قوسِ قزح کے رنگ ۔
آج جب میں کچھ دیر پہلے پارک سے یہاں آیا تو قوسِ قزح کو پایا ۔ قوسِ قزح کے تمام رنگ ۔ اتفاق سے آج جو wind breaker پہنا ہوا تھا اس پر بھی Pink Floyd کے بینڈ کی البم Dark Side of the Moon کے قوسِ قزح کے رنگوں کی تکون کی مہر تھی ۔ بینڈ نے اسے روحانی البم گردانا تھا ۔ جمعہ کا مبارک دن ، رمضان المبارک کا مہینہ ، قدرت نے کہا ‘بتاؤ اور کیا چاہیے’ میں اسی پر بہت مشکور تھا ۔ رکوع و سجود والا مراکبہ کیا ، سب کچھ اتنا دلکش تھا کہ دل خوش ہو گیا۔
دراصل جب آپ قدرت کے قریب ہوتے ہیں تو آپ کو اپنا اس دنیا میں آنے کا مقصد ، پہچان اور شان ، واضح ہوتی ہے ۔ پھر آپ کی زبان بے اختیار سبحان اللہ کا وِرد شروع کر دیتی ہے ۔ مجھے تیسرا کلمہ کا وِرد بہت پسند ہے ۔ میں اس کے وِرد سے بہت سکون میں آ جاتا ہوں اور پوری کائنات کا حصہ بن جاتا ہوں ۔ پھر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پوری کائنات کی خوبصورتی صرف میرے لیے بنائ گئ ۔
مجھے خوبصورتی بہت پسند ہے خواہ کسی بھی صورت یا کسی بھی چیز میں ہو ۔ ہم نے خوبصورتی کو بھی عورت تک محدود کر کے اسے ایک شو پیس بنا دیا ۔ عورت قدرت کا ایک بہت بڑا حسن ہے ، اس میں کوئ شک نہیں ۔ مانتا ہوں، وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ، لیکن خدارا اُس کو عزت و احترام بھی دو ۔ امریکہ میں تو خواتین اپنی اس خوبصورتی کی اس طرح پُوجا کرتی ہیں اور اسے اس طرح سنبھالتی ہیں جیسے پہاڑوں کی ننگی چوٹیاں اس برف کی سفید مخملی چادر جو وہ اوڑھتی ہیں اُس کی۔
ہم تو دنیا کے معاملات خاص طور پر پیسہ بنانے کے چکر میں اس طرح پڑ گئے ہیں ، جیسے ہمارا مقصد یہاں آنے کا اس کے سوا کچھ بھی نہیں تھا ۔ پھر وہ پیسہ چبایا تو جا نہیں سکتا تھا اسے مختلف بھونڈی صورتوں میں شوبازی پر برباد کیا جاتا ہے ۔ آج دنیا کی آدھی آبادی بمشکل دو وقت کی روٹی پوری کر رہی ہے اور کوئ پانچ فیصد کو سمجھ نہیں آ رہی کہ دولت زیادہ تر لُوٹی ہوئ یا استحصال کی پیداوار کو کدھر لے کے جائیں ۔ آخر تو مرنا ہے ۔ کچھ بھی نصیب نہیں ہوتا ۔ کیا کمال کی بیوقوفی ہے ۔ انتہا ہے حماقت کی ۔ میں نے ہمیشہ سادہ زندگی کو بڑی ترجیح دی ۔ بہت خوش رہا ۔ بہت کچھ اچھا کر گیا اور کر رہا ہوں انسانیت کے لیے ۔
بہت خوش رہیں اور سبحان اللہ کا وِرد کرتے رہا کریں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔