(Last Updated On: )
عہد حاضر کے ممتاز صحافی عبدالقادر شمس مرحوم کے احوال و آثار پر مشتمل کتاب " وہ جو شمس تھا سر آسماں " مرتبہ ڈاکٹر نعمان قیصر اور محمد اسلام خان کے تناظر میں منظوم اظہار خیال
وہ جو شمس تھا سر آسماں
جو تمام عمر تھا ضوفشاں
وہ غروب ہوگیا اس طرح
نہ کسی کو جس کا رہا گماں
اسے ڈھونڈھتی ہے وہ ہر طرف
تھی جلو میں اس کے جو کہکشاں
وہ ہیں اس کے ہجر میں غمزدہ
گیاناگہاں جو سوٸے جناں
جنھیں اپنی جاں سے عزیز تھا
نہیں آج ان کے وہ درمیاں
تھا صحافی ایسا وہ معتبر
جو مشن میں اپنے تھا کامراں
وہی لکھتا تھا جو درست تھا
نہ ملاتا تھا کبھی ہاں میں ہاں
نہ کسی کے ہاتھ وہ آٸے گا
اسے ڈھونڈھے جا کے کوٸی کہاں
ہے زباں پہ غنچہ و گل کی یہ
وہ تھا باغ عدل کا باغباں
اے بھول جاٸیں وہ کس طرح
وہ سروں کا جن کے تھا ساٸباں
کبھی لوٹ کر جو نہ آٸے گا
یہ کتاب اسی کی ہے داستاں