کیا بنے بات جہاں۔۔۔
یارانا مہرباں سے پہلے کہ میں از خود اپنی بے کیفی کا سب جان سکتا۔ فیس بک کے ۔۔سارے جہاں کا درد اپنے جگرمیں رکھنےوالے صاحبان بست و کشاد نے اس خبر کی تصدیق ہی کردی کہ فیس بک کے والہانہ پن میں اب وہ شدت نہیں رہی کہ جو تھی۔۔کویؑ کتاب چھرہ بھی بالاخر اپنی کشش حسن کھو دیتا ہے تو جو نام کو بھی نہ کتاب نہ چہرہ ۔۔ کب تک اسیررکھتا
ایک تجزیہ دیکھا کہ فیس بک کاکروبارکرنے والے اس کساد بازاری اور روز افزوں عدم مقبولیت سے یوں متفکرہیں جیسے حسن و شباب کے ڈھلنے سے پہلے ہی کسبی سوچ میں پڑ جاےؑ کہ کہ کوٹھا کیسے چلے گا اور وہ غازہؑ رخسار سے سرخیؑ لب اور تیر مژگاں تک سامان دلبری کی ارایش کو ضرورت تسلیم کرے،،سو انہوں نے بھی طبع خریدار دیکھ کر پرانی دکان کی ارایش نو کی ہے
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے۔۔۔ دستیاب فرصت و محدود عقل کی مدد سے غور فرمایا تو یہ تجزیہ قدرے درست لگا کہ کویؑ جلوہ جو اسیرکرتا تھا۔۔وارفتگی جو اغاز عشق میں تھی وہ نہیں۔ مزید غور فرمایا تو دیکھا کہ پانچ ہزاراحباب کا جذبہ جنوں بھی وہ نہیں۔۔۔۔۔۔اپنی فیس بک کی دنیا۔۔؎ رہتے تھے منتخب ہی جہاں روزگار کے۔۔ پہلے جیسی اباد نہیں۔۔ لگتا ہے اب کچھ کہنے کو نہیں رہا۔ سنانے کو کچھ نہیں رہا۔۔ اب حساب لگا کے بتانا تو مشکل ہوگا۔۔۔لیکن کمی بیشی کر کے پانچہزار کی منزل کے پاس احباب کی تعداد کو روک رکھاہے ہے جو میری ضرورت ہے وہی اےؑ۔۔اور تعاقب کرنے والے بھی تین ہزار کے لگ بھگ ہونگے۔۔ لیکن لگتا ہے اب سامان دید زیادہ ہیں۔ کسی کے پاس کہنے کو کچھ نہیں رہا۔۔مروت میں سن سب لیتے ہیں۔۔۔کمنٹ اور لایک کی رسم بھی چل رہی ہے علاوہ دیگر شرمناک لغویات۔
ماہ عزاداری شروع ہوا تودونو طرف خون میں ابال ایا اور میں مجبور ہوا کہ اچھے خاصے احباب پر فرقہ واریت نے غلبہ پایا۔۔ مجھے کافی نام خارج کرنا پڑے۔۔ سیاسی دنگل کا زمانہ ہے تو سب پر سیاست سوار۔۔پوسٹ ایک فیصد کی بھی دلچسپ نہیں ملتی۔۔ انتقال پرملال۔۔سالگرہ ۔ترقی درجات۔۔شادی یا اضافہؑ ابادی ۔ذاتی تشہیروغیرہ ہے ۔۔ اپنا غم تیرا غم جہاں کا غم۔۔اور پھر فیس بک کا کاروبار شوق۔۔ ماشا اللہ ۔انا للہ میں بھی لکھ دیتا ہوں
ادب کے نام پر بلحاظ تناسب سب سے زیادہ شاعری ہوتی ہے اور مجھ ناسمجھ کا خیال ہے کہ چند ایک کو چھوڑ کر باقی سب شاعری شاعری کھیل رہے ہیں۔ ان میں وہ بھی ہیں جو ادب۔ارٹ ٓشاعری کی الف بے سے واقف نہیں اور اس کی ابرواتارنے کے درپے ہیں۔۔وہ محترم خواتین بھی ہر غزل یا شعر کے ساتھ بہ انداز دگر جلوہ نما ہوتی ہیں اور یہ فرض عین بنتا ہے کہ شاعری کی ہو نہ ہو ان کی ستایش کی جاےؑ۔۔حساب روز محشر دوں گا کہ اس بندہؑ ناچیز نے اج تک غلطی سے بھی پروین شاکر کوبھی اس کی غزل سے زیادہ حسین نہیں کہا۔۔اب یہ تو اہل سخن خوب جانتے ہیں کی گزشتہ صدی میں غزل کی شاعری کے جتنے دیوان بھرے گےؑ اس کے بعد اشعار کے شمارسے پہلے گنتی ختم ہوجاتی ہے ۔ ڈیڑھ سو برس کا فرمودہ غالب ؎ مستند ہے میرا فرمایا ہوا اج۔۔۔ ٓاخری مغل تاجدار کا سکہ لگتا ہے جو اب چلانے کی کوشش کی جاےؑ۔۔ بحر غزل سے مضامین نوکے در شہوار نکالنا۔۔ایں سعادت بہ زور بازو نیست۔۔ ۔خوبصورت غزل ہے لیکن اس پردہ نشیں کو کوٹھے پر بٹھا دیا گیا ہے ۔ ؎ ہر بولہوس نے حسن پرستی شعار کی۔۔غزل کیا کرے۔
یہ تو ممکن ہی نہیں کہ پانچ ہزار کا مجمع لگانے کے بعد ہم ذوق منتخب کیا جاےؑ
اپ کا کیا خیال ہے؟ کیا ہم ایک ہجوم میں تنہا نہیں ہوتے جارہے؟ علاج اس کا کچھ نہیں۔۔تم بھی چلے چلو یونہی جب تک چلی چلے
https://www.facebook.com/ahmed.iqbal.7737/posts/1143682065713810