کھٹمل مار
گھر کی مسہریوں، چارپائیوں، صوفوں، کرسیوں اور میزوں کی درازوں میں.ایک کیڑا رہتا ہے نام ہے جس کا کھٹمل-
کھٹمل انسان کا صدیوں پرانا دشمن ہے-جس کا مقابلہ ہر زمانے کا انسان کرتا آیا ہے مگر آج تک مکمل کامیابی نہیں مل سکی-
عقل مند اتنا ہے کہ سفید چاد پر چلنے سے ہچکچاتا ہے- پکڑو تو انگلیوں میں غائب ہو جاتا ہے ، شب بھر ستاتا ہے اور دن کی روشنی میں نجانے کہاں غائب ہو جاتا ہے-
اگر حشرات اور ریپٹائلز کی کوئ مملکت ہوتی تو بلاشبہ سانپ وزٰراعظم ، نیولہ اپوزیشن لیڈر ، عوام کیڑے مکوڑے اور کھٹمل صحافی ہوتا-
دھشت گردی میں مچھر کا بھی باپ ہے- مچھّر باقاعدہ راگ بجا کر آتا ہے اور یہ سانس دبا کر- مچھر کاٹے تو بندہ خود کو چپیڑ مار کر مطمئن ہو جاتا ہے- کھٹمل کاٹے تو بندہ سٹپٹا کے رہ جاتا ہے- تیرہ بخت کاٹتا بھی اس مقام پہ ہے جہاں ہاتھ کی درمیانی انگلی بھی نہیں پہنچ سکتی اور جہاں کھُجانا سیاچین پر کھجانے کے مترادف ہے-
اس کی خارش بھی ناقابلِ برداشت ہے- اس پہ متزاد یہ کہ جب دوسری جگہ کاٹے تو پہلے مقام پہ دوبارہ خارش شروع ہو جاتی ہے- ابلیس لعین کی طرح خدا سے شاید مہلت مانگ کر آیا ہے کہ جب تک کاٹ کر دو فُٹ دور نہ چلا جاؤں خارش نہ ہونے دینا اور جب خارش شروع ہوتی ہے یہ کسی اور مقام پر کاٹ رہا ہوتا ہے-
بازار میں کھٹمل مارنے والی مہنگی دواؤں کے علاوہ ایسے تعویذ بھی متعارف ہو چکے ہیں جن کے متعلق دعویٰ ہے کہ انہیں گھر میں رکھتے ہی کھٹمل فرار ہوجاتے ہیں۔ مگر یہ گستاخ جاھل نہ پیروں فقیروں کو مانتا ہے نہ ہی ان کے تعویزوں کو- تمام ٹوٹکے توڑ کر نصف شب آن دھمکتا ہے اور نیندیں اڑا کر غائب شاہ بن جاتا ہے-
دواخانہ البتوار ردّ الخوارش ایک مدّت سے کھٹملوں کے خلاف سرگرم ہے- یہاں کھٹمل سے مراد وہ والا کیڑا نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں- ہم چارپائ والا کھٹمل یعنی بیڈ بگز کے خلاف سینہ سپر ہیں اور ایک ایسا زود آور محلوُل بنا چکے ہیں کہ کھٹمل آپ کے ممنوعہ علاقے میں جھانک بھی نہ سکے گا-
یہ دوا آپ گھر پہ بھی بنا سکتے ہیں- اسے تیار کرنے کےلیے آپ کو درج ذیل چیزیں درکار ہوں گی:
واشنگ پاؤڈر دو عدد کھانے کے چمچ-
ڈیٹول جراثیم کش محلول دو کھانے کے چمچ-
پینے کا صاف پانی دو گلاس-
ان تمام چیزوں کو اسپرے گن والی بوتل میں ڈال کر خوب اچھی طرح سے ہلا کر محلول تیار کرلیں اور کھٹملوں پر چھڑک دیں- صرف تین سیکنڈوں میں اس مخلوق کا جڑ سے خاتمہ ہو جائے گا- کھٹمل کیا لال بیگ صاحب بھی اگر ادھر سے گزرے تو فوت ہو جائیں گے-
اس دوا کے مسلسل استعمال سے آپ پرسکون نیند سو سکتے ہیں- اس کے باوجود بھی اگر کوئ ڈھیٹ قسم کا کھٹمل نصف شب بارڈر کراس کر کے قومی وقار داؤ پر لگانے کی کوشش کرے تو پریشان نہ ہوں- پاس پڑی بوتل اُٹھائیں ، ہلکا سا نالہ ڈھیلہ کریں اور اندر ٹھُسں کر دیں- دوسرا سانس نہیں لے گا حکیم کی دُعا سے-
اگر گھر میں کھٹملوں کی تعداد زیادہ ہو تو اس دوا کو تب تک استعمال کرتے رہیں جب تک کھٹمل مکمل طور پر ختم نہ ہوجائیں۔
کھٹمل مارنے کا یہ طریقہ نہایت آسان، محفوظ، کم خرچ اور بدبو سے پاک ہے جس پر مہینے میں ایک سے دو بار عمل کرنے سے اس آفت کا یقینی صفایا ہوجائے گا-
ہاں خارش کا البتہ کوئ علاج نہیں- یہ کسی بھی وقت کسی بھی مقام پر شروع ہو سکتی ہے- اس سلسلے میں دواخانہ رد الخوارش نسلِ نو (یوتھ) پر تجربات کر رہا ہے اور عنقریب اچھے نتائج کی توقّع ہے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔