عالی جاہ! آج جب خلافتِ عثمانیہ کا دور دور تک نشان نہیں ہے، آپکی پْرشکوہ سلطنت ملّتِ اسلامیہ کیلئے عملاً مرکز کی حیثیت رکھتی ہے۔ مسلمان جس خطّے میں بھی بس رہے ہیں، اکثریت کی شکل میں یا اقلیت کی صورت میں، آپ ہی کی طرف دیکھتے ہیں! حرمین شریفین کے خادم کی حیثیت سے آپ پورے عالمِ اسلام کے سرپرست ہیں اور کروڑوں اربوں مسلمان جو قطبِ شمالی سے لے کر انتہائی جنوب میں واقع میلبورن تک اور لاس اینجلز سے لے کر جزائر جاپان تک پھیلے ہوئے ہیں۔ آپ کو اپنے دل کے قریب پاتے ہیں!
۔جہاں پناہ! آپ سے زیادہ اس حقیقت سے کون باخبر ہوگا کہ پورے عالم اسلام میں پاکستان وہ واحد مملکت ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آئی، اسکے قیام کیلئے لاکھوں مسلمان عورتوں مردوں بچوں اور بوڑھوں نے جان کی قربان دی، اس کی سپاہ دنیا کی افواج میں تربیت اور جواں مردی کے حوالوں سے ایک ممتاز مقام رکھتی ہے اور اسکے سائنس دانوں نے ایک طویل عرصہ کی محنت ِ شاقہ کے بعد پاکستان کو دنیا کی واحد مسلمان ایٹمی طاقت کا درجہ عطا کیا ہے!
۔عالی جاہا! آپ بخوبی آگاہ ہیں کہ جس طرح سعودی عرب کی مملکت عالم اسلام کا روحانی مرکز ہے، اسی طرح پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں پوری دنیائے اسلام کی امیدوں کا محور ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان دونوں مملکتوں کا باہمی تعلق جغرافیائی حدود اور وقتی فوائد سے بالاتر ہے۔ یہ رشتہ روح کا رشتہ ہے اور یہ تعلق جسم سے بہت آگے جان کی ناقابلِ بیان گہرائیوں تک گیا ہے!
۔ظّلِ الٰہی! یہی وجہ ہے کہ ایک عام مسلمان، جس خطّے میں بھی ہے، جو زبان بھی بولتا ہے اور جو رنگ بھی اس کی جلد کا ہے، یہ نہیں برداشت کر سکتا کہ سعودی مملکت یا اس کے فرماں روا کے حوالے سے دلوں کو دھچکا لگے اور عقیدت پر ہلکی سی بھی ضرب پڑے۔ وہ عقیدت جو ظاہری رسم و راہ سے بے نیاز، دلوں کے اندر موجزن ہے!۔
فضیلت مآب! مملکتِ خداداد پاکستان کے سولہ کروڑ عوام نے فروری 2008ء کے عام انتخابات میں اپنے ضمیر کو گواہ بنا کر ایک فیصلہ کیا اور اس فیصلے کی رو سے ان عناصر کو ٹھکرا دیا جو تقریباً ایک عشرے سے ان پر مسلّط تھے۔آپ یقیناً آگاہ ہیں کہ ان عناصر نے مملکتِ خداداد کا شیرازہ منتشر کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ مطرب ومے کے ان دلدادگان نے عوام کی ہڈیوں پر قالین بچھا کر جشن برپا کئے۔ ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی، ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک خانہ جنگی برپا کی، اپنے شہری عالمی طاقتوں کو فروخت کر کے ڈالر کمائے اور اس کا تحریری اعتراف بھی کیا۔ آٹھ سالہ ظلم و ستم اور بدعنوانی اور نااہلی ہی کا نتیجہ ہے کہ آج مملکتِ پاکستان کے شہری آٹے کیلئے پولیس کے ڈنڈے کھا رہے ہیں اور بجلی اور گیس کیلئے ترس رہے ہیں۔ وہ مملکت جو عالمِ اسلام کا قلب ہے، آج صومالیہ اور افغانستان کے ساتھ بریکٹ کی جا رہی ہے!
اعلیٰ حضرت! آج مملکت پاکستان کے شہری بالخصوص اور پورے عالم اسلام کے باشندے بالعموم اس پروپیگنڈے کا شکار ہو رہے ہیں کہ ان ٹھکرائے ہوئے عناصر کو مملکتِ سعودی عرب میں پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ مفادات کا پروردہ پریس یہ افواہیں پھیلا رہا ہے کہ ان عناصر کو… جن سے پاکستانی عوام شدید نفرت کرتے ہیں … ظّلِ الٰہی کے خصوصی طیارے فراہم کئے جا رہے ہیں، انہیں دربارِ خاص تک رسائی حاصل ہو رہی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ عوام کے غیظ وغضب اور قانون کے ہاتھوں سے محفوظ رکھنے کیلئے انہیں مقدس دیار میں پناہ دے دی جائے۔
عزت مآب! آپ خسرو عالم پناہ ہیں اور رموزِ مملکت جانتے ہیں۔ آپکے اختیارات بے کنار اور آپکی حدودِ فرماں روائی اْفق تا اْفق ہیں۔ ہم مملکتِ پاکستان کے باشندے جو آپکی سلامتی اور سر افرازی کیلئے ہمہ وقت دست بدعا ہیں۔ یہ تصوّر بھی نہیں کر سکتے کہ جہاں پناہ کے کسی حکم پر بدگمانی کا شائبہ بھی پڑے۔ تاہم، ہم بندگانِ درگاہ، انتہائی تکریم کے ساتھ آپ کے دامن کو بوسہ دیتے ہوئے عرض گذار ہیں کہ اگر بین الاقوامی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی یہ خبریں مبنی برحقیقت ہیں تو ازراہِ لطف وکرم، کسی بھی اقدام سے پیشتر ہماری درج ذیل گذارشات پر نگاہِ التفات ڈالی جائے۔-1 چونکہ مملکتِ سعودی عرب کے معاملات مؤقر علمائِ کرام کی رہنمائی میں طے کئے جاتے ہیں۔ اس لئے علمائے کرام سے استفسار کیا جائے کہ جن عناصر کی پذیرائی کی جا رہی ہے اْن کے جو مشاغل ہیں جس انداز سے انکے شب و روز گزرتے ہیں اور جو انکی شہرت ہے، کیا ان کی پذیرائی شرعاً مستحسن ہے؟-2 کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت پاکستان کے عوام کی خواہشات کا ازراہِ لطف خیال رکھا جائے، تاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی عقیدت کے شفاف آئینے پر کوئی دھبہ پڑ جائے۔
خدا آپ کی فرماں روائی کو دوام بخشے اور حرمین شریفین کیلئے آپ کی بے غرض اور بے لوث خدمات تاریخ میں زندہ جاوید رہیں۔