خلیجی صورتحال
اللہ تعالیٰ نے مسلم ریاستوں اور ممالک کو خاص نعمتوں سے نواز رکھا ہے اور مسلمان ہونے کے ناطے سے ہمیں بھی اللہ کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ ہم بھی اُمتِ محمدیہ سے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں اول وآخر نام ہمیشہ اللہ کا ہی زندہ رہنا ہے اور مذہب اسلام نے تا قیامت پوری دنیا میں غالب ہوکر رہنا ہے۔دینِ اسلام شروع سے ہی کٹھن مراحل سے گرزتا آرہا ہے اور اس کے باوجود دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب بھی دینِ اسلام ہے ۔ اسلام ہمیں امن، سلامتی اور خیر کا درست دیتا ہے اور صبر کی تلقین کرتا ہے مگر زمانہ قدیم سے ہی دشمنانِ دنِ اسلام میں رکھنہ ڈالنے اور اس کے خلاف سازشوں میں مگن رہے ہیں لیکن ان کی گھنونی سازشوں کے باوجود دینِ اسلام دنیا میں قبول کرنے والوں کی تعداد اس وقت تمام مذاہب میں زیاد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کی ترقی اور اس کا پھیلنا اسلام دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا اور وہ مسلم ممالک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال قدرتی وسائل سے مالا مال خلیج کا چھوٹا سا ملک مگر قدرتی وسائل جس میں تیل کی پیداوار کے لحاظ سے سونے کی چڑیا قطر ہے جوکہ آج کل امریکہ بہادر کی آنکھ میں مسلسل کھٹک رہا ہے اور اب حال ہی میں کئے گئے امریکی صدارتی دورے کے بعد بہت سے مسلم ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردینے کا اعلان کر دیا ہے۔قطر کو سفارتی لحاظ سے تنہا کرنے میں مصروف ہیں اور قطر کو بہت سی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ یہ سب امریکہ کی چلائی ہوئی سازش کا نتیجہ ہے اور اس میں پیش پیش ہمارا برادر مقدس سرزمین کا ملک سعودی عریبہ پیش نہیں ہے اور بد قسمتی سے سعودیہ کا شمار امریکہ کے تابعدار ملک کے طور پرہوتا ہے۔
سعودی عریبہ دوسرے اسلامی ممالک کی اخلاقی و مالی امداد کی بجائے اسلامی ممالک کے ساتھ اپنا منفی رویہ اپنائے ہوئے ہے اور اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ یہودیوں کی سازش بننے کی بجائے ان سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سیرپلائی دیوار بن کر اپنی اور اسلامی ممالک کے لئے ڈھا ل کے طور پر اپنا اور ان کا دفاع کرے۔ قطر کے خلاف کوئی بھی سنگین قدم اُٹھانے سے پہلے تمام مسلم ممالک کو یہ بات مدِ نظر رکھنی چاہیے کہ اس سے پہلے دو دیہائیوں میں یہ یہودی طاقتیں فلسطین، کشمیر، افغانستان، عراق اور لیبیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہیں اور اب قطر، ایران اور سعودی عرب مصر اور شام میں اپنا کھیل کا آغاز کر چکی ہیں۔ اسلامی اتحاد کے لئے لمحہ فکریہ کی ضرورت ہے اور امتِ مسلمہ کو یکجہ ہوکر ان سازشوں سے مقابلہ کرنا چاہیے ناں کہ آپس میں لڑ کر بیرونی طاقتوں کو موقع فراہم کریں۔
اس ساری صورتحال کے تناظر میں اسلامی ممالک کے طاقتور سربراہاں جن میں صفِ اول میاں نواز شریف ،طیب اردوان اور شاہ سلمان کوا پنا کردار ادا کرکے قطر کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے اور مسلم ممالک کی بقا اور امن سلامتی کے لئے مل کر یہودی طاقتوں کا سامنا کرنا چاہیے اور خُدارا قطر کو بھی ان کی گندی سازشوں سے بچایا جائے کیوں کہ یہ لیڈران اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں اور اللہ نے ان کو جرات مندانہ قدم اُٹھانے کی صلاحیت اور وسائل عطا کیئے ہیں۔ اس سے پہلے کہ قطر کا بھی حال عراق اور لیبیا جیسا ہو اس کی سلامتی کے لئے اسلامی ممالک کے سربراہان سرگرم ہوں اور آئیندہ دوسری اسلامی ریاستوں کی حفاظت کے لئے بھی موثر ثابت ہوں ۔
“