اگر آپ کو موقع ملے کہ دنیا کی کسی جگہ پر ایک بار کامیاب ڈاکہ ڈال سکتے ہیں تو کس جگہ کا انتخاب کریں گے؟ اگر مجھ سے مشورہ لیں تو پھر اس ایڈریس کا انتخاب کریں۔ 33 لبرٹی سٹریٹ، نیویارک۔ زِپ کوڈ 10045۔ یہاں پر تہہ خانے میں چلے جائیں۔ ادھر اڑھائی کھرب ڈالر کا سونا پڑا ہے۔ دنیا میں اتنا بڑا ذخیرہ کہیں اور نہیں۔ یہ جگہ فیڈرل ریزرو بینک کا والٹ ہے اور یہ سونا ان کا اپنا نہیں۔ دنیا بھر کے مختلف ممالک اور اداروں کا ہے۔ یہ ساڑھے چھ ہزار ٹن وزنی سونا اس قدر حفاظت سے رکھا گیا ہے کہ اس کو بنے ہوئے سو سال ہونے کو آئے اور یہ سب جاننے کے باوجود کسی نے اس پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش بھی نہیں کی۔
اس کے داخلے کا دروازہ فولاد سے بنا نوے ٹن وزنی ہے۔ یہ خود 140 ٹں وزنی سٹیل اور کنکریٹ کے فریم میں ہے۔ موشن سنسر اور چوبیس گھنٹے نگرانی۔ اس میں داخلے کا کوڈ کا کسی ایک شخص کو علم نہیں۔ تین الگ لوگوں کو اس میں داخل ہونے کے لئے اپنا اپنا کوڈ لگانا پڑتا ہے، خواہ صرف ایک بلب ہی کیوں نہ بدلنا ہو۔ پانچ لاکھ آٹھ ہزار سونے کی اینٹیں، جس میں سے ہر ایک کی مالیت چھ سے سات ہزار ڈالر کے درمیان کی ہے۔ یہ تہہ خانہ سڑک سے اسی فٹ نیچے موجود ہے۔
یہ ستمبر 1924 کو بنا تھا اور سب سے زیادہ سونا یہاں پر دوسری جنگِ عظیم میں منتقل ہوا۔ ایک وقت میں یہاں پر بارہ ہزار ٹن سونا تھا لیکن سونے کی مالیاتی اہمیت کم ہوتے جانے کے سبب ان مقدار میں کمی ہوئی ہے۔
کیمیائی طور پر الگ تھلگ رہنے کی وجہ سے یہ بغیر زنگ لگے محفوظ رہتی ہے، مقدار میں کم ہے اور دیکھنے میں بھلی لگتی ہے۔ بس ان خوبیوں نے اسے منفرد کر دیا اور بڑے عرصے تک مالیاتی معاملات کا مرکز بنا دیا۔ اس چمکتی دھات کی کھوج نے دنیا میں انسانوں کے بڑے پیمانے پر قتل سے لے کر جنگوں تک محبت کی علامت سے نئی بستیوں کے بسنے تک، کیمیا دانوں کی ناکام سعی سے معیشتیں چلانے تک کی کہانیاں رقم کی ہیں۔
لیکن سونے کی تلاش کا تاریک ترین پہلو اس کی کھوج کا ماحول پر ہونے والا انتہائی منفی اثر ہے۔ اس کو نکالنے کا کوئی بھی اچھا طریقہ نہیں۔ چونکہ انسان اس کو اہمیت دیتے ہیں، اس کا نتیجہ یہ کہ اگر کہیں پر یہ انتہائی کم مقدار میں بھی ہو تو دوسری دھاتوں کے برعکس، اس کو نکالنا منافع بخش ہو جاتا ہے۔ جب کانکنی کے لئے زمین کو کھودا جاتا ہے تو کوئلہ میں فاضل مادے اور کوئلے کا تناسب ایک کا ہے یعنی جتنی مٹی نکالی جاتی ہے، اس میں نصف کوئلہ ہے۔ یہ تناسب تابنے کی کانکنی میں چار سو کا ہے۔ یعنی چار سو حصوں میں سے ایک تانبے کا ہے جبکہ سونے کے معاملے میں یہ پچاس لاکھ میں سے ایک کا ہے۔
ایک انگوٹھی جتنا سونا نکالنے کے لئے اوسطا بیس ٹن پانی آلودہ ہوتا ہے۔ تیزاب ماحول میں بکھرتا ہے۔ رومیوں نے دو ہزار سال قبل جو سونا نکالا تھا، اس سونے کا بھی کچھ حصہ اسی والٹ میں بند ہو گا لیکن ان چھوڑی گئی کانوں سے نکلنے والے تیزابی اثرات دو ہزار سال بعد آج بھی برطانیہ میں ماحول کو اور آبی زندگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
پیرو میں ہونے والی سونے کی تلاش نے ایمیزون کے جنگل کو نقصان پہنچایا ہے۔ خاص طور پر پارے کی وجہ سے انسانوں اور جانداروں کو اور بڑے پیمانے پر جنگلات کو۔ انڈونیشیا میں گراسبرگ میں کان کا کھودا گیا گڑھا اس قدر بڑا ہے کہ خلا سے نظر آتا ہے اور ہر سال آٹھ کروڑ ٹن ملبہ دریاؤں کی نذر کرتا ہے۔
انسان زمین کے سینے سے اس قدر مشکل سے اس زرد دھات کو نکال کر واپس زمین کے اندر ہی کیوں رکھ دیتے ہیں؟ اس کی وجوہات کی پھر اپنی ایک لمبی کڑی ہے۔