کپاس پر کوڑ تمے کا سپرے کریں اور کیڑوں مکوڑوں سے جان چھڑائیں
ملک محمد ذوالفقار علی ضلع میانوالی کی تحصیل عیسی خیل میں 200 ایکڑ رقبے کے مالک ہیں.
اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود انہوں نے کاشتکاری کو ہی اپنا ذریعہ معاش بنا رکھا ہے. کاشتکاری کا شوق انہیں اپنے والدِ گرامی سے وراثت میں ملا ہے.
ملک ذوالفقار گزشتہ کئی سالوں سے دیگر فصلوں کے ساتھ ساتھ کپاس بھی کاشت رہے ہیں. لیکن گزشتہ تین سال سے وہ کپاس کی فصل پر ایک ایسا تجربہ کر رہے ہیں جو دیکھنے اور سننے والے کسانوں کے لئے بڑا ہی منفرد، دلچسپ اور نفع بخش ہے.
بات کچھ یوں ہے کہ وہ پچھلے تین سال سے اپنی فصل پر کسی بھی کیڑے مار زہر کا سپرے نہیں کر رہے لیکن اس کے باوجود ان کی فصل ہر طرح کی بیماریوں، رس چوسنے والے کیڑوں اور سنڈیوں وغیرہ کے حملوں سے محفوظ رہتی ہے.
تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کرتے کیا ہیں؟
آپ نے کوڑ تُمے کا نام تو سنا ہو گا. بعض علاقوں میں اسے تر تُماں بھی کہتے ہیں.
ترتماں ایک ایسی بیل ہے جو قدرے ریتلی زمینوں میں خود بخود اگتی ہے. اس بیل کی شکل کسی حد تک تربوز کی شکل سے ملتی جلتی ہے. اور اس کو لگنے والے تُمے تقریباََ سیب کی جسامت کے ہوتے ہیں. تماں شروع میں سبز رنگ کا ہوتا ہے لیکن پکنے پر یہ پیلے رنگ کا ہو جاتا ہے. اس کی سب سے بڑی پہچان یہ ہے کہ ذائقے میں یہ انتہائی کڑوا ہوتا ہے.
روائتی طور پر کوڑ تماں جانوروں کو دئیے جانے والے دیسی ٹوٹکوں میں استعمال کیا جاتا ہے. اس کے علاوہ بعض لوگ اس کا مربع بنا کر بھی کھاتے ہیں. تمے کے فوائد کی کئی دوسری کہانیاں بھی ہمارے دیہاتوں میں مشہور ہیں.
لیکن ملک ذالفقار نے اس کا ایک اور ہی استعمال ڈھونڈا ہے.
وہ کوڑ تمے کے رس کو نچوڑ کر کیڑے مار دوائی کے طور پر سپرے کر تے ہیں جس سے ان کی فصل ہر طرح کی بیماریوں، اور کیڑوں پتنگوں سے محفوظ رہتی ہے.
کوڑ تمے کے رس کو سپرے کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
کوڑ تُماں لے کر اسے چاقو یا چھری کی مدد سے چار ٹکڑوں میں کاٹ لیا جاتا ہے اور ہر ٹکڑے کو عام سپرے والی ٹینکی میں لیموں کی طرح ہاتھ سے نچوڑ دیا جاتا ہے. ایک ٹینکی میں کم از کم چار کوڑ تُمے نچوڑ لئے جاتے ہیں. اور ٹینکی کے پانی کو اچھی طرح مکس کر کے سپرے کر دیا جاتا ہے.
ملک ذوالفقار کو سب سے پہلے یہ طریقہ ان کے ایک دوست نے بتایا تھا جو اپنی کپاس کی فصل پر تمے کی سپرے کا تجربہ کر چکا تھا. ملک ذوالفقار نے اپنے تجربے کی کامیابی کے بعد اپنے بھائی کو بھی یہی مشورہ دیا.
ملک صاحب نے بتایا کہ میں تو کپاس پر سیزن میں دو مرتبہ سپرے کرتا ہوں لیکن میرے بھائی نے صرف ایک ہی مرتبہ سپرے کی اور اس کے باوجود بہت اچھے نتائج سامنے آئے.
ملک ذوالفقار نے یہ تجربہ مونگی کی فصل پر بھی کیا ہے اور نہائیت کامیاب رہا ہے. انہوں نے بتایا کہ جن دنوں کپاس یا مونگی کا سیزن ہوتا ہے، ان دنوں کوڑ تماں ہمارے علاقے میں عام مل جاتا ہے. جسے مفت میں حاصل کیا جاتا ہے.
ایک ایکڑ میں کتنی ٹنکیاں لگائی جاتی ہیں؟
ملک ذوالفقار نے بتایا کہ وہ ایک ایکڑ میں آٹھ ٹنکیاں لگاتے ہیں. آرام آرام سے سپرے کرتے ہیں تاکہ اچھی طرح پودوں کی دھلائی ہو جائے.
بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ پانی سے کپاس کی فصل کو سپرے کر دیں اور پودوں کی اچھی طرح دھلائی کر دیں تو سفید مکھی مر جاتی ہے.
یہی سوال راقم نے ملک ذوالفقار سے بھی کیا.
اس پر ان کا کہنا تھا کہ جب فصل پر تمے کا سپرے ہو جاتا ہے تو سفید مکھی اس کے اوپر بیٹھ ہی نہیں سکتی. اور سفید مکھی کے ساتھ ساتھ گلابی سنڈی وغیرہ کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے. ان کے خیال میں کوڑ تمے کی سپرے کرنے سے پھول ڈوڈی میں بھی اضافہ ہوتا ہے جس سے فصل کی پیداوار بڑھتی ہے.
علاقے کے حساب سے ان کی اوسط پیداوار 30 سے 35 من تک آتی ہے.
کسان حضرات کے لئے مشورہ!
کسانوں کے لئے مشورہ یہ ہے کہ اس مرتبہ کپاس کے ایک آدھ ایکڑ پر یہ تجربہ ضرور کریں.
کامیابی کی صورت میں اس طریقے کو اپنا یا جا سکتا ہے. اس سے ایک تو آپ کی مہنگی اور زہریلی ادویات سے جان چھوٹ جائے گی اور دوسرے فی ایکڑ پیداوار میں اگر دو چار من کا بھی اضافہ ہوجائے تو اور کیا چاہیئے.
تحریر و تحقیق
ڈاکٹر شوکت علی
ماہرِ توسیعِ زراعت، زرعی یونیورسٹی، فیصل آباد
اظہار تشکر
ملک محمد ذوالفقار علی، عیسی خیل، میانوالی
Copy/paste