غریب گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ جو بعد میں ہندوستانی فلموں کے فلم ساز، ہدیت کار، مصنف، مکالمہ نگار، مصور، گیت نگار کے حیثت سے مشہور ہوئے۔ کیدار شرام 12، اپریل 1910 میں پاکستانی پنجاب کے شہر ناروال میں پیدا ہوئے۔ ان کے دو چھوٹے بھائی رگھو ناتھ، وشوا اور ان کی بہن بچپن میں فوت ہوگئے تھے۔ ان کے والد تارو کا انتقال بھی ٹی۔ بی میں مبتلا ہوکر ہوا۔ ان کی ایک بہن گورو اور ان کے بھائی ہمت رائے شرما زندہ بچے۔۔ ہمت رائے شرما بعد میں اردو کے شاعر کی حیثت سے مشہور ہوئے۔ ان کو " ماہیا" لکھنے میں مہارت حاصل تھی۔ کیدار شرما نےبائج ناتھ ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی یہاں ان کی دلچسپیاں فلسفہ، شاعری، مصوری اور عکاسی کی طرف زیادہ تھی۔ ہائی اسکول کی تعلیم ختم کرنے کے بعد وہ ممبئی کی فلمی صنعت میں جگہ پانے کے لیے وہ بھاگ کر ممبئی آگئے۔ اور ناکام رہے پھر واپس امرتسر چلے گئے۔ وہان پہنچ کر امرتسر کے ہندو سبھا کالج میں داخلہ لے لیا۔ کیدار شرما نے اسی کالج میں ایک ڈرامیٹک سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔ اس سوسائٹی کو شراب نوشی کے خلاف ایک تحریک کے طور پر استعمال کیا گیا۔ جس کو TEMPERANCE MOVEMENT کہا جاتا ہے۔ انھوں نےاس موضوع پر ایک خاموش فلم بھی بنائی تھی۔۔ وہ شراب نوشی کی " شیطانی" تصور کرتے تھے۔ انھوں نے خالصہ کالج سے انگریزی میں ایم اے کی سند حاصل کی۔ کیدار شرما نے1939 میں ایک خاتون راج دلاری سے شادی کی اور مصوری کرکے گھر کا خرچہ چلاتے رھے۔ کولکتہ میں انھوں نے پرتھوی راج کے ساتھ کام کیا جہان وہ آٹھ (8) سالہ راج کپور سے ملاقات ہوئی۔ اس زمانے میں پرتھوی راج نے اپنے پڑوسی گلوکار کندن لعل سہگل سے کیدار شرما سے متعارف کروایا۔اور بھر سہگل نے " دبکی بوس" سے ملوایا۔جنھوں نے کیدار شرما کو اپنی فلم " سیتا" (1934) میں اسٹیل فوٹو گرافر کی ملازمت دے دی۔ 1935 میں فلم " انقلاب' میں انھیں اسٹوڈیو میں لگے سیٹوں کی پینٹنگ کاکام دے دیا گیا ہے۔ اس فلم میں انھوں نے اداکاری بھی کی۔ انھون نے " نیو تھیٹر' کے تحت فلم " دھوپ چھاؤں ' (1935) اور " پجارن" (1936) میں یہ کام جاری رکھا۔ 1936 میں ھی انھوں نے بمل رائے کی فلم "دیوداس" کے مکالمے اورگانے کھے۔ اس فلم کے تمام گیت کندن لعل سہگل نے گائے تھے۔ 1947 میں بحیثت ہدایت کار ان کی پہلی فلم" نیل کنول" تھی۔ اس فلم میں راج کپور اور مدھو بالا نے ہیرو اور ہیروین کا کردار ادا کیا۔ کیدار شرما نے پہلی بار گیتا بالی کو اپنی فلم میں کاسٹ کیا۔ 1950 میں ان کی دو (2) فلمین " باورے نیں" اور" جوگن" باکس آفس کامیاب رہی۔ پھر انھوں نے فلم " اولاد" اور " دل ہی تو ہے" کی ہدایت کاری بھی کی۔ ان کا لکھا ھوا فلم " کبھی تنہائیوں میں ہماری یاد آئے گی " کا گانا کبھی تنہائیوں میں ہماری یاد آئے گی۔ ( گلوکارہ : مبارک بیگم۔1961) بہت مشہور ہوا۔ اس سے وبمل رائے کی فلم "دیوداس" (1935) کا لکھا ھوا گانا۔۔۔" بالم ائے بسو میرے من میں" ۔۔۔۔ بھی مقبول ھوا۔ فلم " باورے نین" کا گانا ۔۔"خیالوں میں کسی کے"۔۔ کون بھول سکتا ھے؟ ۔ 1950 میں آخری عشرے میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم جوانہر لعل نہرو نے جب ان کے گیتوں کی دھوم سنی تو انھوں نے کیدار شرما کو " بچوں کی فلموں کے ادارے کا " چیف" بنادیا۔ یہاں پر ان کی بنائی ہوئی فلم" جل دیپ" نے شہرت پائی۔ بچوں کیاس فلم سوسائٹی کے لیے انھوں نے سولہ (16) فلموں سے بحیثت ہدایت کار اور فلم نویس منسلک رہے۔ وہان پر ان کی پہلی فلم " جل دیپ " (لائٹ ہاوس/ مینارہ روشنی: 1956) اورآخری فلم 1983 میں " خدا حافظ" کے نام سے بنی۔ جس کے تمام گیت کیدار شرما کے قلم سے ھی خلق ھوئے۔انھوں نے سنگاپور کے شاہ برادرز کے اسٹوڈیو کے لیے بھی کام کیا۔ وہ 32 فلموں سے بحثیت ہدایت کار، فلمساز، اداکار، فلم نویس، مکالمہ نگار، اورمصور جڑے رہے۔ ان کے دو صاحب زادے وکرم شرما اور اشوک شرم ہیں۔ وکرم شرما نے اپنے باپ کیدار شرما کی سوانح عمری " ان کے انتقال کے بعد "صرف ایک تہنا کیدار شرما" (The One and Lonely Kidar Sharma) کے نام سے شائع کیا۔ ان کے دوسرے بیٹے اشوک شرما نے فلم " کبھی تنہاہیوں میں ہماری یاد آئے گی"۔۔ میں مرکذی کردار ادا کیا تھا ۔ کیدار شرما کا انتقال 29 اپریل 1999 میں ممبئی میں ہوا۔ {احمد سہیل} ****
*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*۔*
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔