یہ بڑا دلچسپ سوال ہے کہ کسی چاند کا اپنا چاند ہو سکتا ہے کہ نہیں۔ اگر ہم تھیوریٹیکلی دیکھیں تو اس کا جواب ہاں میں ہے مگر پھر بھی کیا وجہ ہے کہ ہمیں اپنے پورے سولر سسٹم میں ایک بھی ایسا چاند نظر نہیں آتا کہ جس کا اپنا چاند بھی ساتھ ہو۔
اس کی کچھ وجوہات ہیں مگر ان کو سمجھنے سے پہلے ہمیں فلکیات کی ایک ٹرم کو سمجھنا ہو گا جس کو Hill Sphere کہتے ہیں
ہل سفیر(Hill Sphere) کیا ہے؟
کسی بھی فلکیاتی جسم کے گرد ایک خیالی دائرہ جہاں پر اس جسم کی گرویویٹی کسی بھی دوسرے جسم سے زیادہ ہو وہ اس کا ہل سفیر کہلاتا ہے۔ مثال کے طور پر زمین کے اردگرد وہ علاقہ جہاں زمین کی کشش ثقل سورج کی نسبت زیادہ ہو گی وہ زمین کا ہل سفیر کہلائے گا۔ زمین کا ہل سفیر سطح زمین سے 1.5 ملین کلومیٹر تک ہے۔ اس دائرے کے اندر اگر کوئی بھی جسم ہو گا تو اس پر سورج کی نسبت زمین کی گرویویٹی کا اثر زیادہ ہو گا۔ یاد رہے کہ ہمارا چاند بھی اسی ہل سفیر کے اندر ہی موجود ہے اور اسی بنا پر چاند کے اوپر سورج کی نسبت زمین کی گرویویٹی کا اثر زیادہ ہے۔
کسی بھی فلکیاتی جسم کا ہل سفیر کتنا ہو نا چاہیے ؟ اس سوال کے جواب کیلئے آپ کو ریاضی کی کچھ مساوات کی مدد لینی پڑے گی۔ آرٹیکل کے آخر پر ویکی پیڈیا کا لنک موجود ہے جس سے آپ کو تفصیل مل جائے گی مگر یہاں ایک چیز کی وضاحت ضروری ہے کہ ہل سفیر کیلئے دو چیزیں بہت اہم ہے۔ ایک اُس جسم کا ماس اور دوسری چیز اس جسم کی اپنے سے بڑے جسم سے دوری ہے۔ اگر زمین کو سورج کے قریب کر دیا جائے تو اس کا ہل سفیر کم ہو جائے گا اور اگر زمین کو اس کی موجودہ دوری سے بھی زیادہ دور کر دیا جائے تو اس کا ہل سفیر زیادہ ہو جائے گا۔
سولر سسٹم میں زیادہ تر چاند اپنے سیارے کے قریب واقع ہیں جس بنا پر چاند کا ہل سفیر کافی چھوٹا ہوتا ہے۔ ہماری زمین کے چاند کا ہل سفیر صرف 60ہزار کلو میٹر ہے۔ کچھ دیگر سیاروں کے چاند جیسا کہ مشتری کا چاند IO مشتری کے بہت قریب واقع ہے اور مشتری کی اپنی گرویویٹی بھی بہت زیادہ ہے جس بنا پر io کا ہل سفیر بہت ہی چھوٹا ہے۔
اصل مسئلہ یہی سے شروع ہوتا ہے۔ اتنے چھوٹے ہل سفیر کی وجہ سے کوئی بھی چاند کسی فلکیاتی جسم کو پکڑ نہیں پاتا اور اگر کوئی فلکیاتی جسم چاند کے ہل سفیر میں داخل بھی ہو تو وہ اتنا قریب ہوتا ہے کہ چاند پر گر جاتا ہے اور اگر چاند سے دور ہو تو وہ چاند کے ہل سفیر سے باہر ہوجاتا ہے ۔
کیا آپ کے دماغ میں کبھی یہ بات آئی کہ سولر سسٹم کے دو اندرونی سیاروں مرکری اور وینس کے چاند کیوں نہیں ہیں؟ اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ مرکری اور وینس سورج کے قریب واقع ہیں اور ان کا ہل سفیر بہت ہی چھوٹا ہے جس میں کسی چاند کے گھومنے کیلئے مناسب جگہ کی کمی ہے۔
ٹائیڈل لاک کی وجہ
کسی چاند کا اپنا چاند نہ ہونے کی دوسری وجہ ٹائیڈل لاک ہے۔ ہمارا چاند ہماری زمین کے ساتھ ٹائیڈل لاک ہے جس کا مطلب جتنی دیر میں چاند زمین کے گرد ایک چکر مکمل کرتا ہے اتنی ہی دیر میں اپنے گرد بھی ایک چکر مکمل کرتا ہے اور ہمیں زمین سے چاند کا ہمیشہ ایک حصہ ہی نظر آتا ہے۔ ٹائیڈلی لاکڈ ہونے کی بنا پر زمین چاند کو پیچھے دھکیل رہی ہے اور چاند مسلسل زمین سے دور ہوتا جا رہا ہے۔
اگر کوئی فلکیاتی جسم چاند کے گرد چکر لگانا شروع کر بھی دے تو چاند کے ٹائیڈلی لاکیڈہونے کی وجہ سے زمین اس فلکیاتی جسم کے مدار کو کبھی بھی پرفیکٹ گول نہیں ہونے دے گی اور اور جسم اپنے ہر چکر کے ساتھ چاند کی طرف دھکیل دیا جائے گا اور ایک وقت آئے گا جب وہ جسم چاند پر گر جائے گا۔
یہ دو سب سے بڑی وجوہات ہیں کہ ہمیں اپنے سولر سسٹم میں کسی چاند کے گرد اس کا چاند نظر نہیں آتا۔
یہاں ایک آسٹرائیڈ کا ذکر دلچسپی سے خالی نہیں ہو گا۔ اس آسٹرائیڈ کا نام 243IDA ہے ، یہ 31 کلومیٹر کا پتھر آسٹرائیڈ بیلٹ میں موجود ہے اور اس کے گرد اس کا اپنا چاند چکر لگا رہا ہے۔ یہ چاند صرف 1.4 کلو میٹر کا ہے اور اس پتھر سے 60 کلو میٹر دور اس کے گرد چکر لگا رہا ہے۔ 1993 میں گیللیو سپیس کرافٹ نے اس کے گرد چکر لگایا اور ہمیں اس کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا دیا۔
اس چھوٹے سے آسٹرائیڈ کا چاند اسی وجہ سے ہے کہ اس کے قریب کوئی بڑا فلکیاتی جسم موجود نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی اور جسم کے ساتھ ٹائیڈلی لاکیڈ ہے۔
چند دلچسپ حقائق
؎ سورج کا ہل سفیر تقریباً 2 نوری سال تک پھیلا ہوا ہے۔ اس کو ہم Oort Cloud بھی کہتے ہیں۔
؎ آپ نے L1, L2, L3 وغیرہ پوائنٹس کے بارے میں پڑھا ہو گا ، یہ بھی ہل سفیر کی بدولت ہی بنتے ہیں۔
؎ آسٹرائیڈ243IDA کے چاند کا نام Dactyl ہے اور یہ سولر سسٹم کا سب سے چھوٹا چاند ہے۔