(Last Updated On: )
پریس کلب کشمیر میں ’’کاروانِ شعرائے اردو‘‘کی طرف عظیم الشان محفل مشاعرہ کا انعقاد
ریٹائرڈ جسٹس بشیر احمد کرمانی،پروفیسر ناصر مرزا اور معراج الدین فراز نے نوجوان شعرا کے حوصلے اور عزم کو سراہا
کشمیر پریس کلب میں انجمن’’کاروانِ شعرائے اردو‘‘ نے گذشتہ روز ہفتہ روزہ ندائے کشمیر اور جی این کے پبلی کیشنز کی طرف سے ایک عظیم الشان محفل مشاعرہ منعقدکیا۔اس بینر کے زیر اہتمام یہ پہلا اور اپنی نوعیت منفرد اور کامیاب مشاعرہ تھا۔جس میں کشمیر کے کئی نوجوان وباصلاحیت شعرا نے اپنا کلام پڑھا۔اس تقریب میں جسٹس(ریٹائرڈ) بشیر احمد کرمانی مہمان خصوصی اور ہفت روزہ ندائے کشمیر کے مدیر اعلیٰ معراج الدین فرازؔ مہمان ذی وقار کی حیثیت سے شامل ہوئے۔جب کہ پروفیسر ناصر مرزا نے مشاعرے کی صدارت فرمائی۔اس موقع پر ڈاکٹر مشتاق حیدر اور’’کاروانِ شعرائے اردو‘‘ کے بانی ،روحِ رواں و سرپرست اعلیٰ پرویز مانوس بھی مہمانِ اعزازی کے بطور موجود رہے۔آغاز میں مہمانوںکو گلدستوں سے خوش آمدید کیا گیا۔افتتاحی خطبہ غلام نبی کمار نے دیا جس میں انھوں نے مہمانوں کا استقبال کیا اور نوجوان شعرا کو موجودہ شعری منظرنامے کی اہمیت سے روشناس کرایا۔انھوں نے تنظیم کے اراکین کو اس مشاعرے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔اس نشست میں جن شعرا نے اپنا کلام پڑھا ان میں پرویز مانوس،قتیل مہدی،ڈاکٹرراشد مقبول ،عاصم اسعدی،ڈاکٹر تنویر طاہر،گلزار جعفر،ڈاکٹر مشتاق حیدر،ڈاکٹر کوثر رسول،عارض ارشاد،آفاق دلنوی،مصروفہ قادر، شبینہ آرا،شفیع شاداب، خواہش کشمیری، عذرا حکاک،اعجاز طالب، محسن کشمیری،محمد محمود،عقیل فاروق،توصیف رضوی،وقار دانش وغیرہ نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔اس پروگرام میں نظامت کا فریضہ محترمہ تمثیل خان نے بہ حسن و خوبی انجام دیا۔آخر میں جسٹس بشیر احمد کرمانی نے اپنے خطاب میں نوجوان شعرا کی تعریف کرتے ہوئے انھیں مشورہ دیا کہ شاعری کے لیے ثقیل زبان کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے اور اس کے برعکس عام فہم اور فصیح وبلیغ زبان کے استعمال پر زور دیا جانا چاہیے تاکہ شعر و ادب کی زبان ایک عام قاری کی فہم و ادراک کی دسترس میں ہو۔انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ماضی کی روایتوں سے دامن ہرگز چھڑایا جا سکتا کیونکہ وہ چیزیں ہمارے خمیر میں موجود ہیں۔پروفیسر ناصر مرزا نے اپنے تقریر میں کہا کہ اس مشاعرے میں جو کلام پڑھا گیا وہ ادب ِ عالیہ میں شمارکرنے لائق ہے۔انھوں نے نوجوانوں کی تعریف کرتے ہوئے ان کی جرأت اور مان کو سلام کیا۔ڈاکٹر مشتاق حیدر نے بھی اپنے خطاب میں نوجوان شعرا کا استقبال کیا اور انھیں اسی ولولے آگے بڑھنے کی تلقین کی انھوں نے کلام کے معیار پر بھی شعرا کی توجہ کو مبذول کیا۔اظہارِ تشکر میں پرویز مانوس نے سبھی مہمانوں ،ارکین ِ تنظیم اور میڈیا پارٹنرس کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے کہا بہت جلد ایک اورمشاعرہ منعقد ہوگا جس میں اور نئے چہروں کو متعارف کرانے کی سعیٔ بلیغ کی جائے گی۔اس پروگرام کی لائیو ریکاڈنگ ای ٹی بھارت نے کی جب کہ یہ پورا پروگرام بہت جلد جی۔این۔کے اردو یوٹیوب چینل پر بھی دستیاب ہوگا۔