(Last Updated On: )
خدا سے روزِ ازل کس نے اختلاف کیا
وہ آدمی تو نہ تھا، جس نے انحراف کیا
میں کیا بتاؤں کہ قلب و نظر پہ کیا گزری
کرن نے قطرہ ءشبنم میں جب شگاف کیا
وہی تو ہوں میں کہ جس کے وجود سے پہلے
خود اپنے ربّ سے فرشتوں نے اختلاف کیا
اسی کے رحم و کرم پر ہے عاقبت میری
نہ جس نے پہلی خطا کو مری معاف کیا
ازل سے عالمِ موجود تک سفر کر کے
خود اپنے جسم کے حجرے میں اعتکاف کیا
خدا گواہ کہ میں نے خود آگہی کے لئے
سمجھ کے خود کو حرم عمر بھر طواف کیا
رہیں گے قصرِ عقائد نہ فلسفوں کے محل
جو میں نے اپنی حقیقت کا انکشاف کیا