(Last Updated On: )
یووال نوح ہراری اپنی کتاب (sapiens a brief history of humankind) میں لکھتا ہے کہ انسان نے آج سے تقریبا پینتالیس ہزار سال پہلے آسٹریلیا میں اپنے پاؤں رکھے تو وہاں مختلف اقسام کے جانور پائے جاتے تھے جن میں بڑے پرندے اور چھ فوٹ لمبا کینگرو اور دوسرے جانور شامل تھے۔یہ انسانوں کے لئے ایک جنت تھی۔لیکن انسانوں کے پہنچنے کے بعد بڑے جانوروں کی چوبیس میں سے بائیس انواع بڑی انواع کا خاتمہ ہوگیا۔یہی صورتحال آمریکا میں پیش آئی جب انسان آمریکا میں سائبیریا کے راستے چودہ ہزار قبل گلیشیر پگلنے کی وجھ سے آمریکا پہنچا وہاں بڑے ہاتھی mammoth اور دوسرے جانور پائے جاتے تھے۔لیکن انسانوں کے آنے کے بعد ان کا خاتمہ شروع ہوگیا۔
یووال نوح ہراری اپنے کتاب میں اس کی تین وجوہات دیتا ہے لیکن وہ بہت تفصیلی ہیں اس لئے میں اپنے اصل مقصد کی طرف آتاہوں۔ انسان جس طرح ماضی میں مختلف انواعوں کی معدومیت کا سبب بن چکا ہے اسی طرح حال ہی میں مختلف جانوروں کی معدومیت کا سبب بن رہاہے۔ انسان جھنگلوں کو کاٹ کر۔۔جانوروں کا شکار کرکے ۔۔ان کی غیر قانونی سپلائے اور ان کی ایکو سسٹم کو خراب کرکے انہین معدومیت کی طرف بے جہجھک کے جارہا ہے
ان میں سے کچھ انواع کے بارے میں تفصیل نیچے دے رہا ہوں۔(یہ کوئی ترتیب میں نہیں ہیں)
2_تیندوا (leopard )
تیندوے سے کون واقف نہیں تیندوا ایشیا آفریکا میں پایا جاتا ہے۔یہ شیر ٹائگر اور جیگوار کے بعد طاقتور بلی ہے۔یہ اپنی زندگی کا اکثر وقت اکیلے گذارتے ہیں پیڑوں پر چڑھنے کے ماہر ہوتے ہیں۔اکثر ہرن کا شکار کرتے ہیں ان کا وزن ساٹھ کلوگرام ہوتاہے۔اکثر دکھنے میں نہیں آتے ان کی آبادی اب صرف بارہ ہزار تک محدود ہوچکی ہیں
۔2_کالا گینڈا(black rhinoceros)
کالا گینڈا آفریکا کے ملکوں میں۔ پایا جاتا ہے ان گینڈوں میں ۔مادہ تقریبا ڈھائی سے پانچ سال بعد ملن کرتی ہے تین سال تک بچہ مان کے بغیر نہیں رہتا۔ان کی نظر کمزور ہوتی ہے اور بہت غصیلیے ہوتے ہیں اتنے کہ اپنے سینکہوں سے کسی مست جوان ہاتھی کو اپنے علاقے میں آنے پر بہگا دیتے ہیں۔۔بیسویں صدی کی شروعات میں اس کی آبادی دس لاکھ تھی۔۔لیکن شکار کرنے اور کاروبار کے لیے انسانوں نے شکار کرنا شروع کردیا جس وجھ سے ان کی ایکسویں صدی کی شروعات تک صرف دو ہزار چار سو تک پہنچ گئی لیکن اب جنگلی تحفظات کے اداروں کی محنت سے ان کی آبادی بڑھ رہی ہے۔
3_سرخ بہیڑیا (red wolf)
جنوب مشرق اور فلوریڈا کے آبائی علاقے میں ،سرخ بھیڑیوں کو ایک خطرے سے دوچار نوع کی ذات سمجھا جاتا ہے۔ یہ جنگل میں اب صرف 25 سے 40 رہ گئے ہیں ، اور وہ سب مشرقی شمالی کییلفورنیا میں رہتے ہیں۔
4_ ٹائگر (tiger)
ٹائگر سب سے بڑی بلی ہے طویل عرصے سے اپنی مخصوص نمونہ دار کھال کے لئے ٹائیگر کا شکار کیا رہا ہے۔ نو ٹائیگرز کی ذیلی اقسام میں سے تین پہلے ہی معدوم ہوچکی ہیں ، بہت سے خطرے سے دوچار ہیں لیکن یہ جنوبی چین ٹائیگر اور سماتران ٹائیگر ہے جو اس وقت ان کی بقا کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ساؤتھ چائنا ٹائیگر جنگل میں ناپید ہوچکا ہے۔اسے 1970 کی دہائی سے نہیں دیکھا گیا ۔ سماتران ٹائیگر واحد زندہ بچ جانے والا ٹائگر کی ذیلی نسل ہے جو انڈونیشیا میں موجود ہے اور 2008 تک اسے آئی یو سی این نے شدید خطرے سے دوچار قرار دیا تھس۔ 1978 میں آبادی کے تخمینے کے اندازے کے مطابق ان میں سے 500 سے کم سماترین ٹائگر آج موجود ہیں۔ 1978 میں ان کی آبادی ایک ہزار سے زیادہ تھی
5.__۔اورنگوٹین
اورنگوٹین صرف ملائشیا اور انڈونیشیا میں پائے جاتے ہیں ان کی تین مختلف انواع اس وقت موجود ہیں کسی وقت میں یہ جنوب مشرق ایشیا اور چائنا میں بھی پائے جاتے تھے۔ان کی عمر پپیجتیس سے پینتالیس سال تک ہوتی ہے اور وزن پینتالیس سے سو کلوگرام تک ہوسکتا ہے۔سماترین اورنگوٹین کی تعداد پچھلے پچھتر سالوں میں اسی فیصد سے کم ہوگئی ہے
پتا نہیں کب ہم اپنے مفاد کے لیے دوسروں کی جان لینا کب بند کریں گیں
سورس۔۔۔یووال نوح حراری کی کتاب اور مختلف ویبسائٹس