’ کون ‘ کیا ہے؟
الفرڈ ہچکاک
ترجمہ؛ قیصر نذیر خاور
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الفرڈ ہچکاک جب پانچ سال کا تھا تو اس کی کسی حرکت ، جو اس کے باپ کو پسند نہ آئی تھی ، پر اس نے بچے کے ہاتھ میں ایک رقعہ دیا اور کہا ؛
” جاﺅ اسے تھانے لے جا کر انچارج تھانہ کو دو۔ “
ننھا الفرڈ اس رقعے کو لئے تھانے پہنچا اور باپ کا دیا رقعہ پویس افسر کو تھما دیا ۔ اس نے رقعہ پڑھ کر بچے کو پانچ منٹ کے لئے حوالات میں بند کر دیا ۔ اس نے الفرڈ کو باہر نکال کر رقعہ اسے واپس دینے سے پہلے اس پر کچھ لکھا ۔ راستے میں الفرڈ نے رقعہ پڑھا تو اس میں لکھا تھا ؛
” حضور! جناب رقعہ لانے والے کو بطور سزا پانچ منٹ کے لئے قید کر دیا جائے ۔ “ پولیس افسر نے اس پر لکھا تھا ؛
”جناب تعمیل کر دی گئی ہے ۔ “
سزا اور پولیس کا خوف اس کے دل میں ایسا بیٹھا کہ تمام عمر نہ جا سکا ۔ ۔ ۔ ( اپنے مضمون سے اقتباس )
یہ اس کی لکھی پانچویں کہانی ہے جو پہلی بار? What's Who کے نام سے دسمبر 1920 ء میں’ ہینلے ٹیلی گراف ‘ لندن ، برطانیہ میں شائع ہوئی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
” اب “ ، جِم نے کہا ، ”میں جو تجویز پیش کرنے لگا ہوں وہ انوکھی ہے ۔ “
ہم نے جمائیا ں لیں ۔
جِم ہمارے مقامی امیچیور ڈراموں کا پروڈیوسر تھا ، میں اس سے زیادہ اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ جِم قد کاٹھ میں مجھ سے دگنا تھا ۔
”اگلے شو میں تم تینوں ،“ ، وہ بولتا رہا ، ” ایک دوسرے کا روپ دھارو گے ۔ “
میں نے زور سے سانس لیا ۔
” اور بِل تم ۔ ۔ ۔ “ ، اس نے مجھے مخاطب کیا ، ”یہ بنو گے ۔“ ۔ ۔ ۔ اس نے سِڈ کی طرف اشارہ کیا ،” اور سِڈ ٹام بنے گا اور ٹام تمہارا روپ دھارے گا ۔ اور پھر جب ۔ ۔ ۔“
” ایک منٹ رکیں ، “ ، ٹام نے اس کی بات کاٹی ، ” پہلے اسے واضع کر لیں ۔ اب میں سِڈ ہوں ۔ ۔ ۔“
” نہیں ، تم نہیں ہو، تم ’ میں ‘ ہو ! ''
” ٹھیک ، لیکن تم کون ہو؟ “
” میں ’ تم ‘ ہوں ، بیوقوف کہیں کے ! ''
” تم سب ، گڈ مڈ کر رہے ہو ۔ مجھے مزید واضع کرنے دو ، “ ، جِم نے کہا ۔
”مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ہے ، “ ، میں نے جواب دیا ، ” سب اسی طرح بالکل واضع ہے جیسے یہ ٹام ہے ۔“
” کیا مطلب ہے تمہارا ؟ “ اس نے مداخلت کی ۔ ” اگر تم ذاتیات پر اترو گے تو ، اس سے پہلے کہ ہم شروع ہوں ، میں تمہیں اٹھا کر باہر پھینک دوں گا ۔ “
” اچھا ٹھیک ہے ، تم سِڈ ہو ، اور میں ’ تم‘ ہوں ۔“
” لیکن !“ ، سِڈ چلایا ، ابھی تم نے کہا تھا کہ تم ’ میں ‘ ہوں ! “
” ہاں ، وہ تو ہے کہ میں ’ تم ‘ ہوں ۔“
” نہیں ۔ تم نہیں ہو، تم ’ وہ ‘ ہو ۔“
” دیکھو،“ ، ٹام پھٹ پڑا ، ” اسے ’ تم ‘ بننے دو ، اور تم ’ میں ‘ بن جاﺅ ، اور میں’ وہ‘ بن جاﺅں گا ۔ “
” بکواس بند کرو ، “ ، جِم روز سے دھاڑا۔ ” تم سب میری ترتیب کو کیوں نہیں برتتے ؟ “
” ٹھیک ہے پھر ، “ ، ٹام بولا، ” میں سِڈ بنوں گا ۔ “
” نہیں ، تم نہیں بنو گے ۔ میں سِڈ بنوں گا ۔ “
” لیکن ابھی تو تم نے کہا تھا کہ تم ’ میں ‘ بنو گے ۔ “
پھر وہی بکواس ، وہ ’ تم ‘ ہے ۔ “
” اچھا تو ، ’ میں ‘ کون ہے ؟ “
” مجھے نہیں پتہ ۔ “
” کیوں نہیں پتہ ، یہ سِڈ ہے، “ ، جِم بولا، ” چلو شروع کرتے ہیں ۔ “
” کب ۔ ۔ ۔ “
” ٹہرو ، “ ،ٹام بولا ، ” میں ’ وہ‘ نہیں بن سکتا ؛ اس کی ٹاگیں مُڑی ہوئی ہیں ۔ “
” کس کی ٹانگیں مُڑی ہوئی ہیں ؟ “
” تمہاری ، گدھے ! “
” میں تمہاری ناک توڑ دوں گا ! “
” پھر سے فضول بکواس شروع مت کرو ۔ ۔ ۔ “
” ٹھیک ہے ، وہ ۔ ۔ ۔ “
” کیا دیکھوں ۔ ۔ ۔ “
”میں نہیں دیکھتا ، تم بےوقوف ہو ۔ ۔ ۔“ یہ کہہ کر جِم بیہوش ہو گیا ۔