کھوپڑی سے دماغ تک خفیہ سرنگیں دریافت
جب ہمارے جسم میں کہیں بھی چوٹ لگتی ہے تو ہماری ہڈیوں کے گودے (یعنی bone marrow) سے کثیر تعداد میں خون کے نئے خلیے اور مدافعتی نظام کے خلیے پیدا ہوتے ہیں جو چوٹ کے مقام پر پہنچ کر اس زخم کو مندمل کرنے کا کام شروع کر دیتے ہیں- ابھی تک سائنس دانوں کا خیال رہا ہے کہ دماغ میں چوٹ لگنے یا سٹروک کی صورت میں یہ مدافعتی خلیے باقی جسم میں پیدا ہوتے ہیں اور پھر خون کی گردش کے ساتھ آہستہ آہستہ دماغ میں سرایت کرتے ہیں- لیکن اب سائنس دانوں نے یہ دریافت کیا ہے کہ کھوپڑی کی ہڈیوں میں بھی مدافعتی نظام کے خلیے بنتے ہیں- کھوپڑی سے دماغ تک بہت سی ننھی منی سرنگیں دریافت ہوئی ہیں جن میں سے مدافعتی نظام کے یہ خلیے براہِ راست دماغ تک پہنچ کر زخم کو مندمل کرنے کا کام فوراً شروع کر دیتے ہیں- ایسی سرنگیں انسانوں اور چوہوں کی کھوپڑیوں میں دریافت ہوئی ہیں- اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ ایسی ہی مائیکروسکوپک سرنگیں ہر جانور کے دماغ میں ہوتی ہیں جس سے دماغ کی چوٹ کو مندمل کرنے کا کام فوری طور پر شروع ہو جاتا ہے-
یہ ریسرچ دماغ کو اسکین کرنے کی جدید ترین ٹیکنالوجی کی وجہ سے ممکن ہوئی ورنہ اس سے پہلے زندہ جانوروں پر اس قسم کی ریسرچ ممکن ہی نہیں تھی- اس ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ مشاہدہ ممکن ہوا کہ عام حالات میں تو ان سرنگوں سے صرف خون ہی گذرتا ہے لیکن دماغ کو چوٹ لگنے کی صورت میں ان میں سے مدافعتی خلیوں کے گذرنے کی شرح یکایک بہت زیادہ ہو جاتی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دماغ کی چوٹ کو مندمل کرنے کے لیے مدافعتی نظام کے خلیے کھوپڑی سے براہِ راست دماغ میں داخل ہو جاتے ہیں-
https://www.nih.gov/news-events/news-releases/researchers-unearth-secret-tunnels-between-skull-brain
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔