::: " کارل مارکس اینگلس اور ہندوستان کی جنگ آزادی" :::
اس کتاب مارکس اور اینگلس کی قلمی زندگی کا منفرد اور اچھوتا رنگ نظر آئے گا ۔ ۔۔۔" مارکس اینگلس، ہندوستاں کی پہلی جنگ آزادی۔۔ 1857 تا 1859 " ۔۔۔۔ کا اردو ترجمہ اشفاق بیگ نے کیا ہے۔ یہ کتاب 1916 میں داراالاشاعت ترقی ماسکو سے شائع کی ہے۔ یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ کارل مارکس اور فیڈرک اینگلس نے 1857 کی ہندوستان کی جنگ آزادی اور بغاوت کے متعلق " نیویارک ڈیلی ٹربیوں" کے لیے قلم بند کئے تھے۔ جو میری نظر میں " ہندوستاں کی جنگ آزادی کی تاریخ کی یاداشتیں "ہیں۔ جس میں نظریاتی حوالے سے یساریت پسندی کی بساط پر انگریزی سامراجی کے چہرے اور اس کی استعماریت کی جبریت کو معروضی انداز میں لکھا ہے۔ ان مضامین میں کارل مارکس ہندوستان کو مفتوح اور محکوم بنائے جانے کا گہرا سائینی اور معروضی تجزیے اور مشاہدے کی بنیاد پر لکھا گیا ہے۔ جس میں وہ برطانوی سامراجی حکمرانی اور استحصال کی شکلیں اور طریقہ کار کی تفھیم و تشریح کی ہے۔ مارکس کا کہنا ہے ایسٹ انڈیا کمبنی ہندوستان کو مفتوح بنانے کا آلہ ہے۔ وہ اس بات کو شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ انگریز مقامی راجوں، نوابوں کے مابین جاگیردانہ تنازعات سے فائدہ اٹھا کر ہندوستاں کے عوام میں نسلی، مذھبی، قبائلی اور ذات پات کے افتراقات کو ہوا دے کر غارت گرانہ اور خون میں لتھٹری جنگوں کے زریعے ہندوستان کو اپنے زیر تسلط لانا چاہتے ہیں۔ مارکس اور انیگلس کو ہندوستان کے عوام کی جدوجہد کے ساتھ بہت ہمدردی تھی۔ کارل مارکس کی خواہش تھی کہ 1857 کی بغاوت کامیاب ہو جائے۔ اور ہندوستان انگریزوں کے استمار سے آزاد ہو جائے۔ اس کتاب میں ہندوستان کے کچھ ایسے کرداروں کو اپنےمضامین میں جگہ دی ہے۔ جس کو ہندوستاں کی تارِیخ میں فراموش کردیا گیا ہے۔ جن میں اکبر ثانی، امر سنگھ، اورنگ زیب، پرندور سنگھ ، ٹیپو سلطان، حضرت محل، دلیپ سنگھ، رنبیر سنگھ ، کنور سنگھ، ماممو خان، مان سنگھ، مولوی احمد شاہ، نصیر الدین حیدر ، اور واجد علی شاہ وغیرہ کا ذکر کیا ہے۔ یہ کتاب 34 ابواب پر محیط ہے اور اس کے 286 صفحات ہیں۔ اردو میں شاید بہت کم لوگ کارل مارکس اور اینگلس کی ان تحریروں سے آگاہ ہیں۔ اس لیے یہ کتاب کسی طور پر " انکشاف" سے کم نہیں۔:::
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔