گلیشیولوجی ارتھ سائنس کا وہ شعبہ ہے جس میں زمین کے کرائیوسفئیر یعنی برفانی سطح کی اور خاص طور پر گلیشئیرز کی سٹڈی کی جاتی ہے۔ اس کی اپنے دو ذیلی شعبے ہیں۔ الپائن اور کانٹینٹل۔ الپائن گلیشیولوجی کا تعلق پہاڑوں کی برف سے ہے اور اس شعبے میں ہونے والا ایک پراجیکٹ قراقرم انامولی پراجیکٹ ہے۔
قراقرم میں گلیشئیرز کا سائز باق دنیا کے برعکس بڑھ رہا ہے۔ اس پراجیکٹ کا مقصد یہ تھا کہ اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی جائے۔ اس کا دوسرا مقصد گلیشئیل جھیلوں کے سیلابوں کی صورتحال جاننا تھا۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں پچھلے دو سو سالوں میں تیس واقعات گلیشیل جھیلوں کے آؤٹ برسٹ سیلابوں کے ہو چکے ہیں اور بدلتے موسم سے امکان ہے کہ یہ زیادہ ہوتا جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حرکت کرتے گلیشئیرز پانی کا راستہ روک دیتے ہیں اور پھر یہ پانی سیلاب کی صورت میں آبادیوں تک پہنچ جاتا ہے۔ ایسا سیلاب جولائی 2017 میں بھی آیا تھا جس نے شمشال وادی کا رابطہ باقی دنیا سے منقطع کر دیا تھا۔ تنگ وادی اور بہتے دریا کی وجہ سے یہاں پر خطرہ زیادہ ہے۔ رومانیہ کے جیوسائنٹسٹ سرجیو جیدچ کی سربراہی میں قراقرم میں ان سیلابوں کے خطرات پر تحقیق کی گئی جس میں شمشال اور ہنزہ کی وادیوں میں گلیشئیرز کی حرکت کو سٹڈی کیا گیا۔ اس سے پتہ لگا کہ یخشن گلیشئیر کی حرکت کی رفتار روزانہ پانچ سے پینتیس سینٹی میٹر ہے اور اس تیز رفتار کی وجہ سے یہ خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔
فطرت کے نظام کو بدلنے کے صلاحیت تو نہیں لیکن اب اس خطرے سے آگاہی کے بعد یہاں پر مانیٹرنگ کا طریقہ کار شروع کیا گیا ہے جو بہار اور گرمیوں میں گلیشئیرز کو مانیٹر کرے گا۔ ابھی یہاں پر ناقص مواصلاتی نظام کے باعث رابطے کا نظام یہ ہے کہ ہوائی فائرنگ کر کے خطرے سے آگاہ کیا جائے گا۔ ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان بچانے کے لئے یہ ایک اہم پیشرفت ہے۔
اس پوسٹ کے ساتھ لگی تصاویر ناسا کے سیٹلائیٹ لینڈ سیٹ 8 میں لگے انسٹرومنٹ آپریشنل لینڈ امیجر سے 13 مئی 2017 کو لی گئی ہیں۔
ٹیم کی سرگزشت، کام کرنے کا طریقہ اور ان کا پاکستان میں کام کرنے کا تجربہ جاننے کے لئے