آپ کے پاس دو انڈے ہیں۔ ایک ابلا ہوا اور دوسرا کچا۔ آپ نے یہ دیکھنا ہے کہ کونسا والا ابلا ہوا ہے۔ بغیر توڑے اس کو جاننا کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں کو گھما دیں۔ گھومتے انڈوں کو انگلی سے ذرا دیر سے چھو کر انگلی اٹھا لیں۔ ایک انڈا گھومتا رہے گا اور دوسرا رک جائے گا۔ اس سے آپ جان لیں گے کہ کونسا انڈا کچا تھا اور کونسا ابلا ہوا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ کچے انڈے کے اندر مائع ہے اور جب انڈا گھوما تو اس کا خول اور مائع دونوں حرکت میں ہیں۔ جب اس کا خول رکا تو مائع نے حرکت جاری رکھی۔ جب آپ نے انگلی اٹھائی تو اس مائع نے پھر خول کو واپس حرکت دے دی اور اس سے آپ نے پہچان لیا کہ کچا انڈا کونسا تھا۔
یہ اصول جائیروسکوپ میں استعمال ہوتا ہے اور اسی اصول کے تحت انرشیل نیویگیشن سسٹم بنتے ہیں۔ یہ زیرِ سمندر آبدوز اور گہرائی میں کان کنی جیسی جگہوں پر استعمال ہوتا ہے۔
اگر خلا میں جائیں اور سوچیں کہ ہماری خلا کا مشاہدہ کرنے والی سب سے بڑی آنکھ یعنی ہبل ٹیلی سکوپ کیسے ایک طرف رخ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ اس کو ایسا رکھنے کی وجہ جائیروسکوپس ہیں جن میں گیس موجود ہے اور وہ انتہائی چھوٹی حرکت پہچان کر اسے مستحکم رکھتی ہیں اور اس کے پیچھے بھی وہی اصول ہے جس سے کچا انڈا پہچانا جاتا ہے۔
فزکس کے اصول ہر جگہ یکساں ہیں اور جب ہم ایک اصول پہچان لیتے ہیں تو وہی اصول بہت ہی مختلف جگہوں پر نظر آتا ہے۔ فزکس کی سمجھنے کے لئے بڑی تجربہ گاہ جانا ضروری نہیں۔ کاغذ سے بنائے گیے جہاز کی فزکس جاننے کی کوشش بھی کی جا سکتی ہے۔
بچھو کا اپنے شکاری سے چھپنے، قمیض کو سفید کرنے والے ڈیٹرجنٹ اور سائیکل سوار کی حفاظت کی فزکس بالکل ایک ہی ہے۔ اس کا جواب اب خود ڈھونڈیں۔ اشارہ یہ کہ اس میں الٹراوائلٹ شعاعوں کو جذب کر کے بصری سپیکٹرم میں ریفلیکٹ کرنے کا اصول ہے۔
ہبل ٹیلی سکوپ کیسے مستحکم ہے؟
https://www.spacetelescope.org/about/general/gyroscopes/
ابلے انڈے کے گھومنے پر لکھے جانا والا ایک تحقیقی آرٹیکل۔ اس میں پیپر کا لنک اس کے آخر میں ہے۔
http://www.nature.com/ne…/2002/020328/full/news020325-6.html
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔