خودکشی کرنے والے شعراء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آنس معین
آنس معین 29 نومبر 1960 کو لاہور میں پیدا ہوئے
انہوں نے 5 فروری 1985 کو ملتان میں ٹرین کے نیچے آ کر خودکشی کر لی
اس کے پیچھے چھپی ہیں کتنی دیواریں
جسم کی یہ دیوار گرا کر دیکھوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سارہ شگفتہ
پیدائش:31 اکتوبر، 1954ء گوجرانوالہ
وفات: 4 جون، 1984ء کو انہوں نے کراچی میں ٹرین کے نیچے آکر جان دے دی
تجھے جب بھی کوئی دُکھ دے اُس دکھ کا نام بیٹی رکھنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ثروت حسین
پیدائش: 9 نومبر،1949
وفات: 9 ستمبر، 1996
کراچی میں ٹرین کے نیچے آ کر جان دے دی
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروت
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکیب جلالی
پیدائش: یکم اکتوبر 1934ء
علی گڑھ، برٹش راج،
وفات:12 نومبر 1966
سرگودھا میں ٹرین کے نیچے آ کے جان دے دی
موت کے بعد ان کی جیب سے یہ شعر ملا
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قمر بشیر
شکیب جلالی اور آنس معین سے بیحد متاثر تھے 6 جون 1991 میں ٹرین کے سامنے آ کر خودکشی کر لی اس وقت ان کی عمر 20 برس تھی خانیوال کے رہائشی تھے
موت کی بانہوں میں ہی جا کر قمر
زندگی کے راز کو سمجھوں گا میں
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔