خدا کی شاعری میں معنی کے امکانات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۹۲۰ تک اِسی ایک کہکشاں کو ہی پوری کائنات سمجھا جاتا تھا۔ یہی ایک کہکشاں جو ہماری ہے اور جسے ہم مِلکی وے کہہ کر پکارتے ہیں۔ ہم سمجھتے تھے کہ یہی کائنات ہے اور اس سے باہر فقط تاریکی ہی تاریکی ہے اور ایک بالکل خالی خلا نے ہماری کائنات کو چاروں طرف سے گھیر رکھاہے۔ بیسویں صدی کے تیسرے عشرے میں پتہ چلا کہ نہیں، ہماری مِلکی وے تو فقط ایک کہکشاں ہے اور یہ کائنات کروڑوں، اربوں کہکشاؤں پر مشتمل ہے۔ بیسویں صدی کے تیسرے عشرے میں کائنات سے متعلق ہماری تصویر بدل گئی۔ وہ تصویر جو پہلے تھی، وہ فناہوگئی اور ایک نئی تصویر وجود میں آگئی۔
اب فزکس کا یہ کہنا ہے کہ جس رفتار سے تمام کہکشائیں ایک دوسرے سے پَرے جارہی ہیں اور جس طرح ان کی رفتار بتدریج بڑھتی جارہی ہے، ایک دن وہ ایک دوسرے سے اتنی دُور ہوجائیں گی کہ ایک کہکشاں سے دوسری کہکشاں تک ناقابلِ پیمائش فاصلے حائل ہوجائیں گے۔ اس وقت بھی کہکشاؤں میں ستارے تو ہونگے، ستاروں کے گرد گھومتے سیّارے بھی ہونگے اور ممکنہ طورپر بعض سیّاروں پر زندگی بھی ہوگی۔ اگر اُس وقت کے کسی ماہرِ فلکیات کی نظر سے دیکھیں تو وہ کیا جانتاہوگا؟ وہ یہ جانتاہوگا کہ اس کی اپنی اکلوتی کہکشاں ہی پوری کائنات ہے اور اس سے باہر فقط تاریکی ہی تاریکی ہے۔ ایک بالکل خالی خلا نے اُس کی کائنات کو چاروں طرف سے گھیر رکھاہے۔
ہم اُس سے ہزاروں سال قبل یہ جانتے ہیں کہ وہ غلط ہوگا۔ 🙂
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“