عربی افسانچہ ( فلیش فکشن )
خواب
نجیب محفوظ
ٹیلی فون کی گھنٹی بجی ۔ دوسری طرف سے آتی آواز نے کہا ؛
” میں ، تمہارا معلم شیخ محِرم بول رہا ہوں ۔ “
میں نے ادب اور شائستگی سے جواب دیا؛
” اے میرے گرُو ! خوش آمدید ۔“
” میں تم سے ملنے آ رہا ہوں ۔ “ ، وہ بولے ۔
” کیوں نہیں جناب ! میں سراپا منتظر ہوں ۔“ ، میں نے جواب دیا ۔
مجھے کسی قسم کی حیرانی نہ ہوئی حالانکہ میں نے ان کے جنازے میں لگ بھگ ساٹھ سال پہلے شرکت کی تھی ۔ میرے دماغ میں ، اپنے اس پرانے استاد کی یادوں کا سیلاب امڈ آیا ۔ مجھے ان کا خوبرو چہرہ یاد آیا ، ان کا شاندار لباس بھی میری نظروں کے سامنے لہرایا ۔ ۔ ۔ اور یہ بھی کہ وہ اپنے شاگردوں سے کس سختی سے پیش آتے تھے ۔
شیخ محِرم اپنے تاباں جُبے ، قفطان اور تہہ دار پگڑی میں سامنے آئے اور بِنا تمہید باندھے بولے ؛
” میں ، وہاں ، بہت سے ایسے لوگوں کے ساتھ رہا ہوں جو مذاہب پر عبور رکھتے تھے اور وہاں ایسے بھی تھے جنہیں قدیم رزمیے اَزبر تھے ۔ ان سے بات چیت کرکے میں نے یہ جانا کہ میں جو سبق ، تمہیں پڑھاتا رہا ہوں ، ان میں سے کئی ایک میں اصلاح کی ضرورت ہے ۔ میں نے یہ سب ان کاغذوں پر لکھ لیں ۔ میں انہیں ساتھ لایا ہوں ۔ “
یہ کہتے ہوئے انہوں نے ایک موٹی ’ جلد ‘ میز پر رکھی اور چلے گئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
94 سال کی طویل عمر پانے والے مصری ادیب نجیب محفوظ ( Naguib Mahfouz) کو 1988ء میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا ۔ اس نے اپنے ستر سالہ ادبی کیرئیر میں تیس سے زائد ناول ، لگ بھگ 350 کہانیاں اور درجنوں فلمی سکرپٹ لکھے ان کے علاوہ اس نے کچھ ڈرامے بھی تحریر کئے ۔ توفیق الحکیم کی مانند اس کی تحریروں پر وجویت پسندی کا اثر نمایاں نظر آتا ہے ۔ اس کے ناولوں میں تین ناول خاصے اہم ہیں ؛ ’ بین القصرین ‘ ، قصر الشوق‘ ،اور ’ االسکریة‘ یہ قاہرہ ٹرایلوجی ( (Cairo Trilogy ) کے نام سے مشہور ہیں ۔ یہ پچاس کی دیائی کے وسط میں لکھے گئے ۔ اس کا ناول ’ اولاد حارتنا ‘ ( Children of Gebelawi) جو اس نے 1959 ء میں لکھا تھا اور اخبار ’ الحرم‘ میں قسط وار شائع ہوا ، اس حد تک متنازع رہا کہ یہ مصر میں 2006 ء میں ہی کتابی شکل میں شائع ہو پایا ۔ وہ اپنے اس ناول اور سلمان رشدی کے ناول ’ The Satanic Verses ‘ کے حمایتی ہونے کی وجہ سے اسلامی انتہا پسندوں کی سخت تنقید کا نشانہ بھی بنا اور 82 سال کی عمر میں اسے قتل کرنے کی کوشش بھی کی گئی ۔
11 دسمبر 1911 ء کو قاہرہ میں پیدا ہونے والے اس ادیب نے 30 ، اگست 2006 ء کو قاہرہ میں ہی وفات پائی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔