آج سے تیس سال پہلے جاپان کی بلٹ ٹرین کے ساتھ ایک مسئلہ تھا۔
جب یہ ٹرین کسی سرنگ میں سے گزرتی تو اس کے آگے آنے والی سرنگ میں موجود ہوا دبتی جاتی، یہاں تک کہ سرنگ سے نکلتے وقت ٹرین سے پہلے یہ ہوا ایک دھماکے کی آواز کے ساتھ سرنگ میں سے نکلتی۔ یہ دھماکہ دار آواز مسافروں، سرنگ کے آس پاس رہنے والے لوگوں، اور جنگلی حیات سبھی کے لیے پریشان کن تھی۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہوا کے اس پریشر کی وجہ سے ٹرین کی رفتار بھی متاثر ہوتی تھی۔
اس مسئلے کا حل کس طرح نکالا گیا؟
انجنیئرز نے پانی میں سے خوراک ڈھونڈنے والے کنگ فشر نامی پرندے کے جسم اور خاص طور پر چونچ کا تفصیلی مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ جب یہ پرندہ پانی میں غوطہ لگاتا ہے تو اس کے چونچ کی مخصوص شکل کی وجہ سے غوطے کے دوران پانی اسکی چونچ اور باقی جسم کے دائیں بائیں سے گزر جاتا ہے اور پانی کو دبانے کا باعث نہیں بنتا جس کے باوصف پرندے کو پانی میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ بس پھر کیا تھا، مل گیا مسئلے کا حل!
نئی بلٹ ٹرین کا ڈیزائن اس طرح تبدیل کیا گیا کہ اس کی "چونچ" لمبی اور کنگ فشر پرندے کی شکل پر بنائی گئی۔ اس طرح یہ سرنگ میں سے گزرتے وقت ہوا کو نہیں دباتی بلکہ اس کو تیزی سے کاٹتی ہوئی گزر جاتی ہے جس سے ٹرین کو سرنگ میں موجود ہوا سے مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ٹرین کی رفتار کم ہوتی ہے اور نہ ہی سرنگ سے نکلتے وقت دھماکے کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
کنگ فشر پرندے کی چونچ کی نقل کرکے بنائے گئے بلٹ ٹرینز زیادہ تیز رفتار، کم خرچ، اور کم آواز پیدا کرنے والے ہیں۔
نتیجہ: اپنے ارد گرد کے ماحول کو سمجھیے اور اس علم کو انسان اور دیگر جانداروں کی بھلائی کے لئے استعمال کیجئے۔