اس خاکسار یہ خواجہ محمد اسلام کی کتاب “حسن پرستوں کےانجام کا منظر ” اپنی طالب علمی کے زمانے میں پڑھی تھی۔ چند دنوں ہمارے ایک ڈاکٹر دوست نے جو ” ماہر امراض اطفال اور سرجن” ہیں یہ کتاب مجھے تحفے میں دی تھی۔ میں کم عمری میں یہ کتاب میں پڑھ چکا تھا۔ اس کتاب کو پڑھ کرآپ یقین نہیں کریں گے کہ میں کئی ہفتے نہیں سو سکا ۔ اسی زمانے میں اس کتاب سے کی قرات کرنے سے قبل ” مرنے کےبعد کیا ہوگا ؟”۔۔ “جمال پرستوں کا انجام” جیسی کتابیں میرے مطالعے میں رہی تھی۔ ان کتابوں نے بھی میرا سکوں اور نیدیں چھین لی تھی۔ میرا خیال ہے کہ فنوں لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں کو یہ کتاب نہیں پڑھنا چاہیے۔ ورنہ وہ اپنا تخلیقی کام نہیں کرسکیں گے۔
اس کتاب کے مصنف ممتاز اہلسنت عالم دین اور شہرہ آفاق کتاب “حسن پرستوں کے انجام”کا منظر ” کے مصنف خواجہ محمد اسلام حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے 85 سال کی عمر میں لاہور میں فوت ہوئے اور اچھرہ لاہور کت شہر خموشان میں رزق خاک ہوئے۔ ۔ خواجہ محمد اسلام کی کتاب حسن پرستوں کے انجام کامنظر ” نے پوری دنیا میں بے پناہ شہرت حاصل کی اور لاکھوں کی تعداد میں اب تک کئی زبانوں میں شائع ہو چکی ہے۔ اس کتاب سے کئی عالمی شخصیات بھی پڑھ کر متاثر ہوئیں ۔ کتاب سے کئی عالمی شخصیات بھی متاثر ہوئیں جس میں شاہ فیصل مرحوم نے کتاب ”موت کا منظر“سے متاثر ہوکر خواجہ محمد اسلام کو اپنی دعوت پر حج کروایا اور غلاف کعبہ کے ٹکڑے تحفے کے طور پر دئیے خواجہ محمد اسلام نے جنت کا منظر، حج کا منظر اور تعلیم الاسلام جیسی شہرۂ آفاق کتابیں لکھیں جن میں دینِ اسلام کے اصولوں اور شریعت کے قوانین کو موضوع بنایا گیا اس سمیت 33 کے قریب انھون نے کتابیں لکھی۔
خواجہ محمد اسلام نے “حسن پرستون کے انجام کا منظر “میں موت کے بعد کی زندگی کا ایک ایسا نقشہ پیش کیا ہے جسے پڑھ کر دنیا کی چکاچوند میں کھوئے ہوئے افراد کو آخرت کی یاد آ گئی اور انہوں نے اپنی زندگیاں تبدیل کرنا شروع کردیں۔ اور موت کا اذیّت ناک خوف ان پر چھا گیا۔ کیونکہ موت انسان کی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...