو ہوا۔ بائے رَوئیتھ ہی میں واگنر نے اپنا آخری اوپیرا Parsifal تخلیق کیا۔ اُن کا انتقال تیرہ فروری 1883ء کو اٹلی کے شہر وینس میں ہوا اور اُنہیں پانچ روز بعد بائے رَوئیتھ ہی میں اُن کی رہائش گاہ کے باغیچے میں دفن کیا گیا۔
بشکریہ ڈوئچے ویلے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
"