بالک اتسو۔۔1995 ممبئی میونسپل کارپوریشن کے لیے میوزک ٹیچر رشید صاحب کی فرمائش پر لکھا گیا گیت ۔۔اول انعام یافتہ ۔
آؤ آؤ پیارے بچو
چھیڑو کام کی تم سرگم
میرے پیارے اس کا ہے غم
کھیلوں میں کیوں پیچھے رہے ہم
دیش کی قسمت کیوں نہ جاگے
کھیلوں میں بھی نام ہو آگے
محنت سے کیوں دور بھاگے
ہر میداں میں ہم ہیں آگے
ہم نے اتنی ترقی کی
حیرت میں ہے دنیا بھی
راکٹ ،روبو،کمپیوٹر
انسٹ ون بی اور بھاسکر
ٹیکنالوجی سائنس میں
سونا پائیں مائنس میں
پیارے دنیا کھیلوں کی
مانگے ہم سے محنت بھی
دیش کی قسمت کیوں نہ جاگے
کھیلوں میں بھی نام ہو آگے
پی ٹی اوشا ہے ہم میں
رومیو ،ناڈیا کوئی نہیں
بورس بیکر اور ٹائسن
ثانیہ مرزا اپنا دھن !
فرنچ اوپن یا ویمبلڈن
خالی سدا اپنا دامن
کامن ویلتھ بھی چھوٹا سا
پرفارمنس بھی یوں ہی سا
کیا ہم میں ہے کوئی کمی ؟
بات نہیں کیوں اپنی بنی؟
دیش کی قسمت کیوں نہ جاگے
کھیلوں میں بھی نام ہو آگے
ٹینس ہاکی ،یا فٹبال
کشتی ،دوڑ یا والی بال
سائکلنگ ہو یا بھالا پھینک
شوٹنگ ہو یا گولہ پھینک
اولمپک میں ہم جاتے ہیں
کچھ میڈل ہی بس لاتے ہیں
ایشیاڈ کو جنم دیا
نام کیوں اپنا پیچھے رہا ؟
دیش کی قسمت کیوں نہ جاگے
کھیلوں میں بھی نام ہو آگے
ناکامی کے کیوں ہیں چرچے
کھیلوں میں ہم کیوں ہیں پیچھے !
جو کچھ سوچا ہم بچوں نے
پیش کریں گے وہ کورس میں
بات ذرا تم سن لو بھائی
اس میں چھپی ہے سب سچائی
عزت کھیلوں ہی نے بڑھائی
اپنی قسمت کیوں نہ جاگے
کھیلوں میں بھی نام ہو آگے
ہم کو باسکٹ بال سکھاؤ
سوئمنگ ،والی بال سکھاؤ
ہاکی ٹینس اور فٹبال
باکسنگ ،شوٹنگ اور ہینڈ بال
اسپورٹس کے اور کلب بناؤ
کھیلوں کے بھی کیمپ لگاؤ
کھیلوں کو ہر دل میں بساؤ
اپنی قسمت کیوں نہ جاگے
کھیلوں میں بھی نام ہو آگے
ذرا سوچو،ذرا سوچو
ہماری بات پہ کان دھرو
دھیان ہے شکشن پر ہر دم
شاریرک شکشن پر ہے کم
شاریرک شکشا یہ سکھلاتی
چستی ،پھرتی اور چالاکی
عزت شہرت یہ ہے لاتی
اپنی قسمت کیوں نہ جاگے
کھیلوں میں بھی نام ہو آگے
گاؤں گاؤں اور شہر شہر
کھیلوں ہی کی اٹھے لہر
کھیل سکھاؤ بچپن سے
دھیان دیں تن سے اور من سے
کھیلوں میں نام کمائیں
کھیل کی دنیا پر چھا جائیں
میڈل کے بادل برسائیں
اپنی قسمت کیوں نہ جاگے
کھیلوں میں بھی نام ہو آگے