خلیفہ بیکری اندرون موچی دروازہ میں ہے. لاہور میں موجود اور لاہور کے کھانوں کے معترف تقریباً سبھی اس بیکری سے واقف ہیں. یہ بیکری ١۹۲٥ء میں بابا عمر نے قائم کی تھی. بیکری کے مالک امرتسر سے لاہور آے اور دو ملازموں کے ساتھ بیکری کی ابتداء کی. بیکری کی قدیم عمارت موجودہ بیکری کے قریب ہی ہے اور وہ گھر بھی جہاں بابا عمر رہتے تھے. خلیفہ بیکری ایک فیملی بزنس ہے اور چھوتی پشت اس کو سنبھالے ہوے ہے. خلیفہ بیکری کی نان خطائی بے حد مشہور ہے. لوگ پردیس میں بیٹھے دوستوں اور رشتہ داروں کے لیے دیس سے خلیفہ بیکری کی خطائیوں کا تحفہ لے کر جاتے ہیں. ۲۰١٦ء میں فوربز میگزین میں خلیفہ بیکری پر ایک مضمون شائع ہوا جس میں انہیں ” بسکٹ کنگ ” قرار دیا گیا.
سنا ہے مودی جی کو بھی یہاں کی خطائیاں پیش کی گئیں تھیں. بیکری کے موجودہ مالک فرحت امیر صاحب ہیں. دن میں دو دفعہ خطائیاں تیار کی جاتیں ہیں اور عاشق لے جاتے ہیں. ہم داس کلچے تلاش کر رہے تھے ,کسی نے بتایا, جی خلیفہ بیکری جائیں. اور ہمیں سخت حیرت ہوئی کہ ہم جس سے بھی خلیفہ بیکری کا رستہ پوچھتے وہ ہمیں سارے کام چھوڑ کر رستہ سمجھانے لگ جاتا. یوں لگا کہ اندرون موچی دروازے کے سبھی لوگ خلیفہ کے سیلیز مین ہیں. خلیفہ بیکری پہنچے تو داس کلچے کا پوچھا تو انہوں نے بتایا جناب آپ آے شام کو ہیں اور داس کلچے ہم فروخت نہیں کرتے, ہمارے سامنے ایک دوست ہیں جو بیچتے ہیں البتہ آپ کل صبح حاضری دیں تو آپ کو داس کلچہ پیش کریں.
بیکری میں کافی رش تھا. اندرون موچی دروازے میں مجالس وغیرہ کا کافی اہمتمام ہوتا ہے اور شاید ذیادہ تر لوگ یہاں سے ہی ڈبے بنواتے ہیں. شروع میں تو یہاں فقط سادہ خطائیاں ہوتی تھیں پھر اِنہوں نے بادام والی خطائی معتارف کرائی اور یہ چھا گے. خلیفہ بیکری پر بیکری میں موجود دیگر روایتی چیزیں بھی ملتی ہیں مگر انکی خاص الخاص چیز خطائی ہے. اگر آپ اندرون لاہور کی سیر پر نکلے ہوں تو خلیفہ بیکری کی خطائیوں کو ضرور چکھیں.