(Last Updated On: )
کردی ہے شمس نے پھر رات حوالے میرے
ڈھونڈ کر صبح نکالیں گے اجالے میرے
لوگ کہتے ہیں مقدر میں مرے تھی شہرت
دیکھتا کوئی نہیں ہاتھ کے چھالے میرے
جسکا ہر عیب مجھے صرف ہنر لگتا تھا
ڈھونڈ کر عیب اسی نے ہی نکالے میرے
بن گئے لقمئہ تر سب وہ امیروں کے لئے
حاکم وقت نے چھینے جو نوالے میرے
اب تو فریاد زمیں سے نہیں اٹھتی اوپر
آسماں چیر دیا کرتے تھے نالے میرے
استعارے و کنائے نہیں آتے مجھ کو
حق بیانی کے ہیں انداز نرالے میرے
بوجھ تا عمر اٹھاتا رہا طالب تیرا
زندگی توُ بھی کبھی ناز اٹھا لے میرے