اِررئیل فکشن ( Irreal Fiction ) ۔ 13
انگریزی افسانچہ
بوسہ ( Kiss )
ایان سیڈ ( Ian Seed )
اردو قالب؛ قیصرنذیر خاورؔ
میں ہوٹل میں اپنے کمرے کی بالکونی میں کھڑا نہانے کے تالاب کے پاس چھٹیاں مناتے لوگوں کو دیکھ رہا تھا ؛ خاص طور پر اس عورت کو جس سے میں گزشتہ شام مسکراہٹوں کا تبادلہ کرچکا تھا ۔ وہ اپنے بچے کے ساتھ پانی سے کھیل رہی تھی ؛ بچہ خوشی کے مارے چِلا رہا تھا ۔ میں اپنی کتاب کی جانب مڑنے ہی والا تھا کہ اس نے سورج سے بچنے کے لئے آنکھوں پر ایک ہاتھ سے سایہ کیا اور دوسرا ہاتھ میری طرف لہرایا ۔ میں نے بھی جواباً ہاتھ ہلا دیا ۔ کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی ۔ جب اس نے کھلے دروازے میں ہی کھڑے کھڑے میرا بوسہ لیا تو میں اتنا حیران ہوا کہ میں پیچھے ہٹ گیا ۔
” کیا بات ہے؟ ۔ ۔ ۔ کیا میں تمہیں پسند نہیں ؟ “ ، اس نے جاننا چاہا ۔
میں نے ، یہ سوچتے ہوئے کہ اس نے بچے کے ساتھ کیا کیا ہو گا ، اسے جواب دیا ؛ ” نہیں ایسا نہیں ہے ۔ تم تو ہر لحاظ سے یکتا ہو ۔ “
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایان سیڈ ( Ian Seed ) اس وقت یونیورسٹی آف چیسٹر، برطانیہ میں ’ تخلیقی تحریر ' ( Creative Writing ) کا استاد ہے ۔ اس سے پہلے وہ یونیورسٹی آف لنکاسٹراور یونیورسٹی آف کُمبریا میں پڑھاتا تھا ۔ وہ نثر ( فِکشن اور نان فِکشن ) لکھنے کے علاوہ شاعر اور مترجم بھی ہے ۔ اب تک اس کی شاعری اور نثر کی پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں جبکہ وہ فرانسیسی شاعر ’ Pierre Reverdy ‘ کی شاعری کا ترجمہ ’ The Thief of Talant ‘ کے نام سے کر چکا ہے ۔ اس کی تازہ ترین کتاب ’ New York Hotel ‘ سن 2018 ء میں سامنے آئی ہے ۔
مندرجہ بالا کہانی کو مصنف کی اجازت سے اردو قالب میں ڈھالا گیا ہے ۔
بھارت کو بھی ہندو ریاست ہونا چاہئے تھا
اروند سہارن کے ساتھ ایک ویڈیو بلاگ میں، میں نے یہ بات کہی تھی۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اس...