خان پور ایک مردم خیز دھرتی ہے، یہاں ادب و ثقافت کے پھول ہر سُو پھلتے، پھولتے اور مہکتے نظر آتے ہیں۔ خان پور میں ۹۰۔۱۹۸۰ء کی دَہائی میں مختلف ادبی تنظیمیں فعال تھیں اور آئے روز ادبی محافل برپا ہوتی تھیں۔ ۱۹۸۳ء میں بزمِ فرید جسے حکیم غلام رسول سُندر کی سرپرستی حاصل تھی ، فعال ادبی تنظیموں میں شمار ہوتی تھی۔ بعد ازاں اس کے علاوہ بزمِ معارف، خان پور ڈرامہ فورم ، سانول سنگت، چولستان آر ٹس کونسل، ارشد ادبی سنگت، الوحید ادبی اکیڈمی، بزمِ ادراک، بزمِ راز اور دیگر نے بھی اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔ ۱۹۸۰ء تا ۱۹۹۵ء تک بے شمار ادبی پروگرامز ہوئے جن میں ملک بھر کے شعراء، اُدبا ء اور دانشوروں کو اکٹھے ہونے کا موقع ملا مگر وقت کی گردش،جدید ٹیکنالوجی اورموبائل فون آنے کے بعد ادبی پروگرامز کا انعقاد کم ہونے لگا۔
۲۰۰۴ ء سے خان پور کے ادبی منظر نامے میں ایک نوجوان کا خوب صورت اضافہ ہوا جس کا نام محمد یوسف وحید ہے۔محمد یوسف وحیدنے اپنا تخلیقی سفر روزنامہ جنگ ملتان سے کیا۔۲۰۰۷ ء سے بچوں اور بڑوں میں مقبول رسالہ ’’ بچے من کے سچے ‘‘ جاری کیا جوگذشتہ ۱۴ سالوں سے شائع ہورہا ہے ۔
وقت کے ساتھ ساتھ اس نوجوان کی علمی ، ادبی اور تخلیقی صلاحیتوں میں خوب اضافہ ہوتا گیا ۔ حال ہی میں اُن کی نئی کتاب ’’ خان پورکا اَدب ‘‘ شائع ہوئی ہے جو خان پورکی ۱۲۰ سالہ علمی ، ادبی اور ثقافتی تاریخ پر مشتمل منفرد اور جامع معلومات سے بھر پور ایک ایسی کتاب ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ واضح رہے کہ محمد یوسف وحید نے یہ کتاب کسی حکومتی ادارے یا شخصیت کے تعاون سے یہ کتاب شائع نہیں کرائی اورنہ ہی کسی اشاعتی ادارے نے اسے شائع کیا ہے ۔ یہ کتاب انہوں نے اپنے ذاتی خرچے سے شائع کرائی ہے ۔ ’’خان پور کا ادب ‘‘ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کتاب میں اُنہوں نے بڑی محنت سے نئے اور پرانے اُدبا و شعرا، دانشوروں ، صحافیوں کے بارے معلومات اکٹھی کی ہیں اور اُنہیں اس کتاب میں شائع کیا ہے ۔ ۲۲۴ صفحات پر مشتمل اس ادبی کتاب میں ۱۷۴ شخصیات کے تعارف شامل کیے گئے ہیں ۔ متعدد شخصیات اس دنیا سے کوچ کر گئیں ہیں ۔ لیکن اُن کے ادبی اور تخلیقی سفر کو بھلایا نہیں جاسکتا ۔ کتاب میں مختلف شخصیات کے تعارف کے علاوہ خان پورکا تاریخی پسِ منظر بھی شامل ہے ۔ شعراء کے تعارف کے ساتھ نمونہ کلام بھی شامل کیا گیا ہے ۔
کتاب کے سرورق پر خواجہ غلا م فریدؒ، خواجہ محمد یار فریدی ، امان اللہ ارشد ، حفیظ شاہد ، مجاہد جتوئی ، زاہد شمسی کی تصاویر شائع کی گئی ہیں ۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ محمد یوسف وحید نے لفظ مصنف کی جگہ کتاب کے سرورق پر تحقیق و تالیف لکھا ہے جو ان کی علمی دانش مندی کا عملی ثبوت ہے ۔ اس سے بڑی بات یہ ہے کہ اُنہوں نے فہرست مرتب کرتے ہوئے الف بائی ترتیب کو سامنے رکھا ہے۔ کتاب میں سینکڑوں نامور اہلِ قلم جن میں بالخصوص اہم شخصیات آسی خان پوری ، حفیظ شاہد ، سید محمدفاروق القادری، ڈاکٹر اجمل بھٹی ، ارشاد امین ، اظہر عروج ، اظہر مراد ، امان اللہ ارشد ، انیس دین پوری ، ایوب ندیم ، حیدرقریشی ، خورشید احمد ٹمی ، رفیق احمد صدیقی ، شیر محمد خیال ، شمسہ اختر ضیاء ، ظفر اقبال ماچے توڑ ، خواجہ عالم کوریجہ ، قاصر جمالی ، قیس فریدی ، کریم بخش شعیب ، مسعود اشعرصدیقی ، نردوش ترابی ، نذر خلیق ، نسیم بلوچ ، نذیر احمد بزمی ، صوفی محمد یار بے رنگ اور یاور عظیم شامل ہیں ۔
کتاب ’’ خان پور کا اَدب‘‘میں صفحہ نمبر ۲۰۹تا ۲۱۲تک اہم ادیبوں ،دانشوروں کے ٹیلی فون نمبرز پر مشتمل ڈائریکٹری شامل ہے ‘ جو نہایت باریک بینی کا اَہم کام ہے ۔اس سے ادیبوں اور دانشوروں سے رابطہ کرنے میں آسانی ہوگی ۔ ’’ خان پور کا اَدب‘‘ کو ترتیب دینے میں مختلف علمی ، ادبی ، تاریخی اور سماجی موضوعات پر لکھی گئیں کتب ، رسائل اور دیگر مواد سے بھی رہنمائی لی گئی ہے ۔ اہلِ قلم کی مطلوبہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ ذرائع سے حاصل کرنا ایک مشکل ترین لیکن مستحسن اور بڑا کام ہے۔ جسے صاحبِ کتاب محمد یوسف وحید نے ممکن کرکے دکھایا ہے ۔ کتاب میں معلومات اور پروف ریڈنگ کی اَغلاط بہت کم ہیں ۔۲۲۴صفحات میں اتنی کم غلطیاں ہونا بھی مصنف کی تعریف میں جاتا ہے مگر چند ایک مقام پر کچھ اقتباسات کی اشاعت دو مرتبہ ہوگئی ہے ۔ ’’ خان پور کا اَدب‘‘ کے بارے میں جن افراد نے اپنے تاثرات اور آراء کا اظہار کیا ہے ‘ وہ نسبتاً زیادہ ہیں ۔ بہر حال کتاب ’’ خان پور کا اَدب‘‘ مجموعی طور پر ضلع رحیم یا رخان کے ادب اور ادبی حلقوں کے لیے ایک خوب صورت اضافہ ہے ۔دُعا ہے کہ اللہ کریم مستقبل میں محمد یوسف وحید کے علم، عمل اور قلم میں مزید نکھار عطا فرمائے ۔ آمین