کراچی میں ہونے والی سیاسی شادی کی کہانی
گزشتہ روز روشنیوں کے شہر کراچی میں پراثرارطاقت کے بل بوتے پر ایک اہم سیاسی شادی کردی گئی ،دولہا تو شادی کے لئے راضی نظر آیا ،لیکن دلہن کا مزاج اور باڈی لینگوئج پریشان کن تھے۔ یہ شادی نہ ارینج میرج تھی اور نہ ہی لو میرج ،بس طاقتور وڈیرے کا حکم تھا۔اگر لو میرج ہو تو کامیاب یا ناکام ہوتی ہے ،ارینج میرج کا بھی کچھ ایسا ہی حساب کتاب ہوتا ہے ،لیکن اگر شادی ڈنڈے کے زور پر کی جائے تو کہا جاتا ہے وہ کامیاب ہی رہتی ہے ،کیونکہ ایسی شادی میں دولہا یا دلہن دونوں کو ایک دوسرے سے پیار نہیں ہوتا ،لیکن ڈنڈے کی وجہ سے وہ پیار و محبت کی ایکٹنگ کرتے رہتے ہیں ،اس شادی میں بھی کچھ ایسی ہی اداکاری دیکھنے کو ملی ۔دلہن کو کہا گیا کہ بس اس نے صرف اتنا کہنا ہے کہ قبول ہے ،،قبول ہے ،قبول ہے ،دلہن نے خوف اور ڈر کی وجہ سے یہ تو کہہ دیا ،لیکن ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی باتیں کہہ گئی ۔یہ تو تھی وہ بات جو مزاحیہ پیرائے میں کی گئی ہے ،اب آتے ہیں اس سیاسی شادی کے کچھ سنجیدہ نکات پر ،لیکن ان سنجیدہ نکات میں بھی کہیں کہیں لطیف بیانیئے سے بات کی جائے گی ۔ایک سیاسی پارٹی مارچ دو ہزار سولہ میں بنائی گئی تھی ،کیسے بنائی گئی،کیوں بنائی گئی ،اس بارے میں تو سب جانتے ہیں ،البتہ بنائی گئی ،اس سیاسی جماعت کا نام تھا پاک سرزمین پارٹی،گزشتہ روز کی سیاسی شادی کے بعد اب یہ سیاسی جماعت شاد باد بھی ہو گئی ۔اس نے ایسے ہی شاد باد ہونا تھا ،جیسے یہ ہوئی ہے۔پونے دو سال کے بعد پاک سرزمین پارٹی بہت سارے تجربات سے گزرنے کے بعد اس مقام تک پہنچی کہ جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب اس کی شادی کرادی جائے ورنہ سب کچھ برباد ہو جائے گا ۔پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ کے ایک زمانے میں ایک قائد تحریک بھی ہوتے تھے جنہیں بڑے بھائی کا درجہ حاصل تھا ،اس بڑے بھائی نے خود ہی اپنے ہاتھوں سے اپنی پارٹی کو تباہ کیا تو پاک سرزمین سے ایک نیا قائد نکلا جس کا نام کمال ہے ،جو اب بڑے بھائی کو دل کھول کر گالیاں دیتا ہے ۔گزشتہ روز اسی کمال کی شادی کا دن تھا ۔دلہن بیچاری شادی کے لئے راضی تو نہ تھی ،لیکن دلہن میں بھی زندگی ہوتی ہے ،اسے بھی زندہ رہنا ہوتا ہے ،اس کے تمام گھر والے ،رشتہ دار پڑوسی سب کے سب ٹوٹ ٹوٹ کر دلہا کے کیمپ کا حصہ بن رہے تھے ،اس لئے بیچاری دلہن کا غصے کی کیفیت میں شادی کرنا پڑی۔اچھا اب سنجیدہ گفتگو بھی فرمالیتے ہیں ،وہ پاک سرزمین پارٹی جس نے آج تک کوئی الیکشن نہیں لڑا ،کیسی عجیب بات ہے کہ اس پارٹی میں ایم کیو ایم پاکستان کے ایم این ایز اور ایم پی ایز ٹوٹ ٹوٹ کر آرہے تھے ؟ایسا کیوں ہو رہا تھا ؟اس پر خود ہی سوچیں ،بھیا میں نے بھی زندہ رہنا ہے ۔ویسے گزشتہ روز فاروق بھائی کی بے بسی اور لاچارگی دیکھنے والی تھی ،ایک تو قائد تحریک نے ان کی پوزیشن خراب کردی تھی ،جی جی وہی قائد تحریک جو لندن میں قید ہیں ۔بیچارے فاروق بھائی نے بڑی کوششیں کی کہ یقین دلا سکیں کہ ان کے ساتھ اب کوئی تعلق نہیں رہا ،لیکن کسی کو یقین نہ آیا ،اوپر سے دباو میں تھے ،دھمکیاں مل رہی تھی ،اس لئے بیچارے کو اتحاد کرنا پڑا ۔اب فاروق بھائی کر بھی کیا سکتے تھے ،سب تو انہیں چھوڑ کر پاک سرزمین شاد باد ہورہے تھے ،اس لئے انہیں بھی شاد باد کی کیفیت سے گزرنا پڑا ۔دلہن کے سر کو پکڑ کر قبول قبول قبول کرایا گیا ،اب ایسی کیفیت میں دلہن کو ہاں کہنا ہی تھا ۔سمجھ تو گئے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں ۔اب دولہے کے ساتھ اشرافیہ تھی ،وہ بھی پاک سرزمین کی طاقتور اشرافیہ ،تو بیچاری دلہن کیا کرتی ؟ ایم کیو ایم کا لندن گروپ تو سیاست سے فارغ کردیا گیا ،اس کی وجہ وہ قائد تحریک ہے جس نے خود ہی اپنی پارٹی پر خود کش حملہ کیا ،لیکن پاکستان والا گروپ بھی گزشتہ روز اپنی شناخت سے فارغ کردیا گیا ۔میرا دوست کہتا ہے پاک سرزمین پارٹی زمین پر کچھ نہیں ہے،ان کے ووٹ نہیں ہیں ،وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے ،بھیا ٹھیک بات ہے لیکن ان کے ساتھ ریاست کے طاقتور حلقے ہیں ،جب کسی کے ساتھ طاقتور لوگ ہو ں تو پھر انہیں ووٹوں کی کیا پرواہ ؟اب کمال اور ستار نئی شناخت ،نئے اسکرپٹ کے ساتھ نئی سیاسی جماعت تخلیق کریں گے ،یہ جمہوریت کی جیت ہے ،جس پر قوم کو میری طرف سے طاہر القادری والا سلام ۔اب مہاجروں کا ووٹ بنک تقسیم نہیں ہوگا،کراچی میں وڈیروں کو شکست ہوگی ،امن و امان کا باکمال نظام اسٹیبلش ہوگا ۔کمال ستار کو تیسرے نے متحد کردیا ،ویسے سعید اجمل نے تو دوسرا متعارف کرایا تھا ،لیکن گزشتہ روز کی شادی میں تو تیسرا بھی صرف متعارف نہیں بلکہ نمایاں نظر آیا ،وہ وہاں نہین تھا پھر بھی نظر آیا ،فاروق بھائی کی اداسی اور پریشانی میں نظر آیا اور کمال بھائی کی مسکراہٹ میں نظر آیا ۔اسی وجہ سے گزشتہ روز کی شادی مجھے دلچسپ و منفرد لگی ۔اس پر ایک شعر کہ ۔۔۔چلو اب فیصلہ چھوڑیں اسی پر ،ہمارے درمیاں جو تیسرا ہے۔اب کمال اور ستار ایک ساتھ الیکشن لڑیں گے ،ایک ساتھ بیٹھیں گے ،ایک ہی پارٹی ہوگی ،ایکہی نشان ہوگا اسے جمہوریت نہیں تو اور کیا کہتے ہیں ۔اب دونوں کے درمیان مفاہمت ہوگی ،کمال نے تو کہہ دیا کہ مہاجر سیاست نہیں چلے گی ،یہ تو انہوں نے سہی فرمایا اب کراچی میں طاقتوروں کی سیاست کا راج ہوگا ۔مہاجروں کی اکثریت ہے ،لیکن مہاجر سیاست نہیں ہوگی ،ایسا ہوگا تو یہ ملک دشمن سیاست ہوگی ،یہ کہا کمال نے ۔یہ بھی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم قائد تحریک کی تھی ،ہے اور رہے گی ۔اس لئے ایم کیو ایم کا نام نہیں رہے گا ،اب کراچی میں گرفتاریوں کا سلسلہ رک جائے گا ،لاپتہ افراد کی بازیابی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا ۔ایم کیو ایم پاکستان کے بند دفاتر کھل جائیں گے ،یہ ہیں اس شادی کے فوائد جو گزشتہ روز ہوئی ۔کمال نے شادی کے بعد خطبہ دیتے ہوئے فرمایا بلوچستان والوں کو معاف کرکے انہیں گلدستہ دیا جاسکتا ہے تو کراچی کے بھٹکے ہوئے بچوں کو بھی معاف کیا جاسکتا ہے ،انہوں نے کہا خدا کے واسطے ان بچوں کو معاف کردو ،اب وہ غلطی نہیں کریں گے ،انہیں لندن والے نے مجرم بنایا تھا ،وہ خود نہیں بنے تھے ،اس سیاسی شادی کے دوران جب فاروق بھائی کو کمال بھائی نے صاحب کہا تو اس پر فاروق بھائی نے کہا انہیں صاحب نہیں بھائی کہا جائے ،جس پر کمال بھائی نے فرمایا کہ بھائی تو کچھ بدنام ہوگیا ہے ،اس پر فاروق بھائی نے فرمایا انشااللہ بھائی کی کھوئی ہوئی عظمت بحال کریں گے ،اس پر شور مچا تو فاروق بھائی نے لطیف پیرائے میں فرمایا لفظ بھائی کراچی کی تہذیب و تمدن کا حصہ ہے ،میں تو یہ بات کررہا تھا ،اس پر سب نے سکھ کا سانس لیا ۔اب کراچی میں پتنگ نہیں کٹی پتنگ کا راج ہوگا ۔ویسے کٹی پتنگ والا خیال مزاحا کہہ رہا ہوں ،کسی کو سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں ۔اگر جمہوری حکومت ستار بھائی کے ساتھ ہوتی ،ایم کیو ایم پاکستان کی مدد کرنے کی پوزیشن میں ہوتی تو شاید یہ شادی نہ ہو پاتیں ،شکر ہے خاقان عباسی نے ستار بھائی کا ساتھ نہیں دیا ۔اب پاکستان میں وقت سے پہلے انتخابات ہوں گے ،سینٹ کے انتخابات سے بھی پہلے ،گزشتہ روز جو سیاسی شادی ہوئی ہے ،اس شادی کا اصل جشن تو انہی الیکشن میں نظر آئے گا ۔سنا ہے اس شادی پر ووٹرز یعنی باراتی بھی پریشان ہیں ؟مہاجر نیشنلزم کو اس شادی کے دوران بم سے اڑادیا گیا ،یہ کہنا ہے کچھ عالی مقام اینکرز کا ،کیا اینکرز کی بات مان لینی چاہیئے؟چلو ہمارا کیا ہے ،مان لیتے ہیں ۔دلہن نے کم از کم مجبوری میں ہی حب الوطنی کا ثبوت دے دیا ،یہ خوشی کی بات ہے ۔کم از کم یہ شکوک و شبہات تو ختم ہو گئے کہ کہیں دلہن غدار تو نہیں ،اب دلہن کی یہ زمہ داری ہے کہ وہ حب الوطن رہے اور کسی بھی طرح لندن وندن سے رابطہ نہ رکھے ،حالانکہ ہر سیاسی اتحاد کا محور لندن ہوتا ہے جسے عرف عام میں لندن پلان بھی کہا جاتا ہے ۔شادی میں پالک اور گاجر جیسی ڈشز تھی ،ھلوہ وغیرہ نہیں تھا ،یہ سادگی بھی دیکھی گئی ،جو اچھی بات ہے ۔اس سیاسی شادی کا سب سے بڑا فائدہ سنا ہے پی ٹی آئی کو ہوگا ،جب میں نے دوست سے پوچھا وہ کیسے تو اس نے کہا دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں دیکھنا ،دوست نے یہ بھی کہا کہ اس سیاسی شادی کا سب سے بڑا نقصان پیپلز پارٹی کو ہوگا ،جب میں نے پوچھا وہ کیسے ،تو اس نے کہا دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں دیکھنا ۔آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے اس کا کیا مطلب ہے ؟اب تک کے لئے اتنا ہی
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔