کراچی کے علاقے کریم آباد میں ایک ایسا بازار یا مال موجود ہے جس کو مینا بازار کہا جاتا ہے۔ یہ اس دور میں بنا تھا جب کہ آپ کو یاد ہو کہ خوش بخت عالیہ پی ٹی وی پر مینا بازار کے نام سے ایک نیلام گھر ٹائپ شو کیا کرتی تھیں۔اب تو وہ خوش بخت شجاعت کے نام سے جانی جاتی ہیں اور ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی بھی منتخب ہوچکی ہیں۔ یہ بازار ان کے شو سے متاثر ہوکر ہی شروع کیا گیا تھا۔ مینا بازار ایک چار منزلہ عمارت ہے جس کے گراؤنڈ فلور پر تو مرد دکانداروں کی شاپس ہیں لیکن فرسٹ فلور سے پوری عمارت میں تمام خواتین دکاندار اور صرف خواتین ہی خریدار ہوا کرتی ہیں ۔ گزشتہ چالیس سال سے یہ خواتین کا ایک کامیاب مال ہے جہاں خواتین بہت آرام اور سکون سےایزی ہوکر بلا خوف و خطر شاپنگ کرتی ہیں۔ یہ بازار یوں تو خواتین کے لئے ہر قسم کی مصنوعات فروخت کے لئے پیش کرتا ہے لیکن حیدرابادی، بھوپالی سوٹ اور مہندی کے لئے انتہائ شہرت رکھتا ہے۔ ایک سب سے اہم بات یہ بھی ہے کہ یہاں خواتین کے مخصوص لباس اور زیر جامے وغیرہ خواتین بغیر کسی جھجک یا ہچکچاہٹ کے با آسانی اچھی طرح دیکھ بھال کے خرید سکتی ہیں۔
مہندی کے لئے شاید پورے پاکستان میں اس قدر خوبصورت مہندی کے ڈیزائن لگانی والیاں نہیں ہونگی۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں چاند رات کو خواتین کا اس قدر رش ہوتا ہے کہ الامان الحفیظ!
اب ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مینا بازار کی کامیابی کے بعد دوسر ے بلڈرز اور بزنس مین مزید اس طرح کے بازار بناتے جہاں صرف خواتین دکاندار اور خریدار ہوتیں یا کم از کم یہ جو درجنوں نئے نئے بڑے جدید مالز بنے ہیں اور بن رہے ہیں ان کا کوئ ایک فلور صرف خواتین دکانداروں اور خریداروں کے لئے مختص کردیا جاتا تو خواتین کو کس قدر سہولت و آسانی ہوجاتی، بلکہ یہ تو اب بھی ہوسکتا ہے۔ ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے ہماری حکومت اور دوسرے ارباب اختیار کا فرض بنتا ہے کہ جو خواتین اسلامی اقدار کے مطابق اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہیں ان کو وہ تمام سہولیات مہیا کی جائیں جو اسلام اور شریعت سے متصادم نہ ہوں۔