یہ سوچا تھا کہ اِک نعتِ حبیبِ کبریاﷺ لکھوں
خدا نے حمد لکھی ہےمحمدﷺ کی، میں کیا لکھوں
پڑھوں قرآن تو نعتیں ہی نعتیں ہیں محمدﷺ کی
ادا سنّت خُدا کی ہو ، جو شانِ مصطفیﷺ لکھوں
ہے دل غارِ حرا ، جس پر مضامیں بھی اُترتے ہیں
پَرِ جبریل میرے پاس ہو تو میں ثنا لکھوں
سب اسماءالنبیﷺ مظہر ہیں اوصافِ حمیدہ کے
مکمل نعت ہے، میں نام جو بھی آپ کا لکھوں
قدم چومے مِرے مولا کے بڑھ کر چاند تاروں نے
سفر معراج کا یہ ، عقل سے ہے ماورا لکھوں
نبیء محترمﷺ کے رتجگے بھی رنگ لے آئے
فضاﺅں کی مہک کو نکہتِ غارِ حرا لکھوں
اُنہی کے سامنے باندھے کھڑے ہیں ہاتھ پیغمبر
کہوں صَلِ عَلیٰ ، نعتِ امام الانبیاءﷺ لکھوں
محمدﷺ کی اداﺅں کو خدا نے نام بخشے ہیں
میں چاہوں تو یہ سارے نام لے لے کر ثناء لکھوں
عطا رب نے کیا ہے آپﷺ کو منصب شفاعت کا
شفیع المذنبیں کو شافعِ روزِ جزا لکھوں
اتارا ہے خدا نے قرآں ، قرآنِ مُجسّمﷺ پر
سبحان اللہ کہوں کہشانِ محبوبِ خداﷺ لکھوں
یتیم ہوکر جنہوں نے سرپرستی کی ہے دُنیا کی
سلامی دوں اُنہیں، بے آسروں کا آسرا لکھوں
زمانے بھر کو سب کچھ اُن کے دَر سے ہی تو ملتا ہے
انہیں سلطانﷺ سلطانوں کا ، دُنیا کو گدا لکھوں
گلستانِ لُغت سے نو شگفتہ پھول چُن چُن کر
مہک اٹھے فضا ساری ، میں جب ان کی ثنا لکھوں
اُنہی کے نور سے ارض و سما رب نے بنا ئے ہیں
انہیں میں وجہِ تخلیقِ دو عالم کی بِنا لکھوں
وہ جن کے دَم قدم سے ہے اُجالا پوری دنیا میں
انہیں نورِ ازل لکھوں کہ میں نورالہدیٰﷺ لکھوں
دَوا ہے درد کی ، تریاق بھی ہر زہر کا نکلا
لعابِ سرورِ کونینﷺ کو آبِ شفا لکھوں
زمیں اندر سے دنیا بھر کی ساری ہو گئی روشن
اسے کیا قبر میں جسمِ نبیﷺ کا معجزہ لکھوں
کیا ہے دَم محمد پر درود اللہ نے پڑھ کر
اِسے رب کی ادا لکھوں کہشانِ مصطفیٰﷺ لکھوں
لُغت کی تنگ دامانی ہے ، بَس میری پریشانی
میں کیسے سارے اوصافِ حبیبِ کبریاﷺ لکھوں