پوسٹ 2
بِسمِ اللّہِ الرّاحمٰنِ الرّحِیم
السلامُ علیکم!
تعارف:
انگلش میں ایسے Angular leaf Spot of Cucumberکہتے ہیں اور اردو میں ہم ایسے کھیرے کے پتوں اور پھل پر نوکیلے نشانات کا ظاہر ہونا اور پتوں کا بھورے رنگ کے نشانات سے سفید نشانات میں تبدیل ہو جانا کی بیماری کہیں گے جو ایک بیکٹیریل جراثیم کے ذریعے پودے پر حملہ کرتی ہے۔۔۔
علامات:
۱۔ابتدائی مراحل میں پتوں کے اوپر چھوٹے چھوٹے پانی کے قطرے بنے نظر آتے ہیں۔
۲۔اس کے ابتدائی نشانات یا علامات پتے کی رگوں کے قریب قریب ہوتے ہیں اور پتے کے اوپر اس کے نوکیلے نشانات واضح ہوتے ہیں جن میں چپ چپاہٹ نہیں ہوتی مگر ان ناشانات والی جگہ سے اگر پتے کو نیچے سے دیکھیں تو پتے کی متاثر جگہ چپ چپاہٹ کا شکار ہوگی۔
۳۔جیسے جیسے یہ نشانات پرانے ہوتے جاتے ہیں بھورے رنگ سے سفید رنگ میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور پھر متاثر جگہ سے پتے میں ایک سوراخ ہو جاتا ہے۔
۴۔پھل کے اوپر یہ نشانات دائرے کی شکل میں چھوٹے چھوٹے ابتداء میں نظر آتے ہیں جو بعد میں ابھرے ہوئے کھردرے نشانات میں تبدیل ہو جاتے ہیں جیسے تصاویر میں دکھایا گیا ہے۔
۵۔پھل پر یہ نشانات خاص طور پر اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب جب پھل آدھا تیار ہو جاتا ہے۔۔
۶۔جب پھل ہر حملہ ہو جاتا ہے تو متاثر پھل پودے سے گر جاتے ہیں۔
۷۔تنے کے اوپر سے پودا زیادہ متاثر ہوتا ہے تنے پر اس کا جراثیمی مادہ واضح دیکھنے کو ملتا ہے
ماحول:
۱۔یہ پیتھوجین بیکٹیریا بیج کے کوڑ یعنی کور کو متاثر کر کے پودے کو متاثر کرتے ہیں۔
۲۔یہ بیماری پھیلانے والے بیکٹیریا زمین میں جہاں فصلات کی باقیات رہتی ہوں یا جہاں پر زیادہ بیلدار فصلیں لگائی جاتی ہوں ایک ہی جگہ وہاں دو سال تک زمین میں رہ سکتے ہیں اور زمین سے ہی یہ بیج پر حملہ کرتے ہیں۔
۳۔دیرے تک پتوں پر نمی رہنا اس جراثیم کی افزائش کا سبب بنتا ہے۔
۴۔اس کے جراثیم ایک پتے سے دوسرے پتے تک ہوا،بارش کے پانی کے چھینوں،پتے کے سٹوماٹا کے زریعے اور انسانی مداخلت سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں۔
۵۔اس وقت جب درجہ حرارت 75سے 82ڈگری ہوتا ہے اور نمی کی موجودگی میں اس کے جراثیم شدید افزائش کرتے ہیں اور پھلتے پھولتے ہیں۔
کلچرل اور بائیولوجیکل کنٹرول
۱۔کھیرے کی فصل کو اس بیماری سے بچانے کیلے بیج صیحت مند اور جراثیم سے پاک استعمال کریں اور جہاں پر کھیرا کاشت کریں وہاں پر ایک سے دو سال کوئی بیل دار فصل نا لگی ہوئی ہو وہاں کاشت کریں۔
۲۔فصل کے اندر یا یا باہر کسی بھی جگہ کوئی گلی سڑی کوڑا کرکٹ یا فصل کی باقیات کی ڈھیریاں ہیں تو انہیں جلا دیں
۳۔پودوں کو اوپر سے سپرنکلر کے زریعے پانی نا دیں اور نائٹروجن کی مقدار بلکل نا بڑھائیں نائٹروجن کی زیادتی سے بیماری زیادہ پھیلتی ہے۔
۴۔جس وقت فصل میں نمی ہو اس وقت کوئی بھی نقل و حرکت کھیت میں نا کریں ایسا کرنے سے جراثیم ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو جاتے ہیں۔
کیمیکل حل:
۱۔اسٹریپٹو مائیسن سلفیٹ +ٹیٹرا سائیکلین ہائیڈریٹ چھے گرام دس لیٹر پانی کے حساب سے سپرے کریں۔
نوٹ:پودا جس وقت جوان ہو رہا ہوں اس کے دورانیہ تک اس کا سپرے کر سکتے ہیں جب پھول لگ رہے ہوں تو اس کا سپرے نا کریں۔
۲۔کاپر آکسی کلورائیڈ تین گرام پر لیٹر پانی کے حساب سے استعمال کریں۔
نوٹ: ایسے صرف اور صرف پودوں کی جڑوں میں ڈرنچ کریں مطلب جڑوں کے قریب قریب پانی تھوڑا تھوڑا ڈالتے جائیں۔
۳۔کاپر ہائیڈرو آکسائیڈ دو گرام پر لیٹر پانی کے حساب سے سپرے کریں۔
نوٹ:سات سے دس دن کے وقفے سے سپرے کرسکتے ہیں۔
۴۔پانچ سے دس دن کے وقفے سے دو سو گرام کاپر سلفیٹ (نیلا تھوتھا پچیس فیصد والا) اور دو تولہ ایرانی ہنگ یا ایک تولہ ہیرا ہنگ سو لیٹر پانی کے حساب سے سپرے کریں۔
نوٹ:ایرانی یا ہیراہنگ پنسارسٹور سے مل جائے گی اور کسان گھر پر بھی دستیاب ہے جیسے ہلکا گرام پانی کر کے اس میں ڈال کر علدہ سے محلول بنا لیں اور نیلا تھوتھا یعنی کاپر سلفیٹ کا بھی باریک کر کے علدہ سے محلول بنا لیں یاد رکھیں نیلا تھوتھا لوہے کے برتن میں حل نا کریں یہ لوہے کو کھا جاتا ہے اگر زیادہ دیر تک ایسے لوہے کے برتن میں رکھا جائے۔۔
۵۔دو کلو نیلاتھوتھا اور دو تولہ ہیراینگ یا چار تولہ ایرانی ہنگ پر ایکڑ کے حساب سے فلڈ کریں پودے کی جڑیں جراثیم سے پاک ہو جائیں گی۔۔۔
آگے بڑھو کسان
منجانب:کسان گھر
“