خود غرضی اور لالچ اصل میں موت ہے ۔
در اصل جب اندر کا انسان مر جاتا ہے تو موت واقع ہو جاتی ہے ۔ ایک انگریزی writer نے کہا تھا
“Death is not the greatest loss in life , the greatest loss is what dies inside us while we live “. Norman Cousin
یہ مسئلہ اس وقت ہمارے پاکستانیوں کے ساتھ ہے ۔ کل میں کچھ VC suspend کیے جانے پر ٹویٹز دیکھ رہا تھا ، اتنی گندی زبان چیف جسٹس کے لیے استمعال کی گئ ۔ اس کی فیملی ہے ، عزت ہے ، مقام ہے ۔ بہت دکھ ہوا ۔ جس محترمہ کے لیے ریسٹور عظمی hashtag مہم چل رہی تھی میرا ان سے سوال ہے کے یہ عہدہ آپ کو وراثت میں الاٹ ہوا تھا ؟ اور اگر آپ اتنی قابل ہیں تو آئیں زرا ہاورڈ آ کر پڑھائیں آپ کو کوئ کلرک یہاں رکھ لے میرا نام بدل دینا ۔ plagiary شدہ آپ سب کے thesis ہیں کوئ original thought دیا ۔ میری طرح کوئ ایک بلاگ ہی روز زرا لکھ کہ دکھا دیں ۔ میں نے خود اپنی مرضی سے دو دفعہ نوکری چھوڑی ۔ ہمارے اساتذہ تھانیدار بن گئے ہیں ۔ طاقت کا چسکا پڑ گیا ہے ۔ایک کوئ راضی صاحب ہیں ٹویٹر پر وہ لگتا ہے اللہ سے بھی راضی نہیں ، ڈپٹی کے مزاح کے ساتھ فوج اور عدلیہ پر ایسے چڑھتے ہیں جیسے وہ انڈیا سے ہیں ۔ اور صرف اور صرف چند ٹکوں کی خاطر گندے پلیت سیاست دانوں کے دفاع کے لیے ۔
یہاں امریکہ میں الٹ ہے جب کوئ سیاست دان کسی عدالت ، FBI یا CIA کی گرفت میں آتا ہے تو سارے چینل اس الٹا گرے ہوئے بندے کو ٹُھڈے مارنا شروع کر دیتے ہیں ۔ سیاست دان تو ہر جگہ accountable ہیں نہ کِہ عدلیہ اور تحقیقاتی ادارے ۔
مجھ سے میرے چاہنے والے پوچھتے ہیں پاکستان کا کیا بنے گا ، میرا یہی جواب ہوتا ہے کہ جب تک ۲۲ کروڑ روحوں کی پلیتی نہیں دھلے گی کچھ نہیں ہو گا ۔ کسی زمانے میں امریکہ میں ایک خاتون وکیل تھی جو اپنے سائل کو صرف اس بنیاد پر چھڑا لیتی تھی کہ یہاں آپ کے پاس پیش ہونے کا معاہدہ میرے ، آپ یعنی جج، پراسیکیوٹر اور سائل کے درمیان کہاں ہے ؟۔ جج اس سے جان چھڑاتے تھے ۔ ایک طرح سے اس کی بات میں وزن تو تھا ۔ ٹھیک تھی کہ عمرانی معاہدہ تو ہمارا حکمرانوں کے ساتھ ہے ۔ وہاں بھی ہم پاکستانی چپ ہیں ۔ بے حسی ہے ۔ یہاں سے پاکستانی جو امریکہ میں پیسہ بھیجھتے ہیں welfare یا تعلیم کے لیے کس طرح ضائع کیا جاتا ہے پاکستان میں الوں تللوں میں ۔ میں یہاں پاکستانیوں کے جزبہ سے اتنا متاثر ہوں ۔ کہ کل ایک میکینک جو چھ دن کام کرتا ہے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے مجھے کہنے لگا سر آپ ٹی وی پر آئیں جب تک سپانسر نہیں ملتا میں پیسے دیتا ہوں ۔ میں نے کہا نہیں بہت شکریہ ۔ ہم ایک پاکستانی ریسٹورنٹ میں بیٹھے تھے ساتھ والی میز پر ایک خاتون نے کہا آپ کو ٹی وی پر دیکھا ہے ۔ میں نے میکینک کو کہا لو آپ کی خواہش پوری ہو گئ ۔
میں کوئ ہچھلے ۲۰ سال سے عوامی فلاح کے معاملات میں زیادہ توجہ دی مالی طور پر بھی اور جسمانی لہاز سے بھی اللہ نے میرے بچوں کو ما شا ء اللہ ایسا بہترین سیٹ کیا ۔ کمال ہے قدرت کا نظام ۔ آپ لوگوں کی محرومیوں کو ختم کریں قدرت آپ کی محرومیاں ختم کر دیں گی ۔ لالچ اور خود غرضی روح کی روشنی کو مدھم تو کیا بلکل بجھا دیتی ہے ۔ اب آپ سارے ایک بیمار ڈھانچے کے ساتھ آدھے مرے اور آدھے زندہ زندگی گزار رہیں ہیں ۔ نکلیں اس مصیبت سے ۔ قدرت میں تبدیلی کے لیے کوئ عمر اور وقت کی قید نہیں ۔ جب عقل آ جائے ، اللہ کی رحمت نازل ہو جائے ۔ آئیے ایک نیا پاکستان بنائیں ۔
خوش رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔