خلائی مخلوق کی دنیا میں آمد ۔
کل امریکہ میں میرے روحانی انگریز دوست نے فون کیا اور فرمایا کہ تمہے پتہ ہے پچھلے ایک مہینے سے کسی اور سیارے سے لوگ ET , اس دنیا میں آئے ہیں ۔ میں نے فورا کہا ہمارا سابقہ وزیر اعظم جو آجکل جیل میں ہے اس نے کہا تو تھا ، ہم نالائق لوگ تو فوج یا اسٹیبلشمنٹ سمجھتے رہے ۔ اس نے کہا نہیں ، یہ ویران علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور میرا resonance کہ زریعے ان سے رابطہ ہے ۔ میں نے کہا اسٹیون اسپیلبرگ کو کیوں نہیں بتایا اس نے تو ET فلم بھی بنائ تھی ۔ میرا یہ دوست بھی ہالی وڈ میں کام کرتا رہا ہے ۔ اس نے کہا نہیں اس سے میں نے بات نہیں کی ۔ میں نے اس سے پُوچھا کہ یہ کیوں نازل ہوئے ، پہلے ہی ہم اتنی مصیبتوں میں ہے ۔ اس نے کہا کیونکہ ہماری آلودگی کی وجہ سے ان کا سیارہ خطرہ میں پڑ گیا ہے اس لیے یہ ہماری آبادی ختم کرنے آئے ہیں ۔ اور کہنے لگا تمہے پتہ ہے کل ناروے میں درجہ حرارت ۹۰ فارن ہائیٹ پر پہنچ گیا اور سوئٹزرلینڈ میں جانوروں کہ لیے گھاس اور پانی کا مسئلہ ہو گیا ، کیونکہ اس دفعہ بارشیں نہیں ہوئیں ۔ میں نے کہا میرے لیے کیا حکم ہے ، کہنے لگا ہر ریاست کو اپنی اپنی پڑ گئ ہے ۔ تم امریکہ میں ہی رہو تو زیادہ بہتر ہے ، اور ویران جگہوں پر نہ جایا کرو ۔ میرے اس دوست کی کل ۸۲ سالگرہ تھی اور صبح میں نے اسے وِش کیا تھا ، اور شام کو اس کا فون تھا ۔ میں نے سمجھا کہ یہ بابا سٹھیا گیا ہے ۔ میں نے فورا نکلسن کی کتاب mystics of Islam کتاب نکالی اور پڑھنی شروع کر دی ۔ اس کتاب میں بھی میں نے تمام جہانوں کہ اکٹھے ہونے کا پڑھا تھا ۔
نکلسن کی یہ کتاب وہ تمام لوگ ضرور پڑھیں جو مجھے روح کہ بارے میں مختلف سوالات کر رہے تھے ۔ اس میں تمام صوفیا اسلام اور ان کا نظریہ بیان کیا گیا ہے ۔ دونوں اطراف کا نظریہ وحدت الوجود اور شہود دونوں ہی ۔ خاص بات کہ علی ہجویری داتا صاحب کی کشف المحجوب کا فلسفہ بہت اچھا بیان کیا گیا ہے ۔ رومی ، بیزید اور ہلاج کو quote کیا ہے ، جن کہ نزدیک ، “اگر آپ مجھے دیکھ رہے ہیں تو خدا کو دیکھ رہے ہیں ۔ اور اگر اسے دیکھ رہے ہیں تو ہم دونوں کو دیکھ رہے ہیں” ۔ میں محبوب کی جھلک بھی ہوں اور محبوب بھی ۔ ایک روح دو جسم ۔ جیسا کہ شاہ حسین کا سارا کلام اسی فلسفہ عشق پر ہے ۔ میں رانجھا رانجھا کر دی آپے ای رانجھا ہوئ ۔ دو روحیں ایک ہو سکتی ہیں کیونکہ روشنی روشنی کہ ساتھ جزب یا merge ہو سکتی ہے ، لیکن دو بدن یا جسم ایک نہیں ہو سکتے ۔ جس وجہ سے ہمارا دنیاوی عشق ناکام ہو جاتا ہے اور روحانی ہمیشہ کامیاب ۔ معاملات سارے روح کہ ہیں جو کائنات کی ہر چیز میں زندگی کی صورت میں ہے ۔ ایکہارٹ نے جیسے کہا کہ “جو میرا bend of mind ہو گا میں وہی بن جاؤں گا ۔ اگر بکری کا ہو گا تو بکری بن جاؤں گا اور اگر خدا کا ہو گا تو ۔۔۔” وہ چپ ہو گیا ، اس لیے کے لوگ اسے قتل نہ کر دیں ۔ انالحق منصور نے اسی بنا پر کہا تھا ۔ اور جب خلیفہ نے نوری ، رقام اور ابو حمزہ کا سر قلم کرنے کو کہا تھا تو اسی بنا پر نوری سب سے پہلے آگے آیا تھا ، کیونکہ اسے یقین تھا جسم تو ختم ہو سکتا ہے نور یا روشنی نہیں ۔ نوری بہت پہنچا ہوا تھا ، لوگوں کے خیالات اس روشنی میں محو ہو کر بتاتا تھا ، کہ فلاں شخص کیا سوچ رہا ہے ۔ سوچ ہی ساری انرجی کی بنیاد ہے ۔ نوری کہ نزدیک بغیر جسم کی قربانی اور جسمانی آلائشوں کہ روشنی نہیں حاصل کی جا سکتی ۔ یہی بات میں اکثر کہتا ہوں کہ روح کی روشنی کو مدھم نہ ہونے دیں ۔ جسمانی خواہشات ، مادہ پرستی اسے مدھم کر دیتی ہے ۔ اسے صرف خدا اور اس کی مخلوق کی محبت سے سرشار رکھیں ۔
نتیجتا رات ساری میں کسی اور جہاں میں رہا ۔ بہت مزہ آیا ۔ صبح اٹھنے کو دل نہیں کر رہا تھا ۔ روشنی ہی روشنی ۔ آج یہاں سورج نکلا ہوا ہے ۔ صبح جب رُوزویلٹ پارک میں مراکبہ کیا تو سارے درخت ، چرند ، پرند مراکبہ میں چلے گئے ۔ خاموشی نے روحوں کا رقص آسان کر دیا ۔ یہی کائنات کا حسن ہے ۔ اس میں چاہے ET آئے یا نواز شریف کی خلائ مخلوق ، سب بے معنی ہے ۔ سورت آل عمران کی ۳۱ آیت ۔ ترجمہ
“کہہ دیجئے ! اگر تم اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو،خود اللہ تعالی تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرمادے گااور اللہ تعالی بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔”
بہت خوش رہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔