" کون کس کے کندھوں پر سوار ہوا ۔ 1"
او پی نیر نے آشا کو فلم 'منگو ' ۱۹۵۴ ء میں پہلی بار اپنی موسیقی میں گانے کا موقع دیا تھا تب سے اگلے بیس برس تک وہ نہ صرف اس کے لئے گاتی رہی بلکہ اس کی راکھیل بھی رہی ۔ ویسے تو وہ گنپت راوٗ بھوسلے کی بیوی تھی جس سے اس نے ۱۹۴۹ ء میں گھر سے بھاگ کر شادی کی تھی اور اس سے آشا کے تین بچے بھی ہوئے ۔ شادی کے وقت وہ سولہ جبکہ گنپت راوٗ اکتیس برس کا تھا ۔ یہ شادی ۱۹۶۰ ء میں ختم ہو گئی ۔
او پی نیر نے اگلے تین برسوں میں اس کی آواز کی ایسی تراش خراش اور ڈھلائی کی کہ فلم ' نیا دور ' ۱۹۵۷ ء کے گانوں نے آشا کو لتا کے مقابلے میں لا کھڑا کیا ۔ آشا نے او پی نیر کے لئے آخری گانے فلم ' پران جائے پر وچن نہ جائے ' ۱۹۷۴ ء کے لئے گائے ۔
۱۹۷۴ ء میں اس نے او پی نیر کو خیر باد کہا اور خیام ، روی ، ایس ڈی برمن اور آر ڈی برمن کے ساتھ کام کرنے لگی ۔ اس نے آر ڈی برمن سے ۱۹۸۰ ء میں شادی بھی کر لی ۔
اوپی نیّر ”آشا“ کی مدح سرائی آخر وقت تک کرتا رہا لیکن آشا نے اسے مکمل طور پر نظرانداز کر دیا اور یہاں تک کہنا شروع کردیا کہ:
" اس کی آواز میں اس کا اپنا پن ہے جسے موسیقار اپنے اپنے ڈھنگ سے استعمال کرتے رہے اور یہ کہ اس کی آواز کسی ایک موسیقار کی دھنوں کی محتاج نہیں ۔ "
اوپی نیّر سے علیٰحدگی کے بعد آشا نے بہت سے موسیقاروں کی دُھنوں پر گایا خاص طور پر آرڈی برمن کی موسیقی میں لیکن موسیقی کے نقادوں کا کہنا ہے کہ آشا پھر اس طرح نہیں گا سکی جس طرح وہ او پی نیّر کی دُھنوں پر گاتی تھی ۔
آشا بھوسلے کی نظر اندازی کا یہ عالم تب تک قائم رہا تاآنکہ اوپی نیّر کا انتقال ہو گیا ۔ وزیراعظم بھارت سے لے کر ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے اوپی نیّر کی وفات پر تعزیتی کلمات کہے ۔ فلمی دنیا سے تو آنے ہی تھے پر آشا بھوسلے کی زبان سے ایک بھی تعزیتی کلمہ نہ نکلا حالانکہ اسے لتا کے مقابل کھڑا کرنے والا او پی نیّر تھا ۔
آشا بوسلے کا او پی نیر کی موسیقی میں گایا غالباً ( اس فلم میں آشا کے گائے اور بھی گانے ہیں ) پہلا گیت ، فلم : منگو ( ۱۹۵۴ ء )
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔