ماضی میں [ کسی حد تک اب بھی ] کھانوں کی گرم اور ٹھنڈی تاثیر کو عام زبان میں استعمال کیا جاتا تھا
اب نیوٹریشن سائنس بہت ترقی کر چکی ہے، نئے/بہتر علوم کی وجہ سے پرانی اصلاحات کو بہتر انداز/نیو تعبیر کے ساتھ سمجھا جاسکتا ہے۔
طبیبوں کی جگہ حکمت نے لی
پھر میڈیکل سائنس نے ترقی کی تو معدے، جگر اور جسم میں گرمی اور خشکی وغیرہ جیسے مسائل کی جگہ جدید ریسرچ کے مطابق ڈاکٹری اصطلاحات نے لے لی
اسی طرح خوراک کی تاثیر اور مزاج کی جگہ فوڈ گروپس کاربوہائیڈریٹس، پروٹینز فیٹس اور ان کے میٹابولزم یعنی توڑ پھوڑ نے لے لی
اس کے ساتھ ہی ہمیں کھانوں کی نیوٹریشنل ویلیوز اور کیلورئز اور ان کے استعمال کے بارے میں پتہ چلا
پروٹین کو میٹابولائز کرنے کے عمل کے دوران تواناۂی [ ATP ] کے ساتھ ساتھ زیادہ حرارت [ Heat ] بھی پیدا ہوتی ہے
اس سے جسم کو گرمی کا احساس پیدا ہوتا ہے
اس ” احساس ” کو گرم تاثیر کہہ دیا جاتا تھا
پروٹین کے ائنو ایسڈز [ Amino Acids ] میں نائٹروجن پائی جاتی ہے
جب ہم بڑی مقدار میں پروٹین کھاتے ہیں، تو جسم اضافی نائٹروجن کو سیالوں اور پانی کے ساتھ یورک ایسڈ/یوریا کی صورت میں گردوں کے ذریعے خارج کر دیتا ہے
اس سے پانی کی کمی یا پیاس محسوس ہوتی ہے
اس موقعے پر
“جسم میں خشکی ہو گئی ہے”
جیسی اصطلاحات استعمال ہونے لگتی تھیں اور عطاۂیوں کا کاروبار چمک جاتا جبکہ علاج صرف اضافی پانی پینا ہوتا تھا
یہی کام چاکلیٹ، انڈے ڈرائی فروٹس یا زیادہ پروٹین والی کوئی بھی چیز کرے گی
جبکہ پھل سبزیاں کم کیلوریز پیدا کرتی ہیں
بعض سبزیوں جیسے کھیرے میں کم کیلوریز ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کی تاثیر ٹھنڈی بتائی جاتی تھی
اس میں پانی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے تو جسم کو پانی بھی ملتا ہے
اس طرح سے پرانی اصطلاح کے مطابق
“کھیرے کھانے سے گرمی اور خشکی دور ہو جاتی ہے”
چہرے کے مسام بند ہونے اور ان میں انفیکشن کی وجہ سے دانے نکلتے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ گرم چیزیں کھانے سے ایسا ہوا۔ مصالحے کھانے سے جسم کے ہیٹ ریسیپٹرز [ Heat Receptors ] ایکٹو ہوتے ہیں جس کی وجہ سے گرمی لگتی ہے
ڈرائی فروٹس میں پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس کی مختلف اقسام زیادہ مقدار میں ہوتی ہیں، اس لیے وہ بھی جسم کو زیادہ کیلوریز حرارت یا انرجی دیتے ہیں
وہ کھانے جو آسانی سے ہضم ہو جاتے ہیں، ان سے جسم کے ہیٹ ریسیپٹرز ایکٹیویٹ نہیں کرتے ان کی تاثیر ٹھنڈی بتا دی جاتی تھی
اس گرم/ٹھنڈی اور خشک/تر کے چکر سے نکل کر خدا کی مختلف نعمتوں کا شکر ادا کریں
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...