آج – ١٧ ؍ اگست ١٩٤٤
ممتاز شاعرِ جذب و حقیقیٔ عشق، اور صوفی شاعر” خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ صاحب “ کا یومِ وفات…
نام خواجہ عزیز الحسن غوری، تخلص مجذوبؔ ۔ تاریخی نام مرغوب احمد ۔ ۱۲؍جون ۱۸۸۴ء کو ادرئی ، ضلع جالوں ( یو پی ) میں پیدا ہوئے۔ تربیت خالص دینی اور مشرقی طرز پر ہوئی۔ علی گڑھ سے بی اے کیا۔ ایل ایل بی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ خواجہ صاحب نے قانون چھوڑ کر پہلے آبکاری میں نوکری کی۔ اس نوکری سے مستعفی ہو کر ڈپٹی کلکٹری کے عہدے پر فائز ہوئے۔ سات برس اس عہدے پر رہے۔ چوں کہ یہ عہدہ ان کی طبیعت کے خلاف تھا اس لیے کوشش کرکے اپنا تبادلہ تنخواہ کی کمی پر محکمہ تعلیم میں کرالیا۔ پہلے مکاتبِ اسلامیہ کے ڈپٹی انسپکٹر مقرر ہوئے پھرانگریزی اسکولوں کے انسپکٹر آف اسکولز(یوپی) مقررہوئے اور اسی عہدے سے پنشن پاکر ریٹائر ہوئے۔ شاعری میں کسی سے تلمذنہ تھا۔ عزیز الحسن غوری حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کے مرید اور خلیفہ تھے۔ ان میں خاکساری اور تواضع کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ انھوں نے انگریزی کپڑے کبھی نہیں پہنے۔ ڈپٹی کلکٹری اور انسپکٹری میں بھی اپنی وضع نہیں بدلی۔ ۱۷؍اگست ١٩٤٤ء کو ادرئی میں انتقال کرگئے۔ ان کا کلام ’’ گفتۂ مجذوب‘‘ کے نام سے ۱۹۸۰ء میں شائع ہوا ۔
بحوالۂ: پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:301
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر حضرت خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔؒ کے یومِ وفات پر مقبول منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت …
ادا شناس ترا بے زباں نہیں ہوتا
کہے وہ کس سے کوئی نکتہ داں نہیں ہوتا
___
فطرت ہے مست روح ہے مستانہ آج کل
شیشہ ہے قلب ، دیدہ ہے پیمانہ آج کل
___
نہ دیکھوں گا حسینوں کو ارے توبہ نہ دیکھوں گا
تقاضا لاکھ تو کر اے دلِ شیدا نہ دیکھوں گا
___
جانے تو تمہیں دیں گے نہ اب تابہ سحر ہم
شب ہائے جدائی کے نکالیں گے کسر ہم
___
ہر چیز میں عکسِ رُخِ زیبا نظر آیا
عالم مجھے سب جلوہ ہی جلوہ نظر آیا
___
پسِ پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں
کوئی محفل ہو ہم اس کو تری محفل سمجھتے ہیں
___
وہ مست ناز آتا ہے ذرا ہشیار ہو جانا
یہیں دیکھا گیا ہے بے پیے سرشار ہو جانا
___
نظارے ہوئے ہیں اشارے ہوئے ہیں
ہم ان کے ہوئے وہ ہمارے ہوئے ہیں
___
کوئی مزا ، مزا نہیں کوئی خوشی خوشی نہیں
تیرے بغیر زندگی، موت ہے زندگی نہیں
___
دل ربا پہلو سے اب اٹھ کر جدا ہونے کو ہے
کیا غضب ہے کیا قیامت ہے یہ کیا ہونے کو ہے
___
وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں
بڑا نا سزا ہوں سزا چاہتا ہوں
___
ذرا اے ناصحِ فرزانہ چل کر سن تو دو باتیں
نہ ہوگا پھر بھی تو مجذوبؔ کا دیوانہ دیکھوں گا
___
ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی
اب تو آ جا ، اب تو خلوت ہو گئی
___
یہ معانی ، یہ حقائق ، یہ روانی ، یہ اثر
شاعری تیری ہے یا مجذوبؔ یا الہام ہے؟
خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ