آپکی شادی کی ویڈیو بنی ہے جس میں آپ ایک کسی ہوئی شیروانی اور کُلے میں پھنسے کیمرے کو دانت دکھا رہے ہیں۔
کھانا شروع ہوتا ہے تو اپکا کوئی رشتہ دار بوٹیوں پر ٹوٹتا ہے۔ کیمرے اس متوقع حملے کو اپنی میموری میں محفوظ کر لیتا ہے۔ دودھ پلائی کی رسم میں آپکی مونچھوں پر دودھ کی ایک لکیر لگی ہے اور کیمرا اسے بھی محفوظ کرتا ہے۔
تین چار سال بعد آپ اس فلم کو اپنے کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک سے پلئیر پر چلاتے ہیں تو کیا آپ روشنی کی رفتار سے بھی تیز جا کر اپنی شادی کے سانحے تک پہنچ گئے ہیں؟ نہیں ناں۔ وجہ یہ کہ آپ ایک محفوظ شدہ شے کو کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک سے نکال کر دیکھ رہے ہیں۔
ایسے ہی آپکے دماغ میں بھی کئی خیالات اور میموریز روز بنتی ہیں۔ آپ سورج کو خیال میں تصور کر لیتے ہیں تو کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ آپکے خیال کی “شپیڈ” روشںی کی رفتار سے زیادہ ہے؟ نہیں کیونکہ آپ اپنی میموری میں سے ایک چیز کو ویسے ہی نکال کر تصور کر رہے ہوتے ہیں جیسے شادی کے سانحے کی فلم کو کمپیوٹر پر۔
کیا خیال کی “شپیڈ” روشنی کی رفتار سے تیز ہو سکتی ہے؟
اس سے پہلے دو چیزیں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اول کائنات میں کسی بھی انفارمیشن کی تیز سے تیز رفتار روشنی کی رفتار ہے۔ یہ کائنات کی حد رفتار ہے اس سے زیادہ رفتار پر کوئی انفارمیشن نہ بھیجی جا سکتی ہے اور نہ ہی موصول کی جا سکتی ہے۔
دوم: انسانی دماغ نیورانز کا مرکب ہے۔ نیورانز دماغی خلیے ہوتے ہیں جو ایک دوسرے سے برقی اور کیمیائی سگنلز کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں۔ برقی اور کیمیائی سگنلز دراصل چارچڈ پارٹیکلز جیسے کہ آئیز سے بنتے ہیں۔ اور سائنس یہ کہتے ہیں کہ کوئی بھی مادہ یا مادی ذرات روشنی کی رفتار یا اس سے زیادہ پر سفر نہیں کر سکتے۔
اب جب آپکو یہ دونوں باتیں سمجھ آ گئی ہیں تو آپ سمجھ گئے ہونگے کہ خیال کی “شپیڈ” روشنی کی رفتار یا اس سے تیز نہیں ہو سکتی۔ مگر خیال کی کتنی سپیڈ ہو گی؟ اسکا جواب اتنا سادہ نہیں کیونکہ یہ دماغ میں نیورانز کے کمیونکیشن پر منحصر ہے۔ البتہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ خیال کی سپیڈ چند ملی سیکنڈ تک ہو سکتی ہے۔
#ڈاکٹرحفیظ_الحسن
https://web.facebook.com/photo/?fbid=146503418107382&set=gm.2375532852615237&idorvanity=319577258210817