متعدد وڈیوز اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ کراچی میں پیشہ ور بھکاری اور ٹھگ اسے ضرورت مند افراد کے بھیس میں جا بجا نظر آتے ہیں جو قوت خرید نہ ہونے کا دعوی' کرکے مانگتے نظر آتے ہیں۔۔۔
اک آدھ ایسی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں جس میں کراچی پولیس نے ان دکان داروں کو گرفتار کیا جو کہ یہ خیراتی راشن ٹھگوں سے خریدتے پائے گئے۔۔
ٹھگ ہر دور میں ہوتے ہیں ۔۔یہ مستحق کے بھیس میں جا بجا مل جاتے ہیں
اسیے میں مخیر حضرات اور وہ افراد جو تقسیم راشن کا عمل سر انجام دیتے ہیں نا صرف وہ بد دل ہوجاتے ہیں بلکہ حق دار مستحق سفید پوش کا حق مارا جاتا ہے جو نقصان عظیم ہے
ایسا کیا کیا جائے کہ حق دار تک اس کا حق پہنچ جائے۔۔اور کوئی بھوکا نہ رہ جائے۔۔۔
سب سے پہلے تو خود یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے اور دوسروں کو بھی سمجھانے کی ضرورت ہے کہ یہ پیسہ جو کہ بظاہر مفت کا مال لگتا ہے یہ مفتے کا مال نہیں یہ لوگوں کی زکواتہ کا، خیرات کا ،صدقے کا پیسہ ہے۔۔جو وہ اپنے مال کو پاک کرنے کے لیے اللہ کے حکم پر دیتے ہیں۔۔ یا پھر اپنی جان و مال کو محفوظ رکھنے کے لیے صدقہ خیرات کرتے ہیں۔۔اس پیسے کا استعمال ان لوگوں پر حرام ہے جو آل ریڈی صاحب استطاعت ہیں۔۔(یعنی کہ اتنا پیسہ ان کے پاس موجود ہے جس سے ناشتہ۔۔اور دو وقت کا کھانا لے سکتے ہوں، دوائی وغیرہ لے سکتے ہوں)۔۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ۔۔احساس پروگرام نادار یعنی ایسے افراد کے لیے ترتیب دیے گئے جو کہ دو وقت کی روٹی کے بھی محتاج ہیں۔۔ اسی طرح مختلف رفاعی تنظیمیں اور سماجی رہنماوں اور نوجوان رضا کاروں کا فرض ہے کہ وہ جس کو بھی یہ راشن دے رہے ہیں ،کیش دے رہے ہیں پہلے تصدیق کریں کہ آیا وہ مستحق ہے یا نہیں۔۔
بہت سے افراد شیخی مارنے کے لیے بھی اپنے احباب سے فنڈز کی اپیل کر کے دوستی میں بھی بنا تصدیق یہ عمل کرتے ہیں کہ راشن کسی کو بھی پکڑا آتے ہیں ۔۔راشن کی تقسیم بہت ذمہ داری کا کام اور امانت ہے۔۔اور امین یا امانت کے اس بوجھ کو اٹھانے والے پر اس کی کڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔۔ ہم اور آپ اگر کسی کے لیے بھی راشن لے رہے ہیں اور وہ اس کا حق دار نہیں ہے تو ہم بھی خیانت یا کرپشن کے مرتکب ہونگے۔۔ ایک کرپشن یہ بھی ہے ۔۔
اور ایک نکتہ اور بھی کہ یتیم۔۔یسیر۔۔بیوہ وغیرہ اگر اتنا مال و متاع رکھتے ہیں کہ وہ دو وقت کی روٹی وغیرہ خود سے خریدنے کی قوت رکھتے ہوں تو ان پر بھی یہ راشن بیگز۔۔وغیرہ کا لینا جائز نہیں کہ یہ ان کا حق ہے جو فی الوقت کچھ بھی نہیں خرید سکتے۔۔دوسروں کے رحم و کرم پر، محتاج ہیں ۔۔ ان محتاجوں پر رحم کریں راشن کی تقسیم کو تفریح یا مذاق نہ سمجھیں۔۔کسی کا حق نہ کھائیں کہ ناداروں کا حق کھانے والے آباد نہیں رہ سکتے یہاں یا وہاں اوپر اس کا حساب ہوگا۔۔
و اللہ علم بصواب