کارل مارکس
کارل مارکس 5 مئی 1818 ء کو جرمنی کے شہر ٹرائر میں ایک خوشحال وکیل کے گھر پیدا ہوئے اسی شہر میں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی , اسکول کے زمانے سے انہیں عام لوگوں سے ہمدردی اور بالادست طبقات سے نفرت پیدا ہو گئی تھی , انہیں شاعری اور لکھنے لکھانے کا بھی شوق تھا اور اکثر اوقات اپنی تحریروں میں حکام پر تنقید بھی کیا کرتے تھے بعد ازاں انہوں نے بون اور پھر برلن یونیورسٹی سے فلسفے میں PHD کی . مارکس نے اپنی عملی زندگی کا آغاز اخبار نویسی سے کیا وہ ایک اخبار رہائشن زائی تونگ کے ایڈیٹر مقرر ہوئے اور ان کے تحریروں کی دھوم مچ گئی مگر جرمن کے رجعت پسند عوام دشمن حکمران اس کو برداشت نہ کر سکے اور اخبار پر پابندی لگا دی گئی .
اُسی سال اس کی جینی سے شادی ہو گئی جو ایک امیر کبیر گھرانے سے تعلق رکھتی تھی , اس انقلابی خاتون نے عیش و آرام کی زندگی ٹھکرا کر مارکس کے ساتھ انتہائی غربت افلاس اور مصیبتوں سے بھری زندگی بسر کی جس میں جلاوطنی سے لیکر فاقہ کشی اور گھر کا سارا سامان فروخت کر دینا معمول کی بات تھی شادی کے بعد وہ فرانس چلے گئے اس شہر میں ان کی ملاقات اینگلز سے ہوئی جو بعد میں نہ صرف ان کے عزیز ترین دوست بلکہ ایسے نظریاتی ساتھی ساتھی ثابت ہوئے جن کے ساتھ مل کر انہوں نے شوشلزم کو سائنسی بنیادوں پر استوار کیا یہ بات یاد رہے کہ اینگلز بھی ایک بڑے کارخانہ دار کے بیٹے تھے مگر وہ اپنے طبقے سے بغاوت کر کے محنت کشوں کے ساتھی بن گئے تھے 1845 ء میں مارکس اس عالم میں پیرس سے بیلجیئم کے شہر برسلز پہنجا کہ ریل کا کرایہ اس نے اپنے گھر ک سامان بیچ کر فراہم کیا تھا , یہاں جلد ہی مارکس کا گھر دنیا بھر کے مزدور انقلابی رہنماؤں کا مرکز بن گیا 1847 ء میں انہوں نے دیگر انقلابیوں کے ساتھ مل کر ایک تنظیم " کمیونسٹ لیگ " کی بنیاد رکھی جس کا نعرہ تھا " دنیا کے مزدورو ایک ہو جاؤ " یہ نعرہ آج تک دنیا بھر میں مزدور انقلابیوں ک نعرہ ہے .
ایک سال بعد فروری 1848 ء میں مارکس اور اینگلز کی مشترکہ کتاب " کمیونسٹ مینی فیسٹو " جرمن زبان میں شائع ہوئی اور فوراََ ہی دنیا کی متعدد زبانوں میں اس کے تراجم ہوئے , اس کتاب میں مارکس اور اینگلز نے بتایا ہے کہ سرمایہ داری کوئی ہمیشہ سے قائم نہیں ہے بلکہ یہ سماجی ارتقا کے نتیجے میں جاگیرداری کو ختم کر کے اقتدار پر قابض ہوا ہے اور استحصال کی مزید بدترین شکلوں کو جنم دیا لیکن محنت کش طبقہ اس کا خاتمہ کر کے انسانوں کے ہاتھ استحصال کا خاتمہ کر دینگے .
محنت کشوں کا نمائندہ ہونے کی مارکس کو خوب سزا دی گئی وہ اس جرم کی پاداش میں کبھی اپنے وطن جرمنی سے جلاوطن کیئے گئے پھر پیرس پھر برسلز پہنچے وہاں سے بھی نکال دیئے گئے دوبارہ پیرس پھر کولن وہاں سے جلاوطنی کا پروانہ وہاں سے نکلے لندن گئے لیکن صرف جلاوطنی ہی نہیں بلکہ زندگی بھر مالی پریشانیاں اور تنگ دستی ان کے ہم قدم رہی کڑے وقت میں ان کی انقلابی بیوی جینی اور دوست اینگلز نے بڑی مدد کی , لندن میں مارکس کے دو بچے خوراک کی کمی اور علاج کے مارے وفات پا گئے مگر ان کی محنت کش طبقے کے لیے کام کرنے کی راہ میں کوئی چیز رکاوٹ نہ بن سکی , جب وہ محنت کش طبقے کے لیے اپنی مشہور زمانہ کتاب " سرمایہ " لکھنے میں مصروف تھے تو ایک وقت ایسا بھی آیا کہ گھر میں معصوم بیٹے کی لاش پڑی تھی اور اس کے کفن کے پیسے نہیں تھے اس کتاب کی پہلی دو جلدیں 1861 ء میں شایع ہوئیں .
مارکس عمل کے بغیر انقلابی نظریے کو فضول سمجھتے تھے یہی وجہ تھی کہ 28 ستمبر 1864 ء کو لندن میں انگریز جرمن اور فرانس کے مزدوروں کے ایک جلسے میں ان کی کوششوں سے محنت کشوں کی پہلی عالمی تنظیم قائم ہوئی 14 مارچ 1883 ء کو لندن میں محنت کش طبقے کے اس عظیم رہبر نے وفات پائی اور دنیا کے کونے کونے میں محنت کشوں نے اس کا سوگ منایا
اینگلز نے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ " کارل مارکس کا نام اور اس کا کارنامہ رہتی دنیا تک روشن رہے گا " .
کارل مارکس کی زندگی میں ان کے انقلابی نظریات کا خوب مزاق اڑایا گیا مگر ان کی وفات کے محض 34 سال بعد 1917 میں روس کے مزدوروں نے کامریڈ لینن اور کامریڈ اسٹالن کی بالشویک پارٹی کی قیادت میں دنیا ک پہلا پرولتاری انقلاب برپا کر کے یہ ثابت کیا کہ مارکس اور اینگلز کے افکار دیوانے کا خواب نہیں بلکہ اس عہد کی سب سے بڑی سچائی ہیں اس کے بعد چین کوریا ویت نام مشرقی یورپ اور افریکہ کے متعدد ملکوں میں مزدور انقلابات آئے اور سرمایہ دارانہ استحصال کا خاتمہ ممکن ہو سکا .
آج کارل مارکس کا نام طبقاتی مزاحمت ک عالمی نشان ہے جو سرمائے پر محنت کی غیر محتمم فتح کی نوید ہے .
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“