1977 میں قومی اتحاد کی بھٹو مخالف تحریک زورشورسے جاری وساری تھی۔پورے ملک کے شہروں میں بھٹو مخالف مظاہرے ہورہے تھے۔قومی اتحادبرسراقتدارآنے کی صورت میں نظام مصطفےٰ کےنفاذکا دعاوی کررہا تھا۔نظام مصفطےٰ تو محض کور تھادرحقیقت اس تحریک کا فوکس بھٹو کو اقتدارسےعلیحدہ کرنا تھا۔ قومی اتحادمیں جماعت اسلامی پیش پیش تھی اوروہی تھی جو نظام مصطفےٰ کی چمپئین بنی ہوئی تھی۔
15 اپریل( جمعہ)1977کوبھٹو لاہور پہنچ کرسیدھے ذیلدارروڈ اچھرہ پرواقع بانی جماعت اسلامی مولانامودودی سے ملاقات کے لئے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔ان کا خیال تھا کہ وہ مولانامودودی کوراضی کرلیں گے کہ وہ ان کی مرضی کا نظام مصطفےٰ نافذ کرنے کو تیارہیں بشرط کہ وہ قومی اتحاد سےعلیحدگی اختیار کرلیں۔مولانا مودودی بھی کچی گولیاں نہیں کھیلے ہوئے تھےانھیں یہ اندازہ ہوچکا تھاکہ بھٹو کا ان کی رہائش گاہ پر پہنچنا دراصل ان کی سیاسی کمزوری کی دلیل اور ثبوت تھا۔ چنانچہ انھوں نے کہا اس مسئلہ نظام مصطفےٰ کا نفاذ نہیں بھٹو کی اقتدار سے علیحدگی سے ہے۔نئے انتخابات کے بعد جو حکومت قائم ہوگی وہ نظام مصطفےٰ نافذ کرلے گی۔
چنانچہ بھٹو مایوس و نامراد مولانا مودودی کی رہائش گاہ سے واپس آئے۔
اب بلاول بھٹو زرداری نے اپنے رول ماڈل اور نانا کی سنت پرعمل کرتے ہوئےجماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹرمنصورہ پرحاضری دی ہے۔1977 میں توجماعت اسلامی قومی اتحاد کی آڑمیں ایک موثرسیاسی قوت سمجھی جاسکتی تھی اس لئے بھٹو کا مولانا مودودی کے دردولت پرحاضری دینےکاجوازتلاش کیا جاسکتا تھا لیکن اب توجماعت اسلامی پارلیمانی سیاست سے اوٹ ہوچکی ہے۔وہ ملک کے کسی حصے سے اپنے طور پر الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔اس کی سیاسی بنیاد اگر کبھی کچھ تھی وہ بکھر کر ناپید ہوچکی ہے۔اب اس کی ساتھ ملانے کا مطلب اسے دوبارہ پاکستان کے قومی سیاسی منظر نامہ کا حصہ بنانا ہے۔اوریہ ناپسندیدہ کام بلاول بھٹو زرداری کررہا ہے۔ جماعت اسلامی کی تاریخ پاکستان کے عوام کے جمہوری حقوق سے انکار کی تاریخ ہے۔جماعت اسلامی نے گذشتہ پچاس دہائیوں سے پوری اہتمام سے آمریت کی حمایت اور جمہوریت کی بیخ کنی کی ہے-
امیر جماعت اسلامی سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں کمشیر کی آزادی کا فرسودہ اور پٹا ہوا نعرہ لگایا۔کشمیر کی آزادی پاکستان کی ریاست پر قابض عسکری اشرافیہ کا ایجنڈا ہے اور اس ایجنڈا نے پاکستان کے عوام کوغربت اور جہالت کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔ پاکستان کے عوام کو اپنے جمہوری حقوق چاہی ہیں نہ کہ کشمیر کی آزادی جو سراسر خلائی مخلوق کا ایجنڈا ہے.