بندہ پوری دنیا سے محبتیں سمیٹتا ہے، بانٹتا ہے ، مگر محبت کی جو چٹکی اسے اپنے شہر سے ملتی ہے ۔ وہ اس کا تم تن من پھر دیتی ہے ۔دنیا میں اس بندے سے بد نصیب کوئی نہیں جو اپنے شہر کی محبت سے خالی رہے۔ میں اس معاملے میں دنیا کا امیر ترین بندہ ہوں کہ مجھے میرے شہر نے ہمیشہ اپنئ محبت کی بانہوں میں لپیٹے رکھا ہے۔
رانا غضنفر عباس جدید اردو نظم اور غزل کے شاعر ہیں ۔ ان سے صرف دو تین سال پہلے فیس بک پہ رابطہ ہوا تھا ۔ یہ ان کی محبت ہے کہ جب ان کو پتا چلا کہ " بارش بھرا تھیلا" کی تقریب ہو رہی ہے تو وہ عارف والا سے تشریف لائے ۔ میں ان کی محبت کا تمنائی ہوں۔
افتخار فیصل تایا۔ جس نے 70 کی دہائی میں لائل پور کو اپنی محبت ، ترقی پسند نظریات۔ اور ضیا امر کی جبریتت کو اپنی للکار سے کیل رکھا تھا۔ افتخار نے نا صرف کالج کے لڑکے لڑکیوں کو قلم پکڑنا سکھایا بلکہ پورے شہر کو ترقی پسند شاعری میں بدلنے میں اہم رول ادا کیا۔ افتخار فیصل کی محبت کہ وہ سرگودھا سے بارش بھرا تھیلا کے لیے آیا۔
مقصود وفا اس شہر کا دلہا ہے ۔ جس کے بغیر میری کتاب کی تقریب ادھوری رہتی اگر وہ اپنی محبت لیے شامل نا ہوتا۔
ارم سلطانہ سے بہت سالوں پہلے نسیم عادل کے گھر ایک دن ملاقات ہوئی تھی جو آج تک جاری ہے چاہے میں سویڈن میں رہوں یا لائل پور میں ۔ صرف فیس بک پہ میری کتاب کا پڑھ کر تقریب میں آجانا ۔ارم کی اور اس کے ساتھی محمود کی محبت ہے۔
گلفام نقوی کے بارے کل ہی ایک پوسٹ میں لکھ چکا ہوں ۔ گلفام جی کا بہت بہت شکریہ۔
صدف تنظیم کے شیخ اعجاز پرانی محبتی دوست ہیں ۔ میں ان کا تنظیم کے راہنما ڈوگر صاحب کا اور تنظیم کے تمام ممبران کا بہت شکر گزار ہوں ۔ کہ انہوں نے صرف اس تقریب کی میزانی کی بلکہ اپنی محبت کی شیڈ سے بھی مجھے نوازہ۔اسی طرح تنظیم منشور کا بھی میں بہت شکر گزار ہوں۔
صفیہ حیات میری سبینا مسعود ہے۔ بیٹی باپ سے ملنے آئے تو باپ کہاں شکریہ ادا کرتا ہے ۔
انجلا ہمیش سے کراچی کے حلقہ ارباب ذوق کے آن لائین اجلاس میں ملاقات ہوئی تھی ۔انجلا نا صرف اردو نظم کا ایک اہم نام ہے بلکہ اس کی گہری نظر عالمی ادب اور عالمی سیاست پہ بھی ہے ۔ بحت محبت انجلا جی۔
روف قریشی اس شہر کے نامور صحافی تھے مجھے فخر ہے کہ میں نے ان کے ساتھ وقت گزارا ہے۔ ان کے بیٹے معروف قریشی جو پیر جی کے نام سے جانے جاتے ہیں انہوں نے صرف اپنی محبت مجھے دی بلکہ اپنے بہت سے دوستوں کی محبتیں لے کر تقریب میں تشریف لائے۔
جب ضیا کے خلاف آزادی صحافت کی تحریک چلی تھی تو لائل پور کا یونٹ بہت چھوٹا اور کمزور تھا مگر جاوید صدیقی کی انتھک محنت نے لائل پور یونٹ نے اہم رول ادا کیا۔ میرے لیے اس سے بڑھ کر اور کوئی خوشی نہیں ہو سکتی کہ میری کتاب کی تقریب کی میزبانی ۔ فیڈرل یونین آف جرنلسٹ فیصل آباد اور فیصل اباد پریس کلب نے ادا کیے۔
میں یہ سب صبح صبح چائے پیے بغیر لکھ رہا ہوں اگر کسی کا نام رہ گیا ہو تو میں معذرت خواہ ہوں۔
حسین نوید کو جب میں دیکھتا ہوں تو مجھے گورکی کے ناول ماں کا کردار پاویل یاد اجاتا ہے ۔ جس طرح پاویل اپنے شہر کی گلیوں ۔ چوکوں ۔ ملوں میں انقلاب کے لیے دوڑتا پھرتا تھا ۔حسین نوید بھی اسی طرح اج اپنا کردار اد کر رہا ہے۔ میں جب پاکستان آتا ہوں اور لائل پور اتا ہوں تو یقین کریں محبت سے بھر پور اس شخص کے بغیر میں خود کو ادھورا سمجھتا ہوں۔۔ اگر مجھے اس دفعہ حسین نوید کا ساتھ نا میسر ہوتا تو یہ تقریب ہو ہی نا پاتی ۔
حسین نوید لو یو
میں ایک بار پھر شہر کی محبت کا شکر گزار ہوں
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...