نسلِ انسانی اور آدم کا وجود حوا کے بغیر بے معنی ہے۔ ایک عورت زندگی کے سفر میں مرد کی ہم سفر ہوتی ہے۔ مرد جب جنگل میں رہتا تھا تب بھی اسکی ساتھی عورت تھی، شہر میں بسا تب بھی عورت اسکی شریک تو ایسا کیونکر ہو کہ جب مرد تسخیرِ کائنات کو نکلے تو عورت اُسکے ساتھ نہ ہو ؟ کیونکہ ایک عورت نہ صرف ایک مکمل انسان ہے بلکہ ویسا ہی دماغ اور عقل و شعور رکھتی ہے جو مرد رکھتا ہے۔
کتنی ہی باصلاحیت خواتین دنیا کے بڑے بڑے شعبوں، حکومتوں میں اور اعلی عہدوں پر بخوبی اپنا لوہا منوا چکی ہیں اور منوا رہی ہیں۔
یہی سب خلا میں بھی ہو رہا ہے۔ خلا میں پہلے مرد روس (یا اُسوقت کے سویت یونین) کے یوری گاگرین تھے جو 1961 میں خلا میں گئے جبکہ اسکے دو سال بعد یعنی 1963 میں پہلی خاتون ویلنٹینا تریشکووا جنکا تعلق سویت یونین سے تھا، خلا میں گئیں۔
اب تک خلا میں 70 سے زائد خواتین جا چکی ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق امریکا سے ہے۔ اور یہ ناسا کے سپیس شٹل، پروگرام اور انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کے کریو کا حصہ رہی ہیں۔ ان میں سے کئی خواتین نے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن پر کئی ماہ گزارے اور سٹیشن کمانڈر کی ذمہ داریاں بخوبی نبھائی۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خواتین کسی میدان میں مواقع ملنے پر مردوں سے کسی طور کم نہیں ۔یاد رہے خلا میں جانے والی کئی خواتین شادی شدہ اور مائیں بھی تھیں سو یہ ضروری نہیں کہ شادی کے بعد کسی خاتون پر کسی شعبے کے تمام مواقع ختم ہو جائیں۔
2024 میں ناسا ایک مرتبہ پھر سے انسان کو چاند پر بھیجنا چاہ رہا ہے اور یہ پہلی بار ہو گا کہ چاند پر ایک خاتون قدم رکھے گی۔ یہ خاتون خلاباز کون ہو گی؟ یہ فی الحال معلوم نہیں مگر امکان یہ ہے کہ یہ خوش نصیب خاتون شاید امریکہ کی ہی ہونگی۔
چاند پر ایک عورت کے قدم رکھنے سے اُمید کی جا سکتی ہے کہ خلا کے شعبے میں خواتین کی مزید حوصلہ افزائی ہو گی اور مستقبل میں بہت سی خواتین اس شعبے کو اپنانے میں دلچسپی لیں گی جو نہایت خوش آئند بات ہے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...