(Last Updated On: )
میں دل میں موجود جذبات کو
یکجا کر کے
الفاظ کا پیرہن، زیب تن کرواتا ہوں
مگر جب تیرے روبرو ہوتا ہوں
تو زبان گنگ ہو جاتی ہے
کوئی بھی لفظ
ہونٹوں کی دہلیز، پھلانگنے کی جسارت نہیں کرتا
سبھی الفاظ
فصیلِ جسم میں مقید رہ جاتے ہیں
میرے اندر جذبات
صبح، شام
ہنگامہ برپا کرتے ہیں
مگر یقین جانو!!!!
تمناؤں کا یہ اژدھام
تیرے سامنے آ کر
زدِ زبان نہیں ہو پاتا
الفاظ اور زبان کی رفاقت
ایک دم سے ٹوٹ جاتی ہے
لب جیسے خشک ہو جاتے ہیں
اور زبان اکھڑی اکھڑی باتوں کا
راگ الاپنے لگتی ہے
پتا نہیں یہ مشکل کب آسان ہو گی
اور خاموشی کا یہ بندھن ٹوٹے گا
اور امنگوں سے لبریز ان الفاظ کو
شرفِ ادائیگی حاصل ہو گا